✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
قارئین سے گزارش ہے کہ کسی بھی مضمون میں کسی بھی طرح کی شرعی غلطی پائیں تو واٹسپ آئیکن پر کلک کرکے ہمیں اطلاع کریں، جلد ہی اس کی اصلاح کردی جائے گی۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا 🥰

امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا صبر

عنوان: امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا صبر
تحریر: شبینہ اختری بریلوی
پیش کش: مجلس القلم الماتریدی انٹرنیشنل اکیڈمی، مرادآباد

اسلام کی تاریخ یوں تو صبر، استقامت، عشق، وفا سے بھری پڑی ہے لیکن جب بھی صبر و شکر کی بات آتی ہے تو ذہن میں سب سے پہلے خیال سید الشہداء، راحت قلب مصطفیٰ ﷺ ، نواسۂ رسول ﷺ جگر گوشۂ بتول، جان حید کرار حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا آتا ہے کہ آپ نے صبر و شکیب کے وہ جوہر دکھائے ہیں جو رہتی دنیا تلک ہر زخم پر بطور مرحم کام کریں گے، آپ نے صرف اپنی جان ہی کی قربانی نہیں دی بلکہ دین پاک مصطفیٰ ﷺ کو اپنی آل، اولاد، احباب اور جاں نثاروں کا لہو پلایا ہے، آج جو اسلام کی کھیتی سر سبز و شاداب نظر آتی ہے یہ یہی امام مظلوم کی آب پاشی کا نتیجہ ہے۔

صبر کا مفہوم

صبر کا مطلب ہے: کسی بھی تکلیف، مصیبت، آزمائش کے وقت اپنے آپ کو قابو میں رکھنا، اللہ کی رضا پر راضی رہنا اور حق پر قاںٔم رہنا یہ ایک ایسی خوبی ہے جو انسان کو مشکل حالات میں ہمت نہیں ہارنے دیتی۔

صبر کرنے والوں کے متعلق اللہ پاک قرآن مقدس میں ارشاد فرماتا ہے:

إِنَّ اللّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ (البقرہ: 153)

ترجمہ کنزالایمان: بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

کربلا اور صبر حسین

اس صابر و شاکر نے صبر و تحمل سے کہاں کام نہیں لیا تھا؟ جب امام عالی مقام رضی اللہ تعالٰی عنہ نے مدینہ طیبہ سے بہزار غم و اندوہ بادل ناشاد رحلت فرما کر مکہ مکرمہ اقامت فرمائی تھی۔ اس وقت جد کریم ﷺ کے روضۂ اطہر سے جدائی کا صدمہ حضرت امام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دل پر رنج و غم کے پہاڑ توڑ رہا ہوگا، اور دل کو پاش پاش کر رہا ہوگا۔

اور وہ صبر و رضا کا پیکر کیوں کر نہ ہوتا؟ کہ جس کے خواب میں آکر خود مصطفیٰ کریم ﷺ نے سینۂ اقدس پر ہاتھ رکھ کر فرمایا تھا: اللہم اعط الحسین صبرا و اجرا (یعنی اے اللہ حسین کو صبر عطا فرما اور بہترین اجر سے نواز دے)

اس امام مظلوم رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر پانی بند کیا گیا جبکہ وہ خود صاحب حوض کوثر صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلّم کا بیٹا ہے، کہ جس کے ایک اشارے پر کربلا پورا پانی پانی ہو جاتا، لیکن وہ فاطمی شہزادہ کربلا کے میدان میں جوہر حیدر کرار دکھانے نہیں، بلکہ وعدۂ بچپن کی خاطر نانا پاک مصطفیٰ ﷺ کے دین کی بقا کے لئے گیا تھا۔

دس محرم کی صبح ایک قیامت ساتھ لے کر قاںٔم ہوئی تھی، گلشنِ فاطمی کے ان نو نہالوں پر تین دن سے پانی بند تھا لیکن لبوں پر صبر شکر قاںم رہا، آخر کار چمن رسالت کے مہکتے ہوۓ پھولوں نے رضا و تسلیم کی امتحان گاہ میں وہ ثابت قدمی دکھائی کہ عالم ملاںٔکہ بھی حیرت میں آگیا ہوگا إِنِّىٓ أَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُونَ کا راز ان پر منکشف ہو گیا ہوگا۔

الغرض اہل بیت کا صبر و تحمل اللہ اکبر ل! امید کے گل نو شگفتہ کو کھملایا ہوا دیکھا اور الحمدللہ کہا ناز کے پالوں کو قربان کر دیا اور شکر الہی بجا لاۓ، مصیبت و اندوہ کی کچھ انتہا نہیں تھی بھوکے پیاس فرزند تڑپ تڑپ کر جان دے چکے، جلتی ریت پر فاطمی نو نہال ظلم و جفا کے ہاتھوں ذبح کر دیۓ گیۓ، عزیز و اقارب دوست، احباب، خادم سب آںٔین وفا ادا کرکے دوپہر میں جام شربت شہادت نوش کر چکے۔ اہل بیت کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین کے قافلے میں سناٹا ہو گیا۔ جن کا کلمہ کلمۂ تسکین دل و راحتِ جان تھا وہ نور کی تصویریں خاک و خون میں خاموش پڑی ہوئی ہیں آل رسول ﷺ نے صبر و رضا کا وہ امتحان دیا جس نے دنیا کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔

اسلام بچا لیں گے وہ کربل میں شبینہ
شبیر کے وعدے کا اثر بول رہا ہے

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں