عنوان: | اسلام اور عصری تعلیم |
---|---|
تحریر: | محمد سفیان حنفی مصباحی |
پیش کش: | الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور، اعظم گڑھ |
اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جو انسان کو دنیا اور آخرت دونوں کی بھلائی سکھاتا ہے۔ یہ دین نہ صرف روحانیت، عبادات، اور اخلاقیات پر زور دیتا ہے بلکہ دنیاوی فلاح اور ترقی کو بھی اہمیت دیتا ہے۔اسلام نے علم حاصل کرنے پر زور دیا ہے۔ قرآنِ مجید کی پہلی وحی «اقرأ باسم ربّک الذی خلق» (پڑھ اپنے رب کے نام سے ) علم کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے۔ نبی ا کرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے۔
اسلام نے کبھی بھی علم کو محدود نہیں کیا بلکہ اسے ہر اس چیز تک وسیع کیا جو انسان کی بہتری اور فلاح کا ذریعہ بنے۔ دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم بھی ضروری ہے تاکہ مسلمان دنیا میں باوقار اور بااثر بن سکیں۔ آج کے سائنسی اور ٹیکنالوجی کے دور میں عصری تعلیم یعنی جدید علوم جیسے سائنس، ریاضی، طب، انجینئرنگ، اور انفارمیشن ٹیکنالوجی، ہر بھی قوم کی ترقی کا لازمی جزو ہے۔
افسوس کا مقام ہے کہ بعض اسلامی معاشروں میں دینی اور عصری تعلیم کو ایک دوسرے کا متضاد سمجھا جاتا ہے، حالاں کہ اسلام دونوں کو ساتھ لے کر چلنے کی تعلیم دیتا ہے۔ اسلام نے ہمیشہ علم ( خواہ وہ دینی ہو یا دنیاوی ) کو قدر کی نگاہ سے دیکھا ہے۔
عصری تعلیم کی اہمیت
آج کا دور سائنس، ٹیکنالوجی، اور تیز رفتار ترقی کا دور ہے۔ جس قوم نے عصری تعلیم (Modern Education) کو اپنا شعار بنایا، وہ ترقی کی راہ پر گامزن ہو گئی، اور جو پیچھے رہ گئی، وہ دنیا کے نقشے پر کمزور اور پسماندہ ہو گئی۔ اس لیے موجودہ دور میں عصری تعلیم کو اپنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ عصری تعلیم انسان کے ذہن کو وسعت دیتی ہے، سوچنے کا انداز بدلتی ہے، اور مسئلے کو حل کرنے کی صلاحیت پیدا کرتی ہے۔ آج کی دنیا میں ملازمت، کاروبار، اور ترقی کے تمام دروازے عصری تعلیم سے وابستہ ہیں۔
اسلامی تعلیمات کا تقاضا ہے کہ انسان زمین پر خلافت کا فریضہ انجام دے۔ یہ فریضہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک انسان جدید علوم سے آراستہ نہ ہو۔ مثلاً: ایک مسلمان ڈاکٹر انسانی جان بچا کر خدمتِ خلق کرتا ہے، یہ ایک عبادت ہے۔ایک مسلمان انجینئر معاشرے کی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کرتا ہے۔ایک سائنسدان نئی ایجادات سے انسانیت کی خدمت کرتا ہے۔اسلام کی تعلیم یہ ہے کہ اگر علم انسانیت کی بھلائی کا ذریعہ ہو، تو وہ باعثِ ثواب ہے۔
اسلامی تاریخ میں عصری تعلیم کی مثالیں
تاریخ اسلام ایسے نامور علما سے بھری ہوئی ہے جو دینی علوم کے ساتھ ساتھ دنیاوی علوم میں بھی ماہر تھے۔
ابن سینا: طب اور فلسفے میں مہارت رکھتے تھے۔ ان کی کتاب"القانون فی الطب"یورپ کی یونیورسٹیوں میں صدیوں تک پڑھائی جاتی رہی۔
الخوارزمی: ریاضی کے بانی سمجھے جاتے ہیں۔
ابو ریحان البیرونی: فلکیات، ارضیات، اور طبیعات میں مہارت رکھتے تھے۔
ابن الہیثم: بصریات اور تجرباتی سائنس کے بانیوں میں شمار ہوتے ہیں۔
یہ تمام افراد اس بات کا عملی ثبوت ہیں کہ اسلام میں عصری تعلیم کی نہ صرف اجازت ہے بلکہ اس کی حوصلہ افزائی بھی کی گئی ہے۔