عنوان: | اپنی تاریخ سے غفلت |
---|---|
تحریر: | سیدہ عائشہ رضویہ |
آج مسلمان اتنے غافل ہو گئے ہیں کہ ان کو اپنی تاریخ کے بارے میں جاننے کی فرصت ہی نہیں۔ یہ بات تلخ ضرور ہے، پر حقیقت پر مبنی ہے۔
آج اگر ہم اپنے اردگرد کے لوگوں کا جائزہ لیں اور ان سے دریافت کریں فلسطین اور اس کی تاریخ کے بارے میں، تو وہ چند جملوں کے علاوہ کچھ نہیں بتا پائیں گے، کیونکہ انہوں نے مزید آگے جاننے کی کوشش ہی نہیں کی۔
ان کے نزدیک اتنا علم کافی ہے کہ فلسطین وہ جگہ ہے جہاں مسجدِ اقصیٰ موجود ہے اور وہاں سے سرکارِ دو عالم، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم، معراج پر تشریف لے گئے تھے۔ یہ وہ باتیں ہیں جو مشہور ہیں اور ہر مسلمان جانتا ہے۔ پر اس کے علاوہ مزید اور باتیں بھی ہیں، جن کے بارے میں مسلمانوں کو جاننا چاہیے۔
آج یہودی فلسطین کی ہی سرزمین اور بیت المقدس کے پیچھے آج مسلمانوں کے برعکس، کسی یہودی سے سوال کیا جائے، تو وہ آپ کو شروع سے لے کر آخر تک سب کچھ بتائے گا، کیونکہ ان لوگوں کو باقاعدہ بچپن سے ہی ان سب چیزوں کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔
ہماری قوم، جو ایک وقت میں ہر میدان میں فتح یاب تھی، جن کا نام سن کر ہی دشمن کانپ جاتا، جو عدل و انصاف کے لیے مشہور اور اپنی شجاعت کے لیے جانی جاتی تھی۔ آج ہم نے وہ وقار کھو دیا ہے۔ اور ان سب کی اصل وجہ یہی ہے کہ ہم نے اسلام کے احکامات کو اپنی زندگی میں شامل کرنے میں کوتاہی برتی اور اپنی تاریخ سے ناتا توڑ دیا۔
آج اگر مسلمان اپنا پہلے جیسا وقار حاصل کرنا چاہتا ہے، تو اس کو اپنے دین اور اپنی تاریخ کے بارے میں جاننا ضروری ہے۔
فلسطین وہ مقدس سرزمین ہے، کہ جس کی عظمت و بلندی کے بارے میں قرآن و احادیث میں ذکر ملتا ہے۔ یہاں نہ صرف مسجدِ اقصیٰ موجود ہے، بلکہ یہ وہ سرزمین ہے جہاں انبیاءِ کرام علیہم الرضوان تشریف لائے، اور کئی سارے اہم واقعات کی گواہ ہے۔ مسجدِ اقصیٰ میں آقا کریم ﷺ نے انبیاء کرام علیہم السلام کی امامت فرمائی۔
آج فلسطینی مسجدِ اقصیٰ کی حفاظت اور اپنے حق کے لیے دشمن قوم، یہودی کے سامنے سینہ سپر ہو کر کھڑے ہوئے ہیں۔ فلسطین کی حفاظت صرف ان کے سپرد نہیں ہے، بلکہ وہ ہمارا بھی فریضہ ہے۔
آج ہمیں ضرورت ہے کہ ہم فلسطین کی تاریخ اور اپنے اسلاف و دین کے متعلق مزید علم حاصل کریں، اور لوگوں میں بھی اس کے متعلق شعور بیدار کریں۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ غفلت کے اندھیرے سے نکلیں، تو ہمیں اپنے اندر علمِ دین کی روشنی اجاگر کرنی ہوگی۔ تاکہ ہم پہلے جیسا وقار واپس حاصل کر سکیں۔
اپنی تاریخ سے ناتا جوڑنا ہوگا، اپنے اسلاف و اپنی تاریخ کے بارے میں علم حاصل کرنا ہوگا۔ اور خود کو ان کے بتائے ہوئے طریقے پر چلانا ہوگا۔ تب جا کر ہی ہم اپنا پہلے جیسا وقار حاصل کر سکیں گے۔ اللہ پاک سمجھ عطا فرمائے۔