✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
قارئین سے گزارش ہے کہ کسی بھی مضمون میں کسی بھی طرح کی شرعی غلطی پائیں تو واٹسپ آئیکن پر کلک کرکے ہمیں اطلاع کریں، جلد ہی اس کی اصلاح کردی جائے گی۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا 🥰

جس قوم کا آغاز اقْرَأ سے ہوا

عنوان: جس قوم کا آغاز اقْرَأ سے ہوا
تحریر: مفتیہ ہانیہ فاطمہ قادریہ
پیش کش: نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور

اللہ تعالیٰ کا پہلا کلام جو حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا، یہی آیتِ مبارکہ ہے:

اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِیْ خَلَقَ (العلق: ۱)

ترجمۂ کنزالایمان: اپنے رب کے نام سے پڑھو جس نے پیدا کیا۔

اقْرَأ کے معنی ہیں پڑھنا، سیکھنا۔ مگر افسوس! صد افسوس! جس قوم کا آغاز اِقْرَأ سے ہوا تھا، وہی قوم آج تعلیم کے میدان میں سب سے پیچھے نظر آتی ہے۔

جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن کی پہلی وحی نازل ہوئی، اس وقت عرب کا معاشرہ جہالت میں ڈوبا ہوا تھا۔ شراب نوشی، بت پرستی، ظلم و جبر، اور لڑکیوں کو زندہ دفن کر دینا۔ یہ سب عام تھا۔ ایسی تاریکی میں اللہ تعالیٰ نے نہ تو سب سے پہلے توحید کا حکم دیا، نہ شراب سے منع کیا، بلکہ فرمایا:

اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِیْ خَلَقَ (العلق: ۱)

ترجمۂ کنزالایمان: اپنے رب کے نام سے پڑھو جس نے پیدا کیا۔

اس میں حکمت کیا ہے؟ غور و فکر کا مقام ہے۔ کیونکہ ان تمام برائیوں کی جڑ جہالت تھی۔ اندھیروں میں ڈوبی ہوئی قوم کو علم کی روشنی ہی صحیح راستہ دکھا سکتی تھی۔

علم وہ ہتھیار ہے جس سے انسان باعزت زندگی گزار سکتا ہے، معاشرے میں اصلاح لا سکتا ہے، اور دین و دنیا دونوں میں کامیاب ہو سکتا ہے۔ اسی لیے قرآنِ پاک میں بار بار علم کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِيضَةٌ عَلٰى كُلِّ مُسْلِمٍ (سنن ابن ماجہ: ۲۲۴)

ترجمہ: علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔

اسلام نے تعلیم کو صرف مردوں تک محدود نہیں رکھا بلکہ عورتوں کو بھی برابر کا حق دیا۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا، حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا اور دیگر صحابیات رضی اللہ عنہن علم و دین میں اعلیٰ مقام پر فائز تھیں۔

مگر آج افسوس کا مقام ہے کہ مسلم لڑکیاں تعلیم سے محروم رہ جاتی ہیں یا صرف دنیاوی تعلیم تک محدود ہو جاتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے جو پہلا حکم دیا وہ اِقْرَأ یعنی “پڑھو” تھا۔۔۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی زندگی کا آغاز اور مرکز اسی اِقْرَأ سے کریں۔ اپنے بچوں کو دینی و دنیاوی دونوں تعلیم دیں۔ گھروں میں تعلیم کا ماحول پیدا کریں، اسکول، مدارس اور اکیڈمیوں کے ذریعے علم کو فروغ دیں۔

صرف علم حاصل کرنا کافی نہیں، بلکہ اس علم پر عمل بھی ضروری ہے۔ جب انسان سچے علم کے ساتھ عمل کرتا ہے تو اُس کی شخصیت نکھرتی ہے اور وہ دوسروں کے لیے مشعلِ راہ بن جاتا ہے۔ آج اگر ہم بحیثیت امتِ مسلمہ دوبارہ ترقی چاہتے ہیں، تو ہمیں اقْرَأ کو اپنا شعار بنانا ہوگا۔علم کے چراغ کو اپنے گھروں، دلوں اور اداروں میں روشن کرنا ہوگا۔ تب ہی ہم اس زوال سے نکل کر عروج کی طرف بڑھ سکتے ہیں، اور دنیا کو پھر سے علم، کردار اور ہدایت کی روشنی دے سکتے ہیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں