✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

اسلام میں قلم کی اہمیت

عنوان: اسلام میں قلم کی اہمیت
تحریر: محمد اسلم رضا امجدی

اسلام میں قلم کی بڑی اہمیت و فضیلت ہے اور قرآن مجید فرقانِ حمید میں القلم کے مبارک نام سے 68 آیات پر مشتمل ایک مکمل سورۃ المبارکہ ہے، جہاں اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا:

وَ الْقَلَمِ وَ مَا یَسْطُرُوْنَ (القلم:1)

ترجمہ کنز العرفان: قلم اور ان کے لکھے کی قسم۔

اور یہ بات نیم روز کے آفتاب کے مانند واضح ہے کہ قسم کسی غیر اہم چیز کی نہیں کھائی جاتی بلکہ جو اپنے دامن میں بہت سے نادر و نایاب حقائق سموئے ہوئے ہوتے ہیں، ان کی کھائی جاتی ہے۔

ایک اور مقام پر اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے قلم کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا تَدَایَنْتُمْ بِدَیْنٍ اِلٰۤى اَجَلٍ مُّسَمًّى فَاكْتُبُوْهُؕ -وَ لْیَكْتُبْ بَّیْنَكُمْ كَاتِبٌۢ بِالْعَدْلِ۪ -وَ لَا یَاْبَ كَاتِبٌ اَنْ یَّكْتُبَ كَمَا عَلَّمَهُ اللّٰهُ فَلْیَكْتُبْۚ-وَ لْیُمْلِلِ الَّذِیْ عَلَیْهِ الْحَقُّ وَ لْیَتَّقِ اللّٰهَ رَبَّهٗ وَ لَا یَبْخَسْ مِنْهُ شَیْــٴًـاؕ -فَاِنْ كَانَ الَّذِیْ عَلَیْهِ الْحَقُّ سَفِیْهًا اَوْ ضَعِیْفًا اَوْ لَا یَسْتَطِیْعُ اَنْ یُّمِلَّ هُوَ فَلْیُمْلِلْ وَلِیُّهٗ بِالْعَدْلِؕ (البقرۃ: 282)

ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو! جب تم ایک مقرر مدت تک کسی دین کا لین دین کرو تو اسے لکھ لو اور چاہئے کہ تمہارے درمیان کوئی لکھنے والا ٹھیک ٹھیک لکھے اور لکھنے والا لکھنے سے انکار نہ کرے جیسا کہ اسے اللہ نے سکھایا ہے تو اسے لکھ دینا چاہئے اور جس پر حق آتا ہے وہ لکھواتا جائے اور اللہ سے ڈرے جو اس کا رب ہے اور حق میں سے کچھ کم نہ کرے، پھر جس پر حق آتا ہے اگر بے عقل یا ناتواں ہو یا لکھا نہ سکے تو اس کا ولی انصاف سے لکھوائے۔

جو تھوڑا سا عقل رکھتا ہے وہ بھی اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے نظر آئے گا کہ اسلام نے جتنا لکھنے پہ زور دے کر قلم کی اہمیت کو اجاگر کیا اتنا کسی مذاہب و ادیان نے نہیں دیا، یہاں تک کہ فرمایا کہ اگر کسی کو خود لکھنا نہیں آتا، بچہ ہے یا انتہائی بوڑھا ہے، یا نابینا وغیرہ تو دوسرے سے لکھوائے، اور اس بات کی تاکید بھی کی کہ جسے لکھنے کا کہا جائے اسے لکھنے سے انکار نہیں کرنا چاہئے۔

پھر اس کی وجہ بھی بتائی کہ یہ لکھنا لوگوں کی مدد کرنا ہے اور لکھنے والے کا اس میں کوئی نقصان بھی نہیں، تو مفت کا ثواب کیوں چھوڑے؟

اور اسی آیتِ کریمہ میں یہ بھی فرمایا گیا:

وَلاَ یُضَارَّ کَاتِبٌ (البقرہ:282)

ترجمہ کنز الایمان: اور نہ کسی لکھنے والے کو ضرر دیا جائے۔

مثلاً کاتب کو مجبور کرکے، کاتب کو لکھنے کا معاوضہ نہ دے کر یا کاتب دوسرے شہر سے سفر کرکے آیا ہو اور اسے سفر کا خرچ نہ دے کر کسی طرح کا نقصان نہ پہنچائیں، کیونکہ اس کی صورت یہ ہوگی کہ فرصت اور فراغت کے باوجود نہ آئے یا لکھنے میں کوئی گڑبڑ کرے۔

اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد بھی اسی کی اہمیت کو بیان کر رہا ہے:

وَيَمْحُو اللَّهُ مَا يَشَاءُ وَيُثْبِتُ وَعِندَهُ أُمُّ الْكِتَابِ۔ (رعد: 39)

ترجمہ کنز الایمان: اللہ جو چاہے مٹاتا اور ثابت کرتا ہے اور اصل لکھا ہوا اسی کے پاس ہے۔

اور حدیث پاک میں بھی قلم کی طاقت کو بتایا گیا جیسا کہ: حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:

إِنَّ أَوَّلَ شَيْءٍ خَلْقَهُ اللَّهُ القلم (ترمزی:2155)

اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے قلم کو پیدا فرمایا۔

او سننِ ابوداؤد کی روایت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قلم سے ارشاد فرمایا:

قال: اكتب مقادير كل شيء حتى تقوم الساعة۔ (ابوداؤد: 4700)

ترجمہ: قیامت تک جو چیزیں ہوں گی سب کی تقدیریں لکھ دے۔

ابو نعیم اور دیلمی رحمہما اللہ نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے تخریج کیا ہے کہ:

إِنَّ اللهَ لَطُفَ الْمَلَكَيْنِ الْحَافِظِينَ حَتَّى أَجْلَسَهُمَا عَلَى النَّاجِزَيْنِ وَبَعَلَ لِسَانَهُ قَلْمَهُمَا وَرِيقَهُ مِدَادَهُمَا۔ (احیاء علوم الدین، کتاب المراقبہ و المحاسبہ، باب المقام الأول من المرابطة الخ، ج 4، ص: 464، مطبوعہ: دار المعرفة، بیروت)

ترجمہ: بے شک اللہ تعالیٰ نے دونوں محافظ فرشتوں کو اتنا لطیف بنایا ہے کہ ان کو انسان کے دونوں داڑھوں پر بٹھایا ہے اور اس کی زبان کو فرشتوں کی قلم اور اس کے لعاب دہن کو ان کی روشنائی بنایا ہے۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اس قول کے تحت

مَا يَلُفَظُ مِنْ قَوْلٍ إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ (مکارم الاخلاق، باب حفظ اللسان، ص: 45، ج: 4)

تخریج کیا ہے کہ آپ نے فرمایا: انسان خیر یا شر میں سے جو بھی بولتا ہے، فرشتہ سب کو لکھتا ہے۔

یہ جو قلم ہمارے ہاتھوں میں ہے اس کی بڑی اہمیت ہے۔ تبھی تو جب دینِ اسلام پر کوئی مسئلہ پیش آئے یا اللہ رب العزت اور رسولِ اکرم ﷺ کی عزت و ناموس کی حفاظت کا وقت آئے، تو جہاد بالقلم مسلمانوں پر فرض ہو جاتا ہے۔ ایک مومن کو چاہیے کہ وہ اپنی قلم کو دین کی خدمت میں استعمال کرے اور ہر فتنے کا علمی و فکری جواب دے۔

جس طرح امامِ اہلِ سنت، اعلیٰ حضرت رحمہ اللہ نے اپنی قلم کی طاقت سے باطل نظریات کا خاتمہ کیا اور اپنے قلم سے دین کے دفاع میں تلوار کا کام لیا۔

خود حدائقِ بخشش میں فرماتے ہیں:

کلکِ رضا ہے خنجرِ خونخوار برق بار

اعدا سے کہہ دو خیر منائیں نہ شر کریں

اور اقبال کی بات سے بھی ذہن کنارہ کش نہ ہو کہ:

کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں

یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں

لہٰذا معلوم ہوا کہ قلم کا استعمال مختلف شعبوں میں ہوتا ہے، کوئی شاعری تخلیق کرتا ہے، کوئی نثر و تحریر لکھتا ہے، کوئی خطاطی کے جوہر دکھاتا ہے۔ الغرض، علم و فن، ادب و تحقیق اور تخلیقی اظہار کے ہر میدان میں قلم کی طاقت بے مثال ہے۔

اللہ تعالیٰ اہلِ قلم کو فہم و بصیرت عطا فرمائے، تاکہ ان کا قلم حق و خیر کا علمبردار بنے اور اس کے ذریعے دین و دنیا کی بھلائی اور اصلاح کا سامان ہو۔ آمین ثم آمین، یا رب العالمین بجاہ النبی الامین ﷺ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں