✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
قارئین سے گزارش ہے کہ کسی بھی مضمون میں کسی بھی طرح کی شرعی غلطی پائیں تو واٹسپ آئیکن پر کلک کرکے ہمیں اطلاع کریں، جلد ہی اس کی اصلاح کردی جائے گی۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا 🥰

پیر و مرشد کے حقوق

عنوان: پیر و مرشد کے حقوق
تحریر: محمد امان اویسی عطاری
پیش کش: جامعۃ المدینہ فیضان مخدوم لاھوری، موڈاسا، گجرات

آج کے دور میں شریعت کے احکام پر عمل کرنا مشکل سے مشکل ہوتا جا رہا ہے، جہاں نگاہ دوڑائی جائے فتنہ فساد اور ایمان کے لٹیرے نظر آتے ہیں، ایسے میں بندے کو ایک شیخ کامل (پیر کامل) کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ شیخ اپنے مرید کے ایمان کی حفاظت کریں اور اس کے ظاہر کو پاک و صاف کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے باطن کی بھی حفاظت کریں۔

فی زمانہ ہر کوئی اپنے آپ کو پیر بنا بیٹھا ہے اور وہ فاسق ہوتے ہیں یا اس کا سلسلہ حضور ﷺ تک نہیں پہنچتا ایسے میں بہت مشکل ہو جاتا ہے کہ بیعت کس سے لی جائے پھر اگر بیعت لے لی تو پیر کی تعظیم ضروری اور فاسق کی توہین لازم۔ آئیے ہم جانتے ہیں کہ آخر کار پیر کون ہوتا ہے اور اس کے کیا کیا حقوق ہیں۔

اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ پیر و مرشد کی تعریف بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

پیر کامل وہ ہے جس میں یہ چار شرائط پائیں جائے۔

  1. شیخ کا سلسلہ باتصال صحیح (درست واسطوں کے ساتھ تعلق) حضور ﷺ تک پہنچتا ہو۔ بیچ میں کہی منقطع نہ ہو کہ منقطع کے ذریعے اتصال نا ممکن ہے۔
  2. مرشد سنی صحیح العقیدہ ہو۔ بد مذہب گمراہ کا سلسلہ شیطان تک پہنچتا ہے نہ کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک۔
  3. مرشد عالم ہو۔ یعنی کم از کم اتنا علم ضروری ہے کہ بلا کسی امداد کے اپنی ضرورت کے مسائل کتب دے نکال سکے۔
  4. فاسق معلن یعنی اعلانیہ گناہ کرنے والا نہ ہو۔

آئیے اب ہم پیر و مرشد کے وہ حقوق جانتے ہیں جو اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے اپنی کتاب فتاوی رضویہ شریف میں بیان کئے ہیں:

پیر واجبی پیر ہو، چاروں شرائط کاجامع ہو، وہ حضور سیدالمرسلین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا نائب ہے۔ اس کے حقوق حضورصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے حقوق کے پرتو ہیں جس سے پورے طور پر عہدہ برا ہونا محال ہے، مگر اتنا فرض و لازم ہے کہ اپنی حد قدرت تک ان کے ادا کرنے میں عمر بھر ساعی رہے۔ پیر کی جوتقصیر رہے گی اللہ و رسول معاف فرماتے ہیں پیر صادق کہ ان کانائب ہے یہ بھی معاف کرے گا کہ یہ تو ان کی رحمت کے ساتھ ہے۔ ائمہ دین نے تصریح فرمائی ہے، بحوالہ فتاویٰ رضویہ، ج: 26، ص: 562/563 ملاحظہ ہو:

  1. مرشد کے حق باپ کے حق سے زائد ہیں۔
  2. باپ مٹی کے جسم کا باپ ہے اورپیر روح کا باپ ہے۔
  3. کوئی کام اس کے خلاف مرضی کرنا مرید کو جائز نہیں۔
  4. اس کے سامنے ہنسنا منع ہے۔
  5. اس کی غیبت (عدم موجودگی) میں اس کے بیٹھنے کی جگہ بیٹھنا منع ہے۔
  6. اس کی اولاد کی تعظیم فرض ہے اگرچہ بے جا حال پر ہوں۔
  7. اس کے کپڑوں کی تعظیم فرض ہے، اس کے بچھونے کی تعظیم فرض ہے۔
  8. اس کی چوکھٹ کی تعظیم فرض ہے۔
  9. اس سے اپنا کوئی حال چھپانے کی اجازت نہیں۔
  10. اپنے جان و مال کو اسی کا سمجھے۔

پیارے اسلامی بھائیوں! دیکھا آپ نے شیخ کے حقوق کہ ان کے حقوق باپ سے بھی زیادہ ہیں ہمیں اولاً چاہئے کہ ہم کسی مرشد کامل کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دے دیں پھر شیخ کامل کی خوب خوب تعظیم و خدمت کریں۔ اگر آپ کسی شیخ کامل کے مرید نہیں ہے تو دورِ حاضر کی علمی و روحانی شخصیت شیخ طریقت امیر اہلسنت مولانا الیاس قادری ضیائی مد ظلہ العالی کے مرید ہو جائے ان شاء اللہ غوث پاک کا فیضان جاری ہو جائے گا اور آپ کی دنیا و آخرت بھی سنور جائے گی۔

اللہ پاک ہم سب کو شیخ کامل کے حقوق کی خوب پاسداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کی صدقے ہمارے ایمان کی حفاظت فرمائے۔ آمین

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں