✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
اب آپ مضامین کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ 🎧 سن🎧 بھی سکتے ہیں۔ سننے کے لیے بولتے مضامین والے آپشن پر کلک کریں۔

رب کی رحمت ٹوٹے دلوں کا سہارا

عنوان: رب کی رحمت ٹوٹے دلوں کا سہارا
تحریر: سیدہ عائشہ رضویہ

00:00 00:00

ہر انسان کی زندگی میں کچھ خواب یا خواہشات ایسی ہوتی ہیں جن کے حصول کے لیے وہ بہت بے چین و بے قرار رہتا ہے۔

اور اگر تمام تر کوششوں کے باوجود وہ انہیں حاصل نہ کر پائے، اور اس کی امیدیں ٹوٹ جائیں، یا کبھی کسی رشتے کی وجہ سے ایسے حالات پیدا ہو جائیں جہاں وہ خود کو بے بس محسوس کرنے لگے، اور اس وقت کوئی سہارا مؤثر نہ ہو، تو یہ ایسا وقت ہوتا ہے جب انسان خود کو بکھرا ہوا و لاچار محسوس کرتا ہے، اور احساسِ کمتری کا شکار ہو جاتا ہے۔

جب دنیا کے تمام دروازے بند ہو جاتے ہیں اور بندہ بالکل تنہا ہوتا ہے، کوئی یار و مددگار نہیں ہوتا، تب اُس وقت اُس کی نظریں امید کی کرن تلاش کرتی ہیں۔ کہ جہاں سے اُس کے ٹوٹے ہوئے، بے چین دل کو قرار و راحت و سکون ملے گا۔

پھر دل بے ساختہ اُس ربِ قدیر کی بارگاہ کی طرف رجوع کرتا ہے، کہ بے شک وہی رب ہے جو ہر چیز پر قادر ہے۔ اور جب بندہ اپنے رب کے حضور غموں سے نڈھال، نادم سجدہ ریز ہو جاتا ہے، اور گریہ و زاری کرتا ہے، اور اپنے گناہوں پر شرمندہ ہو کر دعا کے لیے ہاتھ اٹھاتا ہے، تو پھر رب کی رحمت اُس بندے کو گھیر لیتی ہے۔

اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

وَ لَا تَایْــٴَـسُوْا مِنْ رَّوْحِ اللّٰهِؕ-اِنَّهٗ لَا یَایْــٴَـسُ مِنْ رَّوْحِ اللّٰهِ اِلَّا الْقَوْمُ الْكٰفِرُوْنَ (یوسف: 87)

ترجمہ کنز الایمان: اور اللہ کی رحمت سے نا امید نہ ہوبےشک اللہ کی رحمت سے ناامید نہیں ہوتے مگر کافر لوگ۔

زندگی میں اتار چڑھاؤ تو ہوتے ہی رہتے ہیں. کبھی کچھ حاصل ہونے کی خوشی، تو کبھی کسی چیز کے دور ہو جانے کا غم. پر یہ سب زندگی کا حصہ ہے؛ لیکن پریشانیوں سے گھبرا کر یا کسی چیز کے دور جانے سے نہ زندگی ختم ہوتی ہے، نہ درد کم ہوتا ہے۔

جب کسی چیز کے چھن جانے کی وجہ سے یا مصائب و آلام سے گھبرا کر خدا کی رحمت سے ناامید ہونا، یہ مومن کا شیوہ نہیں۔ بلکہ مومن تو اس بات پر کامل ایمان رکھتا ہے کہ رب جو بھی کرتا ہے بہتر ہی کرتا ہے، اور یقیناً اس میں بھلائی پوشیدہ ہوتی ہے۔

لیکن جب ہم کسی آزمائش کا سامنا کر رہے ہوتے ہیں، اور اس وقت رب کی حکمت بھلے ہی ہمیں سمجھ نہ آئے... لیکن کچھ وقت گزرنے کے بعد ہمیں خود یہ احساس ہوتا ہے کہ جو ہوا تھا، وہ ضروری تھا۔

ہمارے لیے کیا بہتر ہے، کیا نہیں. یہ رب سے بہتر کون جان سکتا ہے؟ اگر ہم نے کوششیں کیں، محنت و مشقتیں برداشت کیں اور پھر بھی وہ ہمیں نہ ملے، تو دکھ ہوتا ہے، یہ انسان کی فطرت میں شامل ہے۔ پر اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں کہ اب سب ختم ہو گیا، یا پھر آپ رب سے شکوہ و شکایت کریں۔ بلکہ اس بات کا یقین رکھو کہ یقیناً اس میں کوئی بھلائی یا حکمت پوشیدہ ہے۔

جب بندے کو یہ یقین ہو جائے کہ اللہ تعالیٰ کے ہر کام میں حکمت موجود ہے، تو وہ زندگی میں کسی بھی واقعے کے رونما ہونے پر شکوہ نہیں کرتا، بلکہ اسے تسلیم کرتا ہے۔ اور جب مصیبت سے واسطہ پڑے، تو اس کا سامنا صبر و ہمت سے کرتا ہے۔ اور جب رب کی طرف سے اس کو نعمتیں ملتی ہیں، تو وہ ان کی حفاظت شکر سے کرتا ہے۔

یاد رکھیں! زندگی ایک بار ملتی ہے، لہٰذا رب کی رحمت سے پُرامید رہیں، اور اس کی رضا والی زندگی گزارنے کی کوششیں کریں. اور جو چلا گیا اس پر افسوس کرنے کے بجائے، جو آپ کے پاس موجود ہے ان کی قدر کریں، اور ان شاء اللہ جو آپ نے کھویا ہے، اللہ تعالیٰ اس سے بہتر آپ کو عطا کرے گا۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں