عنوان: | چیٹ جی پی ٹی اور شرعی مسائل |
---|---|
تحریر: | مفتی وسیم اکرم رضوی مصباحی، ٹٹلا گڑھ، اڈیشہ |
پچھلے دنوں ایک واقعہ پیش آیا۔ ایک صاحب بڑے یقین کے ساتھ فرما رہے تھے کہ: ’’مسافر جمعہ کی امامت نہیں کر سکتا‘‘۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کہاں لکھا ہے؟ تو فرمانے لگے: ’’بہارِ شریعت‘‘ میں۔ ساتھ ہی ایک عبارت بھیج دی۔
ان سے کہا گیا: بھائی! اس صفحے کا اسکرین شاٹ بھیج دیجیے۔ جب تحقیق کی گئی تو معلوم ہوا کہ یہ جناب خود بہارِ شریعت سے نہیں، بلکہ چیٹ جی پی ٹی سے مسئلہ پوچھ کر بیان فرما رہے ہیں۔ اور چیٹ جی پی ٹی نے پورے اعتماد کے ساتھ ’’بہارِ شریعت‘‘ کا حوالہ دے دیا، حالانکہ اس کتاب میں ایسی کوئی بات موجود ہی نہیں! بلکہ اصل مسئلہ تو یہی ہے کہ مسافر جمعہ کی امامت کر سکتا ہے۔
ابھی دو دن پہلے ہی کی بات ہے، عمرہ سے متعلق ایک غلط مسئلہ ایک جناب نے بھیجا اور اس کی تائید میں بالکل صریح جزئیہ رد المحتار اور ہندیہ کی طرف منسوب پوری عربی عبارت بھی بھیج دی۔
اچھا، رد المحتار کی عبارت تو ایسی کمال کی تھی کہ کیا بتائیں! قوسین میں در مختار کی عبارت، اس کے علاوہ رد المحتار کی عبارت، اور ساتھ ساتھ ہدایہ وغیرہ کی عبارت سے بھی تمسک کیا گیا تھا۔
چونکہ یہ پہلا واقعہ نہیں تھا، نیز اس کے برخلاف مسئلہ میں رد المحتار میں صراحت کے ساتھ پڑھ چکا تھا، اس لیے فوراً احساس ہوگیا کہ ان جناب نے کتاب نہیں دیکھی بلکہ چیٹ جی پی ٹی کا سہارا لیا ہے۔ میں نے کہا: ’’رد المحتار کی مذکورہ عبارت آپ نے جہاں سے نقل کی ہے، اگر کتاب ہے تو اس کی تصویر بھیجیں، اور اگر موبائل سے ہے تو اسکرین شاٹ بھیجیں۔‘‘ لیکن ان کی طرف سے کبھی صفحہ نمبر، تو کبھی باب کا حوالہ آرہا تھا۔ جب کافی اصرار کیا تو اعتراف کر لیا کہ انہوں نے یہ عبارت چیٹ جی پی ٹی سے لی ہے۔
میں تو یہ کہتا ہوں کہ: مسائل بتانے میں چیٹ جی پی ٹی ڈاکٹر اسرار کا استاد اور حوالہ دینے میں مرزا انجینئر کا باپ ہے۔ اور یہ حقیقت ہے!
یہی وجہ ہے کہ دینی مسائل صرف علماے اہلِ سنت سے پوچھے جائیں۔ اگر غیر معتبر ذرائع سے پوچھیں گے تو یہی ہوگا:
ہم تو ڈوبے ہیں صنم، تم کو بھی لے ڈوبیں گے۔
اب ذرا ایک دلچسپ واقعہ بھی سن لیجیے!
میں نے ایک دن چیٹ جی پی ٹی سے پوچھا: ’’شمامہ عطر کیسے بنتا ہے؟‘‘ اس نے فوراً ترکیب بتا دی۔ میں نے آزماتے ہوئے کہا: ’’اس میں دارچینی بھی ڈالی جاتی ہے نا؟‘‘ جواب آیا: ’’جی بالکل، آپ درست فرما رہے ہیں۔‘‘
میں نے پھر کہا: ’’اس میں بڑی الائچی بھی تو ڈالتے ہیں؟‘‘ جواب پھر آیا: ’’جی بالکل، درست فرما رہے ہیں۔‘‘ بلکہ مزید مشورے بھی دینے لگا۔
اب ذرا مزاح کرتے ہوئے میں نے کہا: اگر خوشبو زیادہ تیز ہو جائے تو گوبر بھی ڈالا جاتا ہے۔ اب تک تو ہر بات پر ’’جی بالکل درست فرما رہے ہیں‘‘ کہنے والا چیٹ جی پی ٹی، اس پر بھی نہ رکا! بلکہ اسی اطمینان اور اعتماد کے ساتھ لکھا: ’’جی بالکل درست فرما رہے ہیں‘‘۔ اور ساتھ یہ ایموجی 👌 بھی دے دیا نیز طریقہ بھی بتا دیا کہ: ’’پہلے اوپلے بنائیں، پھر یوں کریں، پھر یوں کریں۔‘‘
اب ذرا سوچیے! جس آلے پر آپ یہ بھروسہ کر لیں کہ یہ بہارِ شریعت سے مسئلہ بتا رہا ہے، وہ دراصل گوبر ڈالنے کی ترکیب بھی پورے اعتماد سے بتا دیتا ہے!
لہٰذا عقل کا تقاضا یہی ہے کہ مسائل صرف اور صرف مستند علماے اہلِ سنت سے پوچھے جائیں۔ نیز دیگر معلومات لینے میں بھی محتاط رہیں۔ اس پر آنکھ بند کرکے ہرگز اعتماد نہ کریں۔
پچھلے دنوں پڑوسی ملک کی ایک خبر پڑھی تھی، جس میں ایک وکیل پر جرمانہ عائد کیا گیا۔ وجہ یہ بنی کہ اس نے چیٹ جی پی ٹی پر اندھا اعتماد کرکے کورٹ میں ایک فیصلے کا حوالہ دے دیا تھا، حالانکہ اس ملک کی تاریخ میں کبھی کوئی ایسا فیصلہ ہوا ہی نہیں تھا۔
میں عموماً اس سے پیراگرافنگ اور رموز و اوقاف لگانے کی خدمت لیا کرتا ہوں، نیز اپنے مضامین کو رومن اور ہندی میں کرنے کی ذمے داری بھی سونپ دیتا ہوں۔ آپ بھی چیٹ جی پی ٹی کو اپنا خادم ہی سمجھیں، نہ کہ رہنما لیکن شریر اور مکار خادم! بلکہ اسے جن سمجھ لیں، جو ہمیشہ ہر کام کرنے کو تیار ہوتا ہے، بھلے ہی وہ کام اسے آتا ہو یا نہ آتا ہو۔
لہٰذا اپنے اس مکار ’’جن خادم‘‘ سے خدمات لینے میں ہمیشہ محتاط رہیں۔
24/ربیع الاول/1447
17/ستمبر/2025