✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

مطالعہ کب اور کیسے کریں؟

عنوان: مطالعہ کب اور کیسے کریں؟
تحریر: محمد قاسم عطاری، متعلم جامعۃ المدینہ موڈاسا

آج کا ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا کا دور، جو انسان کی زندگی کے اکثر وقت پر جبراً و غصباً قابض ہو چکا ہے، انسان کو ایسے چند لمحے بھی فراہم نہیں کرتا جن میں وہ اپنے مقصدِ حیات میں غور و فکر کر سکے۔ اور اس کی وجہ سے وہ کئی ایسے اہم ترین افعال کرنے سے قاصر رہتا ہے جو اس کی زندگی اور آخرت کے لیے بہتر ثابت ہوں، اور اسے معاشرے میں ایک اچھا اور قابل فرد بنا کر پیش کر سکیں۔

انہی اہم ترین کاموں میں سے ایک کام نفع بخش اور اچھی کتب کا مطالعہ کرنا ہے۔ لیکن حاجت اس امر کی پڑتی ہے کہ ایسے سنگین حالات میں مطالعہ کے لیے وقت کیسے نکالا جائے؟

یاد رکھیں! کسی بھی کام کو وقت دینے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ اس کی اہمیت ہمارے ذہن میں ہو، کیونکہ جس کام کی اہمیت ہمارے ذہن میں رہتی ہے، اس کے لیے وقت نکالنا ہمارے لیے آسان ہو جاتا ہے۔

مطالعہ کی اہمیت:

مطالعہ روح کی غذا ہے۔ جس طرح جسم کو تر و تازہ رکھنے کے لیے خوراک کی ضرورت پڑتی ہے، اسی طرح روح کو تر و تازہ رکھنے کے لیے مفید مطالعہ کی ضرورت ہوتی ہے۔

اچھے اور مفید مطالعے سے علم میں اضافہ ہوتا ہے، جو ہماری زندگی کے ہر ہر پہلو میں ہماری رہنمائی کرتا ہے۔

خود علمِ غیب جاننے والے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے علم کی زیادتی کے لیے اللہ پاک سے یہ دعا فرمائی: رَبِّ زِدْنِی عِلْمًا یعنی: اے میرے رب! میرے علم میں اضافہ فرما۔

اسی طرح اگر ہم اپنے اسلاف کی سیرت کو ملاحظہ کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ ان کی زندگی کا ایک بڑا حصہ اس عظیم اور اہم کام، یعنی مطالعہ میں گزرا ہے۔

کن کن اوقات میں مطالعہ کیا جا سکتا ہے؟

جن اوقات میں مطالعہ کیا جا سکتا ہے، وہ تین طرح کے ہیں:

وہ اوقات جن میں ہم بآسانی مطالعہ کر سکتے ہیں۔

(1)... یہ وہ اوقات ہوتے ہیں جو ہماری زندگی میں مکمل طور پر خالی ہوتے ہیں، جیسے: نمازِ ظہر کے بعد، مغرب کے بعد اور رات کو سونے سے قبل۔

(2)... وہ اوقات جن کو معمولی سی توجہ صرف کرکے مطالعہ کے لیے خالی کیا جا سکتا ہے۔

یہ وہ اوقات ہوتے ہیں جن کو ہم غیر ضروری کاموں کی نذر کر دیتے ہیں اور مطالعہ نہیں کر پاتے، جیسے: دوستوں کے ساتھ بیٹھ کر گھنٹوں تک فضول اور لاحاصل باتیں کرنا، قدرِ ضرورت سے زیادہ بلاوجہ موبائل فون میں لگے رہنا اور وقت کا ضیاع کرنا، بلاوجہ مارکیٹس، ہوٹلز اور شاپنگ مالز میں وقت صرف کرنا، کھانا کھانے سے قبل و بعد کا وہ حصہ جس کو ہم یونہی ضائع کر دیتے ہیں۔ حالانکہ اس وقت میں بھی کافی کچھ مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔

اسی طرح نمازوں سے کچھ پہلے اور بعد کے اوقات کو بھی اکثر ہم ضائع کر رہے ہوتے ہیں۔

اگر ان اوقات کو ضائع ہونے سے بچا لیا جائے تو ہم بآسانی بہت کچھ مطالعہ کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔

(3)... وہ اوقات جن کو مشغلۂ مطالعہ بنانے کے لیے ہمیں بہت زیادہ توجہ صرف کرنی پڑ سکتی ہے۔

یہ وہ اوقات ہوتے ہیں جن میں ہم مطالعہ کر تو سکتے ہیں، لیکن اس کے لیے ہمیں اپنی توجہ کا ایک وافر حصہ ان کو حاصل کرنے کے لیے دینا ہوگا۔

اور اگر ہم نے ان وقتوں کو مطالعہ میں استعمال کر لیا تو ہم کلی طور پر اپنی زندگی کو ضیاعِ وقت سے پاک کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے، جیسے: نمازِ تہجد کے بعد سے اذانِ فجر تک، کہ یہ وقت بہت فضیلت و برکت کا حامل ہے۔

اور نمازِ فجر اور بقیہ تمام نمازوں کی اذان کے بعد سنتِ مؤکدہ و نوافل پڑھ کر جماعت قائم ہونے تک، کلاس میں اگر کسی دن کوئی استاد صاحب تشریف نہیں لاتے یا کچھ تاخیر سے آتے ہیں تو اس وقت کو بھی ہم مطالعہ میں لا سکتے ہیں۔

اسی طرح استاد صاحب اگر درجے میں طلبہ سے سبق سن رہے ہوں تو اوّلاً ہی سبق سنا دیں اور استاد صاحب سے اجازت لے کر خود کو اس وقت تک مطالعہ میں مشغول رکھ سکتے ہیں، جب تک کہ تمام طلبہ کا سبق نہ سن لیا جائے۔

مطالعہ کرتے وقت ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ مطالعہ وہی بہتر ہوتا ہے جس کے ذریعہ ہم اپنی اور اپنے متعلقین کی اصلاح کا بھرپور سامان کر سکیں۔

لہٰذا ہمارے مطالعہ کا انداز ایسا ہو کہ جس سے ہماری شخصیت میں ایک واضح نکھار پیدا ہو، اور اس کے ذریعے ہم اپنے اخلاق و کردار کو بہتر بنانے میں کامیاب ہو سکیں۔

اور ساتھ ساتھ ہمیں یہ دعا بھی کرتے رہنا چاہیے کہ اللہ پاک اس علم کو ہمارے لیے نافع اور نجات کا ذریعہ بنائے۔ آمین۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں