✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
قارئین سے گزارش ہے کہ کسی بھی مضمون میں کسی بھی طرح کی شرعی غلطی پائیں تو واٹسپ آئیکن پر کلک کرکے ہمیں اطلاع کریں، جلد ہی اس کی اصلاح کردی جائے گی۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا 🥰

ایک قدم، سو نگاہیں

عنوان: ایک قدم، سو نگاہیں
تحریر: ام معاویہ عطاریہ
پیش کش: نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور

دو مختلف راستے۔ ایک طرف دنیادار۔ دنیاوی عیش و عشرت حاصل کرنے کی دوڑ، خوفِ خدا سے خالی دل، عشقِ مصطفیٰ ﷺ کی لذت سے محروم زندگی۔ اور دوسری طرف ایک طالبِ علم... نیت؟ صرف رب کی رضا مقصد؟ دینِ اسلام کی سربلندی ایسا طالبِ علم جو رات دن خوفِ خدا اور عشقِ مصطفیٰ ﷺ کا درس لیتا ہے۔ راستے جدا جدا! ایک طرف دنیا کا طلب گار۔

دنیا! جس کے بارے میں رب تعالیٰ نے فرمایا:

وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ (عمران:185)

ترجمہ کنزالعرفان: اور دنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کا سامان ہے۔

اور ایک طرف آخرت کا طلب گار. آخرت! جس کے بارے میں میرے رب نے فرمایا:

وَإِنَّ الدَّارَ الْآخِرَةَ لَهِيَ الْحَيَوَانُ (العنکبوت:64)

ترجمہ کنزالعرفان: اور بےشک آخرت کا گھر وہی سچی زندگی ہے۔

اب سوال یہ ہے: کیا واقعی ہم سچے طالبِ علم ہیں؟ کیا واقعی ہم نے دنیا کو چھوڑ کر آخرت کو ترجیح دی ہے؟ کیا ہمارا مقصد صرف رب کی رضا ہے؟ یاد رکھیں! طالبِ علم کا راستہ، دنیادار سے الگ ہونا چاہیے۔ اگر طالبِ علم وہی کام کرے جو ایک غافل شخص کرتا ہے تو اس کے علم کا اثر کیسے ہوگا؟ طالبِ علم کا ہر قول و فعل ایسا ہونا چاہیے کہ اسے دیکھ کر لوگ علمِ دین کی طرف مائل ہوں، اس کے کردار سے متاثر ہو کر لوگ اپنی اولاد کو بھی

علمِ دین سیکھانے کا شوق دلائیں، اسے دیکھ کر لوگوں کے دلوں میں دین کی محبت پیدا ہو۔ نہ کہ اس کی حرکات و سکنات کی وجہ سے لوگ دین سے دور ہو جائیں۔

یاد رکھیں! ایک طالبِ علم اپنے حدود کو جانتا ہے، وہ ہر عمل کو قرآن و سنت کے مطابق پرکھتا ہے اور کوشش کرتا ہے کہ اسی کے مطابق اپنی زندگی گزارے۔ کیونکہ اب طالب علم صرف سیکھنے والا نہیں، وہ دین کا چہرہ ہے۔

اس کا ہر قدم، ہر عمل، سینکڑوں نگاہوں کا مرکز ہے۔ وہ جہاں جاتا ہے، لوگ اسے دین کے نمائندے کے طور پر دیکھتے ہیں۔ اس لیے

طالب علم کا ایک قدم، سو نگاہیں محض جملہ نہیں، ایک حقیقت ہے۔

علمِ دین کا اصل نور تبھی حاصل ہوگا جب دل میں خوفِ خدا اور عشقِ مصطفیٰ ﷺ بس جائے۔ اور افسوس! آج دین سے دُوری کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ لوگ دنیاداروں کے گناہوں سے اتنا نہیں بگڑتے جتنا وہ دینداروں کے کردار سے بدظن ہو کر دین سے متنفر ہوتے ہیں۔

جب ایک گناہ گار غلطی کرتا ہے تو لوگ اُسے فرد سمجھ کر نظر انداز کرتے ہیں، لیکن جب ایک دینی لباس میں ملبوس، ایک طالب علم، یا ایک دینی شخصیت کو گناہ میں مبتلا دیکھتے ہیں تو پورے دین پر سوال اٹھاتے ہیں۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ دین کا نمائندہ بننا اعزاز بھی ہے اور ذمہ داری بھی۔ لوگ تمہیں صرف تمہارے نام سے نہیں پہچانتے، وہ تمہیں دین کے چہرے کے طور پر دیکھتے ہیں۔ لہٰذا اے طالبِ علمِ دین! اپنے ہر قول و عمل کو سوچ سمجھ کر اپناؤ، کیونکہ اب تم صرف ایک فرد نہیں، دین کی شناخت ہو۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں