عنوان: | قیمتی وقت |
---|---|
تحریر: | شگفتہ فاطمہ |
پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
وقت انسان کے لیے ایک قیمتی سرمایہ ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک عظیم تحفہ ہے۔ دنیاوی مال و دولت کا حصول تو ممکن ہے، مگر گزرا ہوا وقت کبھی واپس نہیں آتا۔ وقت نہ خریدا جا سکتا ہے، نہ واپس لایا جا سکتا ہے اور نہ ہی روکا جا سکتا ہے۔
وقت وہ دریا ہے جو ہر لمحہ بہتا چلا جا رہا ہے۔ گزرتے وقت کا ہر لمحہ ایک بیش قیمتی ہیرا ہے۔ اگر اسے یونہی ضائع کر دیا تو سوائے حسرت و ندامت کے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ وقت ایک ایسی دولت ہے جو ہر انسان کو برابر ملی ہے، لیکن کامیاب صرف وہی ہوتے ہیں جو اس دولت کا صحیح استعمال کرتے ہیں
اللہ تعالیٰ سورۃ العصر میں فرماتا ہے:
وَ الْعَصْرِۙ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍۙ اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ تَوَاصَوْا بِالْحَقِّ ﳔ وَ تَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ۠ (العصر:3)
ترجمۂ کنز الایمان: اس زمانۂ محبوب کی قسم ۔بیشک آدمی ضرور نقصان میں ہے ۔مگر جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے اور ایک دوسرے کو حق کی تاکید کی اور ایک دوسرے کو صبر کی وصیت کی۔
یہ آیت ہمیں بتاتی ہے کہ وقت کی قدر نہ کرنا صرف دنیاوی نقصان نہیں بلکہ آخرت کا خسارہ بھی ہے۔
ہمارا ایک ایک لمحہ قیمتی ہے، کیونکہ یہی لمحے زندگی کی بنیاد بنتے ہیں۔ جو طالب علم وقت پر پڑھائی نہیں کرتا، وہ امتحان میں ناکام ہو جاتا ہے۔ جو کسان وقت پر کھیتی نہیں کرتا، وہ فصل سے محروم رہتا ہے۔ وقت کی پابندی بے حد ضروری ہے۔ جو لوگ وقت کی قدر کرتے ہیں، وہ زندگی کے ہر شعبے میں کامیاب ہوتے ہیں۔
صوفیائے کرام نے فرمایا:
وقت تلوار کے مانند ہے، اگر تم اسے نہیں کاٹو گے تو وہ تمہیں کاٹ دے گی۔
جو لوگ وقت کی ناقدری کرتے ہیں، وہ صرف دنیا کی دوڑ میں پیچھے نہیں رہ جاتے بلکہ زندگی بھر حسرتیں اور پچھتاوے سمیٹتے ہیں۔
لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم ہر دن کا حساب رکھیں، فضول کاموں سے بچیں، اور اپنے وقت کو عبادت، خدمتِ خلق، علم اور فائدہ مند سرگرمیوں میں استعمال کریں۔
حدیثِ مبارکہ میں ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
دو نعمتیں ایسی ہیں جن کے بارے میں اکثر لوگ دھوکے میں رہتے ہیں: صحت اور فراغت (وقت) (بخاری: 6412)
یا اللہ! ہمیں اپنے وقت کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرما۔ اور اسے ضائع ہونے سے بچانے، اور اس میں بھلائی، عبادت و علم کو ترجیح دینے کی توفیق عطا فرما۔ آمین یا رب العالمین۔