✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

تقدیر پر ایمان کیوں ضروری ہے

عنوان: تقدیر پر ایمان کیوں ضروری ہے
تحریر: ولی محمد، متعلم جامعۃ المدینہ، فیضانِ مخدوم لاہوری، موڈاسا، گجرات

تقدیر کسے کہتے ہیں؟

دنیا میں جو کچھ ہوتا ہے، اور بندے جو کچھ کرتے ہیں۔ نیکی، بدی وہ سب اللہ تعالیٰ کے علمِ ازلی کے مطابق ہوتا ہے۔ وہ سب اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے، اور اس کے پاس لکھا ہوا ہے۔

تقدیر کا ثبوت قرآن و حدیث میں موجود ہے۔جیسا کہ اللہ رب العزت ارشاد فرماتا ہے:

اِنَّا كُلَّ شَیْءٍ خَلَقْنٰهُ بِقَدَرٍ (القمر: 50)

ترجمہ کنز الایمان: بیشک ہم نے ہر چیز ایک اندازہ سے پیدا فرمائی۔

اور خاتمُ المرسلین، رحمۃ للعالمین صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ و سلم کا فرمانِ عالیشان ہے:

بندہ اس وقت تک مؤمن نہیں ہو سکتا جب تک کہ اچھی، بری تقدیر پر ایمان نہ لے آئے، اس بات پر یقین نہ کرے کہ اسے جو مصیبت پہنچنے والی ہے وہ اس سے خطا نہ ہو گی، اور جو اس سے خطا ہونے والی ہے وہ اسے نہیں پہنچ سکتی۔ (جہنم میں لے جانے والے اعمال، جلد 1، ص 343)

تقدیر کی کتنی قسمیں ہیں؟ کیا تقدیر بدلتی بھی ہے؟

تقدیر کی تین قسمیں ہیں:

  • مبرم حقیقی
  • معلق محض
  • معلق شبیہ بہ مبرم
  • مبرم حقیقی وہ ہوتی ہے: جو علمِ الٰہی میں کسی شے پر معلق نہیں۔

    معلق محض وہ ہوتی ہے: جس کا ملائکہ کے صحیفوں میں کسی شے پر معلق ہونا ظاہر فرما دیا گیا ہو۔

    معلق شبیہ بہ مبرم وہ ہوتی ہے: جس کا ملائکہ کے صحیفوں میں معلق ہونا نہ فرمایا گیا ہو، مگر علمِ الٰہی میں کسی شے پر معلق ہو۔

    ان میں سے پہلی قسم: مبرم حقیقی کا بدلنا ناممکن ہے۔ اللہ تعالیٰ کے محبوب بندے، اکابرین بھی اتفاقاً اس میں کچھ عرض کرتے ہیں، تو انہیں اس خیال سے روک دیا جاتا ہے۔ جیسے قومِ لوط کے اوپر عذاب کا آنا۔ یہ مبرم حقیقی کی مثال ہے۔

    معلق محض : جسے قضاءِ معلق کہتے ہیں، اس تک اکثر اولیاء کی رسائی ہوتی ہے۔ ان کی دعا سے ٹل جاتی ہے۔

    معلق شبیہ بہ مبرم: اس تک خواصِ اکابر کی رسائی ہوتی ہے۔ جیسے حضور سیدنا غوثِ اعظم رضی اللہ عنہ۔ اسی کو فرماتے ہیں کہ: میں قضائے مبرم کو رد کر دیتا ہوں۔ اور اسی کی نسبت حدیث میں ارشاد ہوا: إن الدعاء يرد القضاء أبرم

    ترجمہ: بیشک دعا قضائے مبرم کو ٹال دیتی ہے۔ (بنیادی عقائد اور معمولات اہلِ سنت، صفحہ نمبر: 28)

    تقدیر پر ایمان کے فوائد

  • صبر کرنا۔
  • خودکشی جیسی حرام کردہ اور کفریہ جملوں سے بچنا۔
  • اللہ عزوجل کی تقسیم اور مشیّت پر راضی رہنا۔
  • ماضی میں ناکامیوں کے سبب مستقبل سے خوف زدہ نہ ہونا۔
  • تقدیر پر ایمان رکھنے والے، مخلوق کی بجائے خالق پر امیدیں رکھتے ہیں۔
  • اللہ عزوجل کا ہمہ وقت شکر ادا کرتے رہنا۔
  • جیسا کہ اللہ تعالیٰ قرآنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے:

    لئن شكرتم لأزيدنكم (ابراھیم: 7)

    ترجمہ کنز الایمان: اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو ضرور میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گا۔

    اللہ عزوجل کی بارگاہ میں دعا گو ہوں: اللہ تعالیٰ ہم سب کا ایمان پر خاتمہ نصیب فرمائے، اور ہمیں ہمہ وقت اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے والی زبان اور دل عطا فرمائے۔ آمین بجاه النبي الأمين صلى الله عليه وآله وسلم

    ایک تبصرہ شائع کریں

    جدید تر اس سے پرانی
    WhatsApp Profile
    لباب-مستند مضامین و مقالات Online
    السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
    اپنے مضامین بھیجیں