عنوان: | امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور وہابی سوالات |
---|---|
تحریر: | مفتی وسیم اکرم رضوی مصباحی، ٹٹلا گڑھ، اڈیشہ |
آج میں بخاری شریف پڑھانے کے لیے بیٹھا تو اچانک خیال آیا کہ اگر وہابی غیر مقلد امام بخاری رحمہ اللہ کے زمانے میں ہوتا، تو وہ امام بخاری سے کیا کیا سوال کرتا۔
وہابی کا امام بخاری سے سوالات کا سلسلہ:
آپ نے بخاری لکھی، پھر اس میں باب باندھا بدء الوحی، پھر کتاب العلم لکھی، اس کے تحت کئی ابواب باندھے۔ اسی طرح سلسلہ وار لکھتے چلے گئے اور ہر باب کے تحت اسی سے متعلق حدیث بیان کی۔ اس اہتمام میں آپ نے زندگی کے تقریباً سولہ سال گزار دیے۔ (امام بخاری نے بخاری شریف 16 سال میں لکھی ہے)
تو آپ سے سوال یہ ہے کہ:
(1)...
کیا اس انداز سے کرنے کا حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہیں دیا ہے؟
(2)...
کیا خلفائے راشدین نے دیا ہے؟
(3)...
کیا کسی صحابی نے ایسی ابواب بندی کی ہے؟
(4)...
اگر نہیں کی، تو آپ نے کیوں کی؟
(5)...
کیا آپ کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ سے زیادہ حدیثِ پاک کی حفاظت کی فکر ہے؟
ــــــ
یا انہیں زیادہ فکر تھی؟
ــــــ
اور یقیناً انہیں ہی زیادہ فکر تھی، تو پھر انہوں نے کیوں نہیں کیا؟
(6)...
آپ نے یہ کام دین سمجھ کر کیا یا دنیا سمجھ کر؟
ــــــ
اگر دین سمجھ کر کیا، تو یہ دین میں نیا کام نکالنا ہوا، جو کہ بدعت ہے۔
ــــــ
اور اگر دنیا سمجھ کر کیا، تو آپ دنیا دار ہوئے کہ اتنی قیمتی زندگی، جس میں آخرت کے لیے نیکیاں جمع کرنی تھیں، آپ نے ایک دنیاوی کام میں اپنی زندگی کا اتنا لمبا عرصہ ضائع کیا۔
(7)...
آپ نے اپنی کتاب میں بعض جگہ معلقات بیان کیے ہیں، یعنی پوری سند ذکر نہیں کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو فرمایا:
جو شخص جان بوجھ کر میری طرف جھوٹی بات منسوب کرے، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔
[صحیح مسلم، حدیث: ۱۹۱۰]
ــــــ
تو پھر آپ نے پوری سند کیوں غائب کر دی؟
(8)...
آپ نے اپنی کتاب میں احادیث مبارکہ کے ساتھ آثارِ صحابہ و تابعین بھی نقل کیے ہیں۔ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
میری سنت کو لازم پکڑو۔
[صحیح مسلم، حدیث: ۸۶۷]
ــــــ
تو پھر آپ نے غیر نبی کے اقوال کیوں نقل کیے؟
(9)...
کیا آپ نے یہ حدیث نہیں سنی؟
خير الحديث كتاب الله، وخير الهدى هدى محمد، وشر الأمور محدثاتها، وكل بدعة ضلالة
[صحیح مسلم، حدیث: ۸۶۷]
یعنی بہترین کلام اللہ کی کتاب ہے، اور بہترین ہدایت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت ہے، اور سب سے برے کام دین میں نئے نکالے گئے کام ہیں، اور ہر بدعت گمراہی ہے۔
(10)...
کیا ہمیں اللہ کی کتاب اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت کافی نہیں؟
ــــــ
کیا دین مکمل نہیں ہو چکا؟
ــــــ
کیا اللہ پاک اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دین کے سارے احکام بیان نہیں کیے ہیں؟ تو پھر غیر نبی کے اقوال کی کیا ضرورت پڑ گئی؟
پھر میرے ذہن میں خود ہی جواب آگیا کہ وہابی امام بخاری سے سوال ہرگز نہیں کرتا، جیسا کہ آج یہ علما کی بارگاہ میں جا کر سوال نہیں کرتے۔ بس عوام سے کرتے ہیں یا سوشل میڈیا پر سوال ڈال دیتے ہیں،
کیونکہ انہیں جواب نہیں چاہیے ہوتا، بس فتنہ کرنا مقصود ہوتا ہے۔
11 ربیع النور شریف 1447 مطابق 4 ستمبر 2025ء