عنوان: | امیر دعوت اسلامی |
---|---|
تحریر: | محمد عارف مصباحی الخیر آبادی |
یہ دنیا جس قدر وسیع ہے، اس میں چمکنے والے ستارے بھی بے شمار ہیں۔ لیکن کچھ ستارے ایسے ہوتے ہیں، جو اپنے نور اور چمک سے آسمان کی وسعتوں میں الگ پہچانے جاتے ہیں، جن کی روشنی صدیوں تک مسافروں کی راہنمائی کرتی ہے، اور جن کی تابانی کبھی مدھم نہیں پڑتی۔
ایسے ہی ایک درخشندہ ستارے کا نام امیرِ اہلِ سنت، حضرت مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادری رضوی دامت برکاتہم العالیہ ہے، جن کی علمی، فکری، تبلیغی اور روحانی خدمات کا دائرہ صرف ایک ملک یا خطے تک محدود نہیں، بلکہ پوری دنیا میں پھیل چکا ہے۔
یہ وہ مبارک ہستی ہیں، جن پر اللہ کے نیک بندوں کی نگاہِ کرم پڑی، جنہیں بزرگوں کا اعتماد حاصل ہوا، اور جن کے قدموں میں وہ امانتیں رکھ دی گئیں، جو عام افراد کے لیے سنبھالنا ممکن نہیں ہوتا۔
یہ وہ سعادت ہے، جو کسی کسی کے نصیب میں آتی ہے۔ اور جب یہ امانت کسی سینے میں اتاری جاتی ہے، تو وہ سینہ چراغ کی مانند روشن ہو جاتا ہے، جو خود بھی جلتا ہے اور دوسروں کو بھی روشنی عطا کرتا ہے۔
ایک چراغ، جو آفتاب بن گیا
آج اگر کوئی فرد دعوتِ اسلامی کو دیکھے، تو اسے یہ ایک مکمل، مربوط، اور مستحکم تنظیم نظر آتی ہے، جو دینی تعلیمات، روحانی تربیت، دعوت و تبلیغ، اصلاحِ امت اور تزکیۂ نفس کے بے شمار گوشوں میں کام کر رہی ہے۔
لیکن یہ تحریک ایک دن میں پروان نہیں چڑھی، بلکہ اس کے پیچھے ایک طویل سفر، بے شمار قربانیاں، ان تھک محنت، اور سب سے بڑھ کر عشقِ رسول ﷺ میں ڈوبی ہوئی ایک زندگی ہے، جو حضرت امیرِ اہلِ سنت کی ذاتِ بابرکت کی شکل میں ہمارے سامنے ہے۔
یہ چراغ ایک مسجد میں جلایا گیا تھا، جس نے ایک گلی کو روشن کیا، پھر وہ گلی پورے شہر کو جگمگانے لگی، پھر وہ روشنی پورے ملک میں پھیل گئی، اور آج اس چراغ کی لو دنیا کے اکثر و بیشتر ممالک میں فروزاں ہے۔
عشقِ مصطفیٰ ﷺ کا وہ شہزادہ، جس پر آسمانِ دین نازاں ہے
دنیا میں اگر کسی کو بزرگی کا مقام ملا، کسی کو قیادت کا شرف حاصل ہوا، کسی کو علم کا تاج پہنایا گیا، یا کسی کو تبلیغ کی توفیق دی گئی تو اس کی اصل جڑ عشقِ مصطفیٰ ﷺ ہے۔ کیونکہ عشقِ مصطفیٰ ﷺ وہ چراغ ہے، جو علم کو جِلا بخشتا ہے، فہم کو تیزی عطا کرتا ہے، کردار میں نکھار پیدا کرتا ہے، دل کو پاکیزگی عطا کرتا ہے، اور زبان میں تاثیر پیدا کر دیتا ہے۔
حضرت امیرِ اہلِ سنت کی ذات اسی عشقِ مصطفیٰ ﷺ کا عملی نمونہ ہے۔ آپ کی گفتار میں عشقِ رسول ﷺ کی خوشبو ہے، آپ کی حرکات و سکنات عشقِ مصطفیٰ ﷺ کے عکس سے مزین ہیں، اور آپ کی تحریر و تقریر مسلم قلوب میں عشقِ رسول ﷺ کی تڑپ پیدا کرتی ہے۔
یہ آپ کے عشقِ مصطفیٰ ﷺ کا ہی فیض ہے کہ آپ کا ہر جملہ دل پر اثر کرتا ہے، آپ کا ہر بیان روح کو جھنجھوڑ دیتا ہے، اور آپ کی ہر تحریک لاکھوں لوگوں کو دین کے قریب لے آتی ہے۔
اعلیٰ حضرت کے فیض کا جھومر
حضرت امیرِ اہلِ سنت اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی علیہ الرحمہ کے فیض کا ایسا جھومر ہیں، جس کی روشنی ہر سو پھیل رہی ہے۔ آپ نے فکرِ رضا کو محض ایک نظریہ نہیں سمجھا، بلکہ اسے اپنی عملی زندگی میں اتار لیا، اسے اپنی پہچان بنا لیا، اور اسے اپنی تحریک کی بنیاد بنا دیا۔
آپ نے جس انداز میں مسلم امہ میں عشقِ رسول ﷺ کو اجاگر کیا، لوگوں کو سچے مسلکِ اہلِ سنت کی طرف راغب کیا، اور اہلِ سنت و جماعت کے نوجوانوں میں مذہبی شعور کو زندہ کیا، وہ کسی معجزے سے کم نہیں۔
افراد سازی کا شاہکار: جوہر شناس مربی
یہ تاریخ کا روشن باب ہے کہ جو شخص نئے گوہر تراشنے کی صلاحیت رکھتا ہو، وہی قوموں کو سنوار سکتا ہے، وہی نسلوں کو راہ دکھا سکتا ہے، اور وہی تحریکوں کو استحکام بخش سکتا ہے۔
ماضی میں حضرت حافظِ ملت شاہ عبدالعزیز محدثِ مرادآبادی علیہ الرحمہ افراد سازی میں اپنی مثال آپ تھے، جنہوں نے جلیل القدر علما و مشائخ کو پروان چڑھایا۔ آج یہی خوبی امیرِ اہلِ سنت میں جیتی جاگتی نظر آتی ہے۔
آپ نے ایسے علما، داعیانِ دین، مبلغین، قرّاء، اور مفتیانِ کرام تیار کیے، جو دین کی اشاعت کا فریضہ ہر گوشے میں ادا کر رہے ہیں۔ یہ آپ کی تربیت کا فیض ہے کہ آج دعوتِ اسلامی کا ہر مبلغ ایک متحرک مدرسہ، ایک چلتا پھرتا درسگاہ، اور ایک زندہ دل تحریک ہے۔
عرب و عجم میں پھیلتی خوشبو
امیرِ اہلِ سنت کو اللہ تعالیٰ نے وہ مقبولیت عطا فرمائی، جو بہت کم لوگوں کے نصیب میں آتی ہے۔ دنیا میں کچھ شخصیات ایسی ہوتی ہیں، جن کے ماننے والے کسی ایک خطے تک محدود ہوتے ہیں، لیکن یہاں معاملہ برعکس ہے۔
کیا عرب، کیا عجم ہر جگہ آپ کی محبت کے دیوانے موجود ہیں۔ کیا ایشیا، کیا یورپ، ہر جگہ آپ کے افکار گونج رہے ہیں۔ کیا افریقہ، کیا امریکہ، ہر جگہ آپ کی تحریک کا چرچا ہے۔ شام، یمن، لبنان، بحرین، دمشق، ترکی اور دیگر درجنوں ممالک کے علمائے کرام آپ کے زلفوں کے اسیر ہیں، آپ کی تحریک سے متاثر ہیں، اور آپ کے دینی کاموں کو سراہتے ہیں۔
یہ عشقِ مصطفیٰ ﷺ کا وہ اعجاز ہے، جس نے لوگوں کے دلوں کو آپ کی محبت میں اس طرح باندھ دیا ہے کہ ہر آنکھ آپ کے دیدار کی منتظر رہتی ہے، ہر دل آپ کی رہنمائی کا طلبگار رہتا ہے، اور ہر زبان آپ کے کاموں کی معترف رہتی ہے۔
ایک تحریک، جو تاریخ رقم کر رہی ہے
امیرِ اہلِ سنت نے دعوتِ اسلامی کو صرف ایک تنظیم نہیں، بلکہ ایک انقلابی تحریک کے طور پر قائم کیا ہے، جس نے دینِ متین کی شمع کو گھر گھر، کوچہ کوچہ، گلی گلی، نگر نگر پہنچا دیا ہے۔
یہ تحریک علمی میدان میں ہو یا تبلیغی سفر میں، اخلاقی تربیت ہو یا روحانی اصلاح ہر جہت میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ رہی ہے۔
آج بچپن سے لے کر بڑھاپے تک، نوجوان سے لے کر بزرگ تک، عورتوں سے لے کر مردوں تک، ہر شخص اس تحریک سے جُڑ رہا ہے، کیونکہ اس تحریک کا خمیر عشقِ رسول ﷺ سے اٹھا ہے۔
یا ربِ مصطفیٰ! ہماری قسمت میں یہ روشنی، یہ محبت، یہ نسبت ہمیشہ قائم رہے۔ یا اللہ! حضرت امیرِ اہلِ سنت کو سلامت رکھ، ان کا سایہ ہم پر تادیر قائم رکھ، ان کی عمر دراز فرما، اور ہمیں بھی عشقِ مصطفیٰ ﷺ میں فنا ہونے کی توفیق عطا فرما۔ آمین بجاہِ سیّد المرسلین ﷺ!