✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
قارئین سے گزارش ہے کہ کسی بھی مضمون میں کسی بھی طرح کی شرعی غلطی پائیں تو واٹسپ آئیکن پر کلک کرکے ہمیں اطلاع کریں، جلد ہی اس کی اصلاح کردی جائے گی۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا 🥰

نیک نیت کا ثمرہ

عنوان: نیک نیت کا ثمرہ
تحریر: شگفتہ فاطمہ
پیش کش: نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور

ہر نیک اور جائز کام کی بنیاد اگر خالص نیت پر رکھی جائے، تو وہ عمل عبادت بن جاتا ہے، اور اس پر ملنے والا اجر نیت کے اخلاص کے مطابق بڑھتا چلا جاتا ہے۔ نیت وہ چھپا ہوا خزانہ ہے جسے صرف اللہ تعالیٰ دیکھتا ہے، اور اسی پر بندے کی کامیابی یا ناکامی کا دار و مدار ہوتا ہے۔ نیت کا اثر انسان کے ہر عمل پر پڑتا ہے۔ ایک ہی عمل اگر ریاکاری کے ساتھ کیا جائے تو وہ گناہ بن جاتا ہے، اور وہی عمل اخلاص کے ساتھ کیا جائے تو وہ نیکی بن جاتا ہے۔

نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ، صدقہ۔ تمام نیک اعمال کا انحصار نیت پر ہے۔ حتیٰ کہ اگر کوئی شخص نیت کرے کہ وہ علم حاصل کرے گا تاکہ دین پھیلائے، تو اُسے اسی وقت سے ثواب ملنا شروع ہو جاتا ہے، اگرچہ وہ عمل ابھی ظاہر نہ ہوا ہو۔ یہی وجہ ہے کہ بندے کو نیک کام کی نیت پر بھی اجر ملتا ہے، اور یہی اخلاص اسے اللہ کے مقربین میں شامل کر دیتا ہے۔

حدیثِ پاک میں ہے:

إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ، وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى۔ (البخارى حدیث:1)

ترجمہ: اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے، اور ہر شخص کو وہی ملے گا جس کی اُس نے نیت کی۔

اگر ایک خاتون گھر کے کام بھی اس نیت سے کرے کہ یہ میرے اہلِ خانہ کی خدمت ہے، اور اس کے ذریعے میں اللہ کو راضی کرنا چاہتی ہوں۔ تو وہی گھریلو کام عبادت بن جاتا ہے۔ کسی کو پانی پلانا، کسی کی تکلیف دور کرنا، راستے سے پتھر ہٹانا، والدین کی خدمت کرنا، اللہ کی راہ میں صدقہ و خیرات کرنا — یہ سب کام اگر خالص نیت کے ساتھ ہوں تو آخرت میں نیکیوں کے پلڑے کو بھاری کر سکتے ہیں۔

ریاکاری سے بچیں، کیونکہ دکھاوا نیت کو خراب کر دیتا ہے۔ ہر عمل صرف اللہ کی رضا کے لیے ہونا چاہیے، چاہے وہ گھریلو معمولات ہی کیوں نہ ہوں۔ قرآن و حدیث میں ریاکاری کی سخت مذمت آئی ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے: اعمال کا حسن نیت سے ہے، اور ہر عمل کی جان نیت ہے۔ نیت کا خلوص انسان کو معمولی عمل کے ذریعے عظیم درجے تک پہنچا دیتا ہے۔

ایک شخص راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹاتا ہے، اور صرف یہ نیت کرتا ہے کہ کوئی مسلمان اس سے تکلیف نہ پائے۔ تو اللہ تعالیٰ اس نیت کے سبب اسے جنت عطا فرما دیتا ہے۔ اسی طرح ایک خاتون نے پیاسے کتے کو پانی پلایا، اللہ نے اس عمل کی بنیاد پر اُسے بخش دیا۔ یہ نیت ہی تھی، جس نے معمولی عمل کو اللہ کی رضا کا سبب بنا دیا۔

رسول اللہ ﷺ کی پوری زندگی اللہ کی رضا کے لیے تھی۔ جب کسی جنگ کے لیے تشریف لے جاتے، تو مقصد دنیاوی غلبہ نہیں، بلکہ صرف اللہ کے دین کو سربلند کرنا ہوتا۔ اسی لیے آپ کا ہر قدم عبادت بن جاتا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جب مدینہ سے شام کے سفر کا ارادہ کیا، تو فرمایا: میں یہ سفر اللہ کی رضا اور امتِ مسلمہ کی خیر خواہی کے لیے کر رہا ہوں۔ یہ نیت اُن کے ہر عمل کو اجر میں بدل دیتی تھی۔

نیک نیت، عمل کا سب سے قیمتی زیور ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہر عمل سے پہلے چند لمحے توقف کریں، اپنے دل کو ٹٹولیں اور خود سے پوچھیں: میں یہ کام کیوں کر رہی ہوں کس کے لیے کر رہی ہوں اللہ کے لیے یا دنیا کے لیے؟ اگر نیت خالص ہے، تو عمل چھوٹا ہو یا بڑا، اللہ کی بارگاہ میں عظیم بن جاتا ہے۔ الله عزوجل سے دعا ہے کہ، ہمیں ہر نیک عمل سے پہلے خالص نیت کی توفیق عطا فرمائے ہماری نیتوں کو ریا و دنیا سے پاک فرمائے اور ہمیں ہر عمل بس رضاۓ الہی کے لیے کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین یا رب العالمین۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں