عنوان: | نئے سال کا آغاز محرم سے کیوں |
---|---|
تحریر: | محمد فرقان رضا حنفی |
پیش کش: | جامعہ عربیہ انوارالقرآن، بلرام پور |
دنیا کے مختلف خطوں اور قوموں میں نیا سال مختلف اوقات میں شروع ہوتا ہے۔ کوئی شمسی تقویم پر عمل پیرا ہے، تو کوئی قمری تقویم پر۔ اسلام نے ہمیں چاندی مہینوں پر مشتمل ایک بابرکت کیلنڈر عطا فرمایا، جس کا آغاز محرم الحرام سے ہوتا ہے۔
اب سوال یہ ہے: اسلامی سال کا آغاز محرم سے کیوں ہوتا ہے؟ اس کا فیصلہ کس نے اور کب کیا؟ آئیے، ہم اس سوال کا تاریخی و شرعی پس منظر جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
اسلامی سال کی بنیاد
اسلامی سال قمری حساب سے ترتیب دیا گیا ہے، جس میں مہینے چاند کے طلوع و غروب پر موقوف ہوتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں فرمایا:
إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِندَ اللّٰهِ اثْنٰى عَشَرَ شَهْرًا ( التوبہ: 36)
ترجمہ: یشک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ ہے۔
ان بارہ مہینوں میں چار کو حرمت والے قرار دیا گیا ہے: ذوالقعدہ، ذوالحجہ، محرم اور رجب۔
ہجری سال کی ابتدا کیسے ہوئی
اسلامی تاریخ میں سب سے پہلا ہجری سال، رسول اللہ ﷺ کی ہجرتِ مدینہ کی نسبت سے شمار کیا جاتا ہے، لیکن یہ تقویم نبی کریم ﷺ کے دور میں باقاعدہ رائج نہ تھی۔
یہ واقعہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت کا ہے۔ اسلامی حکومت کے معاملات بڑھ گئے تو سرکاری خطوط، مالی حسابات اور دیگر امور کی تاریخ بندی ضروری ہو گئی۔ اس وقت ایک مستقل اسلامی کیلنڈر بنانے کی ضرورت شدت سے محسوس ہوئی۔
مشورۂ صحابہ اور حضرت علی کی تجویز
حضرت عمر نے اس اہم مسئلے میں صحابہ کرام کو مشورے کے لیے جمع فرمایا۔ مختلف تجاویز سامنے آئیں بعض نے کہا نبی ﷺ کی ولادت کو بنیاد بنایا جائے۔ کچھ نے کہا نبوت ملنے کے وقت سے آغاز ہو۔ اور بعض نے کہا ہجرت کو بنیاد بنایا جائے۔
تب حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا:
ہجرتِ نبوی وہ تاریخی موڑ ہے جس نے حق و باطل کو جدا کیا، اسلام کو قوت عطا ہوئی، اور مسلمانوں کو ایک ریاست ملی، لہٰذا اسی کو اسلامی سال کی بنیاد بنایا جائے۔
یہ رائے تمام صحابہ کو پسند آئی، اور حضرت عمر نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے۔مشورے سے اس وقت ۱۴ ہجری مقرر فرمایا۔ (تاریخ الخلفاء ص ۱۲۹)
محرم کو سال کا پہلا مہینہ کیوں منتخب ہوا
اب سوال یہ رہا کہ: جب ہجرت ربیع الاول میں ہوئی، تو سال کا آغاز محرم سے کیوں کیا گیا؟ صحابہ کرام نے چند اہم اسباب کی بنیاد پر محرم کو سال کا پہلا مہینہ مقرر فرمایا: محرم حرمت والا مہینہ ہے، زمانۂ جاہلیت میں بھی اسے مقدس مانا جاتا تھا۔ ذوالحجہ میں حج جیسا عظیم رکن ادا کیا جاتا ہے، تو اس کے فوراً بعد نئے سال کا آغاز فطری ہے۔ محرم پہلے سے ہی قمری سال کا پہلا مہینہ تسلیم شدہ تھا۔ نبی کریم ﷺ نے ہجرت کا ارادہ اسی مہینے میں فرمایا تھا، اگرچہ عملی ہجرت ربیع الاول میں ہوئی۔
حکمتیں اور روحانی پیغام
اسلام کا کیلنڈر کسی بادشاہ، فاتح یا جشن کے واقعے سے جڑا نہیں، بلکہ قربانی، ہجرت، صبر، اور دین کے لیے ترکِ وطن جیسے عظیم واقعے سے وابستہ ہے۔ محرم الحرام کا مہینہ تقویٰ، صبر، قربانی، اور اللہ کے لیے ہر چیز چھوڑ دینے کی علامت ہے۔
یہ مہینہ ہمیں حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی عظیم قربانی کی یاد دلاتا ہے، جو ایمان، حوصلہ، استقامت اور باطل سے ٹکرانے کا پیغام ہے۔ اسلامی سال کا آغاز محرم سے کرنے کا فیصلہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے، حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تجویز پر فرمایا۔ یہ فیصلہ شرعی، عقلی اور تاریخی لحاظ سے عظیم اور بامعنی ہے۔ (تاریخ الخلفاء ص ۱۲۹)
اللّٰہ تعالیٰ ہمیں اسلامی تاریخ سے سیکھنے، اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔