عنوان: | خواب غفلت کا زخم اور آج کا درد |
---|---|
تحریر: | تاج محمد، اسکالر پولیٹکل سائنس |
گزشتہ وقت کا حساب ہے یہ
جو پڑھی نہیں تھی، وہ کتاب ہے یہ
تاریخ ہمیں کیوں پڑھنی چاہیے؟ اس سے ہمیں کیا ملے گا؟ اور ہم بھلا اس سے کیا سیکھیں گے؟ قومِ مسلم کو ان تمام سوالوں کا جواب دورِ حاضر چیخ چیخ کر دے رہا ہے۔
آج جو یہ پُرفتن حالات بنے ہوئے ہیں اور ہر کس و ناکس ہمارا دشمن اور ہمارے حریف کا دوست نظر آتا ہے، یہ کوئی ایک دو دن کا کام اور کھیل نہیں بلکہ اس کا زمانہ کئی دہائیوں پر محیط ہے۔
جب ہم اور آپ اور ہمارے قوم کے رہنما خوش فہمی میں خوابِ خرگوش کی طرح فتح اور جیت کا جشن منا رہے تھے، تو اس وقت ہمارا حریف اور دشمن دن کے اُجالے اور رات کی تاریکیوں میں اپنے مستقبل کو روشن اور تابناک کرنے کی جدوجہد کر رہا تھا۔
آج جو حالات ہم پر آئے ہیں کہ چاروں طرف سے دشمن ہم پر حملہ آور ہیں، یہ ہماری خوابِ غفلت اور آرام طلبی کا نتیجہ ہے۔ آج مسلم قوم کا نوجوان، جس کے کاندھے پر دین اور اسلام کا لہراتا ہوا پرچم ہونا چاہیے تھا، جس کے ذہن اور دل میں یہ خیال ہونا چاہیے تھا کہ کیا حکمتِ عملی اپنائی جائے کہ ہماری قوم ہر محاذ پر کامیاب و کامران ہو، وہ طبقہ آج اپنے کاندھے پر IPL، Dream 11، GF اور ایسے نہ جانے کتنے پرچم اپنے کاندھے پر لیے گھوم رہا ہے۔ ان کے ذہن اور دل میں نہ جانے کتنے ایسے گیمز اور دیگر فضول چیزوں نے جگہ بنا لی ہے۔
جن کے ہاتھوں میں قرآنِ مجید اور احادیثِ مبارکہ ہونی چاہیے، اور جن کے دلوں میں مخلوقِ خدا کی محبت اور انسانیت ہونی چاہیے تھی، ان ہاتھوں میں آج گھنٹوں وقت گیمز اور ریلس اسکرول کرنے میں نکل جا رہا ہے اور ان کا دل اسی ریل کی طرح بننے میں۔۔
واللہ! آج دل خون کے آنسو روتا ہے اپنے قوم کے لوگوں اور بالخصوص نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو دیکھ کر، کہ کیا واقعی یہ وہی لوگ ہیں جن کے لیے ہمارے مجاہدینِ اسلام نے اپنی جانیں یہود و نصاریٰ کی ننگی تلواروں کی نذر کر دیں؟
کیا یہی وہ قوم ہے جس کی تحفظ و بقا کے لیے سلطان صلاح الدین ایوبی مسجدِ اقصیٰ میں رات کی تاریکی میں بیٹھ کر گھنٹوں روتے تھے؟ نہیں، واللہ! نہیں۔ یہ تو وہ قوم ہے جو از خود یہود و نصاریٰ کے چنگل میں پھنسا ہوا ہے، جو اندرونی اور نادانستہ طور پر ان کا پیادہ بنا پھر رہا ہے۔
اے لوگوں! خدارا اب بھی سنبھل جاؤ اور خود کو، اپنے گھر والوں کو اور اپنی قوم کو بچا لو۔ یاد رکھو، خدا کی نصرت آپ کے دروازے پر دستک نہیں دے گی جب تک کہ خدا کی راہ میں آؤ گے نہیں۔
آج جو حالات ہیں وہ ہماری اپنی غلطیوں اور لاپرواہیوں کا نتیجہ ہیں۔ اور آج یہ وقت چلا چلا کر آواز دے رہا ہے کہ: اے قومِ مسلم! دیکھ اپنی لاپرواہی اور آرام طلبی کا نتیجہ! لیکن آج بھی ہم اس صدا پر اپنے کان نہیں رکھ رہے ہیں اور درسِ عبرت نہیں پکڑ رہے ہیں۔
لیکن اس کے علاوہ کچھ ایسی باتیں اور حکمتِ عملی ہیں جن پر اگر ہم عمل کریں، تو ان شاء اللہ ہمارا مستقبل گزشتہ زخموں کا مرہم ثابت ہوگا۔ وہ یہ ہیں:
1۔ اپنے بچوں کو تعلیم دیجئے، نہ کہ صرف دین کی بلکہ ساتھ ہی ساتھ دنیا کی بھی۔ جب یہ دین کے علم سے آراستہ ہوکر دنیا میں قدم رکھیں گے تو دینی طور پر کام کریں گے اور قوم و ملت کا درد ان کے اندر ہوگا۔ لیکن اس کے لیے ہمیں اپنے مدرسے ہی میں انگریزی، ریاضی، سائنس اور کمپیوٹر کو باقاعدہ نصاب کے ساتھ پڑھانا چاہیے۔
2۔ وقت کی ضرورت کے تحت ان کو دنیاوی پوسٹ پر جانا چاہیے۔ ایسے بہت سے عہدے ہیں جو اپنے اپنے وقت میں بہت زیادہ اہمیت کے حامل تھے، ہیں اور رہیں گے۔
کسی دانا نے کہا تھا کہ اگر تم کسی ملک پر اپنا پرچم لہرانا چاہتے ہو اور خود کو باعزت اور باوقار دیکھنا چاہتے ہو، تو اس کے چھوٹے بڑے عہدوں پر پہنچو اور خود کو اور اپنے لوگوں کو اس مقام پر فائز کرو۔ آج RSS اس کی زندہ مثال ہے۔
لیکن یہ شرط ہے کہ یہ لوگ دین کے علم سے بھی آراستہ پیراستہ ہوں، ورنہ بہت سے مسلم نام کے آپ کو ڈاکٹر، وکیل اور ٹیچر ملیں گے جن کو وضو اور غسل کے فرائض نہیں معلوم۔ تو ایسے لوگ خود میں ہی پھنسے رہتے ہیں اور مفاد کی ٹوہ میں رہتے ہیں، قوم کی ہمدردی کجا؟
ان میں سے کچھ باتیں مندرجہ ذیل ہیں جن کی قوم کو سخت ضرورت ہے:
3۔ آج کل بہت سارے ایسے کورس آ گئے ہیں جن کو کرنے کے بعد آرام سے اچھی خاصی رقم کمائی جا سکتی ہے۔ تو جو لوگ زیادہ وقت دنیاوی تعلیم میں نہیں دینا چاہتے، وہ ایسا کورس کریں جس میں کم وقت لگے اور جلد آمدنی ہو۔
4۔ اگر کسی کا ذہن ان چیزوں کو قبول نہیں کر رہا ہے تو وہ ایمانداری کے ساتھ بزنس کریں۔ اور آج سوشل میڈیا پر آپ کو بہت سارے بزنس کورس مل جائیں گے جس سے آپ کو بہترین آئیڈیا مل جائے گا۔
5۔ فضول خرچی سے بچیں اور اپنی ضرورت پر نظر رکھیں۔ اپنے پیسے بیجا خواہشات پر ضائع نہ کریں، کیونکہ پیسہ ہر حال میں آپ کو ترقی ہی دے گا۔
6۔ پوری قومِ مسلم کو اپنا قبیلہ اور خاندان سمجھیں، ایک دوسرے سے محبت کریں اور خیال رکھیں۔ جو دوریاں اور ناچاقیاں ہیں ان کو ختم کریں۔
اے لوگوں! آج بھی اگر ہم اپنے آپ کو ٹھیک کر لیں اور وقت کے ساتھ آگے بڑھیں، تو ان شاء اللہ منزل ہماری مقدر ہوگی۔
علامہ اقبال کے بقول:
سبق پھر پڑھ صداقت کا، عدالت کا، شجاعت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کے امامت کا