✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
قارئین سے گزارش ہے کہ کسی بھی مضمون میں کسی بھی طرح کی شرعی غلطی پائیں تو واٹسپ آئیکن پر کلک کرکے ہمیں اطلاع کریں، جلد ہی اس کی اصلاح کردی جائے گی۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا 🥰

اعلیٰ حضرت کا قلم سلاطین قلم کی نظر میں

عنوان: اعلیٰ حضرت کا قلم سلاطین قلم کی نظر میں
تحریر: حسین رضا اشرفی مدنی
پیش کش: ماڈل جامعۃ المدینہ، ناگ پور، دعوت اسلامی

جب بھی تحریر و تصنیف، تالیف و تحقیق اور قرطاس وقلم کی بات آتی ہے، تو ہر صاحبِ علم و فہم کا ذہن بے اختیار شہنشاہِ قرطاس وقلم، امامِ اہلِ سنّت، امام احمد رضا قادری بریلوی رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہو جاتا ہے۔

آپ کی تحریروں میں جو رسوخ، وسعت، گہرائی اور گیرائی پائی جاتی ہے، وہ گذشتہ کئی صدیوں میں ناپید ہے۔ جنہیں پڑھنے والے ہر قاری کا دل یہ پکار اٹھتا ہے کہ امام احمد رضا علیہ الرحمہ کی ہر ہر بات کے پیچھے دلائل کے وہ مضبوط پہاڑ ہیں جن کا جواب دینا کسی کے بس کی بات نہیں۔

یہی وجہ ہے کہ جب آپ کے عہد کے جید علما نے، جو خود اپنی جگہ سلاطینِ قرطاس و قلم تھے، امام احمد رضا کے قلم کو دیکھا تو سرِ تسلیم خم کر دیا اور آپ کے قلم کے مدّاح بن بیٹھے۔ بطورِ دلیل میں چند نمونے پیش کرتا ہوں: امام المتکلمین، رئیس المناظرین مخدوم الملت حضور محدث اعظم ہند علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:

علم ِقرآن کا اندازہ صرف اعلیٰ حضرت کے اس اردو ترجمہ سے کیجیے جو اکثر گھروں میں موجود ہے اور جس کی مثال ِسابق نہ عربی میں ہے، نہ فارسی میں ہے، نہ اردو زبان میں ہے۔ اور جس کا ایک ایک لفظ اپنے مقام پر ایسا ہے کہ دوسرا لفظ اُس جگہ لایا نہیں جا سکتا جو بظاہر محض ترجمہ ہے مگر در حقیقت وہ قرآن کی صحیح تفسیر اور اردو زبان میں قرآن(کی روح)ہے۔ [ماہنامہ المیزان، ص 245، ممبئی]

ایک اور مقام پر حضور مخدوم الملت محدث اعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: علماے دین کے اعلی کارنامے چودہ صدی سے چلے آرہے ہیں۔ مگر لغزش قلم اور سبقت لسان سے بھی محفوظ رہنا یہ اپنے بس کی بات نہیں۔ زور قلم میں وہ تفرد پسندی میں آگئے بعض مجدد پسندی پر اتر آئے، تصانیف میں خود آرائیاں بھی ملتی ہیں۔ لفظوں کے استعمال میں بھی بے احتیاطیاں ہو جاتی ہیں۔ قول حق کے لہجہ میں بھی بوئے حق نہیں ہے ۔ حوالہ جات میں اصل کے بغیر نقل پر ہی قناعت کر لی گئی ہے۔

لیکن ہم کو اور ہمارے ساتھ سارے علماے عرب و عجم کو اعتراف ہے کہ حضرت شیخ محق دہلوی، بحر العلوم فرنگی محلی یا پھر اعلحضرت کی زبان وقلم کا یہ حال دیکھا کہ مولی تعالی نے اپنی حفاظت میں لے لیا ہے، اور زبان و قلم نقطہ برابر خطا کرے اس کو ناممکن فرمادیا۔" [ماہنامہ المیزان، ص 245، ممبئی]

خلیفہ اعلی حضرت اشرفی، حضور صدرالافاضل سید محمد نعیم الدین اشرفی مراد آبادی علیہ الرحمہ کے متعلق حضور محدث اعظم ہند علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:

اس ترجمہ کی شرح حضرت صدر الافاضل استاذ العلما مولانا نعیم الدین صاحب علیہ الرحمہ نے حاشیہ پر لکھی ہے ۔ وہ فرماتے تھے کہ دوران شرح کئی بار ایسا ہوا کہ اعلیٰ حضرت کے استعمال کردہ لفظ اہل ہی اٹل نکلا۔ اعلیحضرت خود شیخ سعدی کے فارسی ترجمہ کو سراہا کرتے تھے لیکن اگر حضرت سعدی اردو زبان کے اس ترجمہ کو پاتے تو فرما ہی دیتے کہ: ترجمہ قرآن شے دیگر است وعلم قرآن شے دیگر است۔ [ماہنامہ المیزان، ص 248، ممبئی]

حضور صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:

اس کتاب (بہار شریعت) میں مسائل کی دلیلیں نہ لکھی جائیں گی، کیونکہ دلیلوں کا سمجھنا ہر شخص کے بس کی بات نہیں، اور اکثر دلیلوں سے ایسی الجھن پیدا ہو جاتی ہے کہ اصل مسئلہ سمجھنا دشوار ہو جاتا ہے۔ لہٰذا ہر مسئلے میں خالص، منقح حکم بیان کیا جائے گا۔

اور اگر کسی صاحب کو دلائل کا شوق ہو تو فتاویٰ رضویہ کا مطالعہ کریں، جس میں ہر مسئلے کی ایسی تحقیق کی گئی ہے جس کی نظیر آج دنیا میں موجود نہیں۔ اس میں ہزارہا ایسے مسائل ملیں گے جن سے علما کے کان بھی آشنا نہیں۔ (صدر الشریعہ، بہار شریعت، ج 1، ح: 2، ص: 283، دعوت اسلامی، ایپ)

ہوسکتا ہے ان دلائل کو پڑھ کر کوئی یہ کہے کہ یہ تمام علما اگرچہ سلاطینِ قلم ہیں مگر بہر حال امام احمد رضا علیہ الرحمہ کے ہی تلامذہ ہیں، اور شاگرد کا اپنے استاد کی تعریف کرنا کوئی تعجب کی بات نہیں، تو ایسے حضرات کی خدمت میں عرض ہے کہ امام احمد رضا قادری رضی اللہ عنہ کے قلم کی عظمت صرف ان کے شاگردوں یا ہند کے علما نے نہیں مانی، بلکہ حرمینِ طیبین کے اجلّہ علما بھی اس کے معترف ہیں۔

چناں چہ: مکہ معظمہ میں شیخ الخطبا كبير العلما مولانا شیخ احمد ابو الخیر میر داد علیہ الرحمہ ضعیفی کی وجہ سے اعلی حضرت علیہ الرحمہ کے پاس نہ آسکے تو انہوں نے اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ کو یاد فرمایا اور زبانی رسالہ الدولة المکیۃ بالمادۃ الغیبیۃ سماعت فرمایا ، بوقت رخصت اعلی حضرت مجدد دین و ملت امام احمد رضا خان بریلوی علیہ الرحمہ نے ان کے زانوئے مبارک کو ہاتھ لگایا تو وہ بے ساختہ فرمانے لگے:

انا اقبل ارجلكم انا اقبل نعالكم۔ [پروفیسر مسعود احمد، امام احمد رضا اور عالم اسلام، ص: 65، ادارہ مسرودیہ، کراچی]

ترجمہ: میں آپ کے قدموں کو چوم لوں میں آپ کی نعلین چوم لوں۔

اسی طرح علامہ اسماعیل رحمۃ اللہ علیہ (محافظِ کتبِ حرم، مکہ مکرمہ) فرماتے ہیں:

والله أقول والحق أقول، إنه لو رآها أبو حنيفة النعمان لَقَرَّتْ عينه۔ [حجۃ الاسلام، الاجازات المتینہ، ص 11، مکتبۃ المدینہ]

ترجمہ: خدا کی قسم میں یہ بات کہتا ہوں، اور حق کہتا ہوں، کہ اگر امام ابو حنیفہ نعمان رحمۃ اللہ علیہ اس کتاب کو دیکھتے تو ضرور ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوتیں۔ لہذا ان دلائل سے ثابت ہوا کہ اعلی حضرت امام احمد رضا قادری رضی اللہ عنہ مملکت قرطاس و قلم کے ایسے شہنشاہ ہیں جن کے قلم کی عظمت صرف ان کے تلامذہ یا ہندوستان کے علما نے تسلیم نہیں کی، بلکہ تمام عالمِ اسلام، خصوصاً علماے حرمین نے بھی اس کا برملا اعتراف کیا ہے۔

آپ کا قلم علم و تحقیق، وہ مینار ہے جس کی روشنی آج بھی اہلِ سنّت کے قلوب کو منور کر رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ قلم رضا کا صدقہ نصیب فرمائے۔

کلک رضا ہے خنجر خوں خار برق بار
اعدا سے کہ دو خیر منائیں نہ شر کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں