✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

لمحوں میں ہند سے مکہ مکرمہ کیسے پہنچا

عنوان: لمحوں میں ہند سے مکہ مکرمہ کیسے پہنچا
تحریر: مفتی حسین اشرفی مدنی مدرس ماڈل ناگپور

حجِ بیت اللہ اسلام کا ایک عظیم رکن اور بے مثال سعادت ہے۔ ہر مسلمان کے دل کی یہ تمنا ہوتی ہے کہ وہ اپنے رب کے بلاوے پر لبیک کہتا ہوا مکۂ مکرمہ حاضر ہو۔

جھوم جھوم کر اشکوں کو چہرے پہ بہاتے، روتے گڑگڑاتے، اپنے گناہوں کی معافی چاہتے ہوئے خانۂ کعبہ کا طواف کرے، حجرِ اسود کو بوسہ دے، مقامِ ابراہیم پر نوافل ادا کرے، آبِ زمزم نوش کرے، صفا و مروہ کے درمیان سعی کرکے سنتِ ہاجرہ پر عمل کرے اور عرفات و مزدلفہ کے میدان میں وقوف کے ذریعے اللہ کی بے پایاں رحمتوں سے حصہ حاصل کرکے اپنا نام خوش نصیب لوگوں کی فہرست میں درج کرائے۔

مگر ہر کسی کو یہ سعادت نصیب نہیں ہوتی۔ کچھ اسباب کی کمی کے باعث محروم رہ جاتے ہیں، تو کچھ دیگر وجوہات کے سبب۔ مگر ایسے لوگوں کو اللہ کی رحمت سے ناامید نہیں ہونا چاہیے، کیوں کہ اللہ تعالیٰ مسبب الاسباب ہے، بسا اوقات وہ ایسے اسباب پیدا فرما دیتا ہے کہ عقلِ انسانی دنگ رہ جاتی ہے، اور ناممکن چیز بھی ممکن ہوتی نظر آتی ہے۔

آئیے اسی ضمن میں ایک واقعہ پڑھتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمارے لیے بھی ایسے اسباب پیدا فرما دے۔

غوث العالم محبوبِ یزدانی حضرت سیدنا مخدوم اشرف جہاں گیر سمنانی قدس سرہ الربانی کے متعلق آپ کے محبوب خلیفہ حضرت نظام یمنی علیہ الرحمہ نے لطائفِ اشرفی میں، اعلیٰ حضرت ہم شبیہِ غوث الثقلین سید علی حسین اشرفی جیلانی علیہ الرحمہ نے صحائفِ اشرفی میں، امیرِ اہلسنت مولانا الیاس قادری دام ظلہ العالی نے اپنی کتاب عاشقانِ رسول کی ایک سو تیس حکایات میں یہ واقعہ لکھا ہے کہ:

ایک گھاس کاٹنے والے بوڑھے شخص کو 9 ذو الحجہ کے روز خیال آیا کہ آج یومِ عرفہ ہے، بہت سارے مسلمان میدانِ عرفات میں جمع ہوں گے اور اپنے رب کی رحمت سے مغفرت کا مژدہ پارہے ہوں گے، اور میں عرفات سے دور حج کی سعادت سے محروم وطن میں پڑا ہوں۔

یہ خیال آتے ہی انہوں نے حسرت سے کہا: کاش میں بھی حج سے مشرف ہوا ہوتا۔

حضور غوث العالم علیہ الرحمہ قریب ہی تشریف فرما تھے، آپ نے اس کی آواز سنی تو ارشاد فرمایا کہ: تم کعبہ پہنچ جاؤ گے۔

اس نے عرض کیا: زہے دولت اگر باشد نصیبے (اگر یہ سعادت نصیب ہو جائے تو کیا ہی خوب دولت ہے)۔

حضور غوث العالم علیہ الرحمہ نے فرمایا: ادھر آؤ، وہ بزرگ شخص آگے بڑھے۔ آپ نے اپنے دستِ مبارک سے اشارہ کیا کہ جاؤ۔ بس یہ فرمانا تھا کہ اس بزرگ شخص نے اپنے آپ کو کعبہ شریف میں پایا۔ وہاں طواف کیا، پھر عرفات پہنچے اور دیگر مناسک ادا کیے اور تین دن وہاں رہے۔

پھر ان کے دل میں خیال آیا کہ اب کون مجھے وطن پہنچائے گا۔ اس خیال کے آتے ہی انہوں نے حضرت غوث العالم محبوبِ یزدانی علیہ الرحمہ کو اپنے سامنے کھڑا ہوا دیکھا۔ فوراً قدم بوسی کی۔

آپ علیہ الرحمہ نے فرمایا: جاؤ۔ اس بزرگ نے سر اٹھایا تو خود کو اپنے گھر میں پایا۔ [یمنی، لطائفِ اشرفی، لطیفہ 55، جلد 2، صفحہ: 602]

پیارے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے کہ کس طرح اس بزرگ شخص کی قسمت کا ستارہ چمک اٹھا اور اللہ تعالیٰ کی عطا اور اس کے محبوب ولی کی نظرِ عنایت سے ان کو حجِ بیت اللہ کی سعادت نصیب ہوگئی۔

لہٰذا معلوم ہوا کہ اللہ کی رحمت بہت بڑی ہے، وہ جب چاہے کرم فرما دے۔

ہم باری تعالیٰ سے اس کے گھر اور اس کے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے در کی زیارت کے سوالی ہیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں