عنوان: | درس کربلا |
---|---|
تحریر: | محمد احسان مصطفیٰ |
پیش کش: | جامعۃ المدینہ فیضان عطار، ناگپور |
اسلامی تاریخ کا صفحہ قرطاس قربانیوں،جدو جہد،اور حق و باطل کے درمیان معرکہ خیز جنگوں سے لبریز و معمور ہے،ان واقعات میں سب سے کارگر اور جوش ایمانی کو بڑھا دینے والا واقعہ کربلا کا ہے،جو نہ صرف ایک تیغ سنان جنگ ہے،بلکہ یہ صبر واستقامت،روحانی تربیت،اور احقاق حق و ابطال باطل کی ایک عظیم مثال ہے،واقعہ کربلا نہ صرف ماضی کی ایک خونی داستان ہے بلکہ یہ آج کے دور کی انسانیت کے لیے اعلی نمونہ اور مشغل راہ ہے،جو 10 محرم الحرام سن 61 ہجری کو جگر گوشئہ رسول حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ نے باطل کے خلاف ڈٹ کر دنیائے اسلام کا علم بلند کر کے شہادت کا جام نوش فرمایا اور رہتی دنیا کو کئی عظیم الشان پیغام دیے،جن میں سے چند مسطور ذیل ہیں:
امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ نے یزید کے ہاتھ پر بیعت سے انکار کر کے مسلمانوں کو یہ میسج دیا کہ حق کبھی بھی باطل کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کر سکتا۔
تیز تلوار کی بارشوں میں آپ رضی اللہ تعالی عنہ اور اپ کے اصحاب نے نمازوں کو ترک نہ فرمایا اور یہ سبق دیا کہ نمازوں کی پابندی ہر حال میں کرنا ہے خواہ سفر میں ہو یا حضر میں، امن میں ہو، یا میدان جنگ میں۔
کربلا کا اہم پیغام صبر و استقامت بھی ہے،جس طریقے سے آپ رضی اللہ تعالی عنہ اور اپ کے اہل خانہ کو پانی کے بوند بوند سے ترسایا گیا پھر بھی ان نفوس قدسیہ نے صبر و استقامت کا دامن ہاتھ سے جانے نہ دیا جس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔
بالخصوص خواتین کے لیے اس میں اہم پیغام ہے کہ مصیبتوں کے وقت آہ و بکا نہیں کرنا ہے،جس طرح خاندان نبوت کی مستورات اپنی سر کی انکھوں سے پورا منظر دیکھ رہی تھی پھر بھی انھوں نے نہ نوحہ کی، نہ ماتم، نہ بال بکھیرے، نہ بے پردگی کا مظاہرہ کیا بلکہ صبر کیا اور معاملہ کو مرضی خدا پر چھوڑ دیا۔
امام عالی مقام اور آپ کے اصحاب نے یہ بتا دیا کہ مسلمان کبھی بھی ظلم و ستم نہیں کرتے اور ظالم و جابر کے سامنے اپنی آواز کو لرزہ خیز بھی نہیں ہونے دیتے۔
نواسہ رسول اور آپ کے جان نثاروں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے یہ درس دیا کہ جب بھی دین کو کوئی خطرہ ہو اپنی جان، مال، اہل و عیال کی قربانی دینا ایمان کا تقاضا ہےـ اللہ پاک ہمیں شہدائے کربلا کی داستاں سنانے اور اس کے پیغامات پر عمل کرنے کی توفیق بخشے۔ آمین۔