✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

اعلی حضرت ایک نعمت کبری

عنوان: اعلی حضرت ایک نعمت کبری
تحریر: مولانا محمد ارشاد عطاری مدنی کانپور

ایک ایسی نعمت جو کسی نعمت کبریٰ سے کم نہیں، ایک ایسے صاحب فضل جس پر کتنے ہی فضل و کمال نثار، ایک ایسے عالم جس کے سامنے بڑے بڑے علماے وقت سر تسلیم خم کیے ہوئے ہیں، نہیں بلکہ ان کے مدح سرائی میں مشغول۔

یہاں تک کہ مکہ مکرمہ کے ایک جید عالم و فاضل حضرت شیخ سید محمد اسمٰعیل رحمۃ اللہ علیہ نے جب ان کے علمی و عملی مراتب کی عکاسی کرتا رسالہ کو دیکھا تو حلفیہ کہا:

میں بالکل سچ کہتا ہوں کہ اگر اس رسالے کو امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ دیکھتے تو بلا شبہہ اس کے مؤلف کو اپنے تلامذہ میں شامل کر لیتے۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ نعمت کبریٰ کون ہیں؟ یہ صاحب فضل عالم کون ہیں؟ یہ میرے اعلیٰ حضرت مجدد دین و ملت، تاجدار اہل سنت امام احمد رضا خان محدث بریلوی رحمۃ اللہ علیہ ہیں۔ اللہ ان کی مرقد پر صدا گہرباری کرے۔

اس ذات کی عظمت کا اندازہ یوں بھی لگایا جا سکتا ہے کہ ڈاکٹر ضیاء الدین مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کسی ریاضی مسئلے میں بے حد پریشان تھے، تو سید سلیمان اشرف نے ان کی مشکل انھیں سے آسان کروائی۔ اس واقعہ کے عینی شاہد مفتی برہان الحق جبل پوری علیہ الرحمہ بھی ہیں۔

ڈاکٹر ضیاء الدین سید سلیمان اشرف سے کہنے لگے کہ اتنا زبردست محقق عالم اس وقت ان کے سوا شاید ہی ہو، اللہ تعالیٰ نے ایسا علم دیا ہے کہ عقل حیران رہ جاتی ہے، دینی، مذہبی، اسلامی علوم کے ساتھ ریاضی، جبر و مقابلہ اور توقیت وغیرہ میں اتنی زبردست مہارت کہ میری ریاضی جس مسئلے کو ہفتوں غور کرنے پر بھی حل نہ کر سکی، انھوں نے تو چند منٹ ہی حل کر کے رکھ دیا۔

اس ذات بابرکات کی علمی قابلیت کو یہ طفل مکتب کیا بیان کر سکتا ہے، البتہ ایک سرسری اندازہ لگانے کے لیے اسی ذات کے تحریر کردہ 90؍ کتب کے اسماء پر مشتمل خطبہ کی کچھ عبارت پیش خدمت ہے:

الحمد للہ الذی ھو الفقہ الاکبر و الجامع الکبیر، لزیادات فیضہ المبسوط الدرر الغرر، بہ الھدایۃ، ومنہ البدایۃ، والیہ النھایۃ، بحمدہ الوقایۃ، ونقایۃ الدرایۃ، وعین العنایۃ، وحسن الکفایۃ۔

مفتی اعظم ہند رحمۃ اللہ علیہ ملفوظات اعلیٰ حضرت کے حوالے سے ارشاد فرماتے ہیں کہ یہ ملفوظات صرف اور صرف عصر و مغرب کے درمیانی قلیل وقت کے ہیں، وہ بھی زندگی بھر کے نہیں بلکہ مشکل سے دو سال کے فقط۔ مگر اللہ اکبر! خدا کا فضل خاص اور سرکار ﷺ کی عنایت یہ کہ قوت حافظہ اتنی مضبوط تھی کہ انھیں ملفوظات میں تقریباً 400؍ احادیث طیبہ کا ذکر ملتا ہے۔

اور کمال برکمال یہ کہ سوالی کوئی بھی سوال کرے، حوالہ جات کے ساتھ بالفور جواب حاضر ہوتا۔

آپ کے اندر موجود خداداد صلاحیتوں کا اندازہ اس سے بھی لگائیے کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے حاضرِ حرمین طیبین کے موقع سے آپ سے کیے گئے کچھ سوالات کا جوابات میں آپ ایک ضخیم کتاب الدولۃ المکیہ بالمادۃ الغیبیہ فقط 8؍ گھنٹوں میں تصنیف فرمادی۔

وہ بھی عربی زبان میں۔ جبکہ آپ عجمی النسل ہیں۔ مگر عربی دانی... کوئی اس عجمی کی عربی اور عربی النسل کی عربی کے درمیان کسی بھی اعتبار سے فرق تو دکھائے۔

جب بھی کسی بھی میدان میں آئے تو معاصرین تو معاصرین بہت سابقین پر سابق ہوگئے۔ اب خواہ وہ خطابت، افتاء، تدریس، مناظرہ کا میدان ہو یا کوئی اور۔ تصنیف کی طرف نظر اٹھاتے تو لاثانی مصنف نظر آتے ہیں، اور تفسیر و حدیث میں بے مثل مفسر و محدث۔

یہاں اپنے تو اپنے، بیگانہ بھی بیگانگی کو بیگانہ کرکے آپ کی تعریف و توصیف میں حصہ شامل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ابو الحسن ندوی آپ کے ایک رسالے کے بارے میں کہتا ہے:

وھی رسالۃ جامعۃ تدل علیٰ غزارۃ علمہ و قوۃ استدلالہ

یعنی یہ جامع رسالہ ان کے علم کے وفور اور استدلال کی قوت پر دلالت کرتا ہے۔

شعر و شاعری ایک انتہائی اور وسیع میدان ہے، اس میدان کے شرکاء نہ جانے کہاں سے کہاں چلے جاتے ہیں، مگر قربان میں اپنے آقا اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ پر آپ کی شاعری فقط اللہ اور اس کے پیارے رسول ﷺ کے لیے خاص تھی۔

دیگر لوگوں آپ کی بے مثال شاعری کو دیکھ کر اہل دول کی مدح سرائی کے لیے عرض کیا تو فرمانے لگے:

کروں مدح اہل دول رضا، پڑے اس بلا میں میری بلا

میں گدا ہوں اپنے کریم کا، میرا دین پارۂ ناں نہیں

فن شعر و ادب میں امتیازی حیثیت رکھنے والوں نے جب آپ کی بے مثال شاعری کو دیکھا تو کہا:

ملک سخن کی شاہی تم کو رضا مسلم

جس سمت آ گئے ہو سکے بٹھا دیے ہیں

میں تو یہ کہوں گا کہ آپ کتنے لوگوں کا شاعری کا ڈھنگ سکھا دیا، اور عشق رسول کے طلب گاروں کے لیے سوز عشق کو مزید بڑھانے کا سامان مہیا کر دیا۔ صرف سامان ہی نہیں، بلکہ اس بارگاہِ رسالت مآب کا اطوار و آداب سکھائے۔ آپ فرماتے ہیں:

زائرو! پاسِ ادب رکھو، ہوس جانے دو

آنکھیں اندھی ہوئی ہیں، ان کو ترس جانے دو

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں