عنوان: | فضائل اہل بیت اور اہل بیت کون ہیں |
---|---|
تحریر: | زیبا رضویہ |
پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
اہل بیتِ کی محبت باعثِ تکمیلِ ایمان ہے۔ اہل بیتِ اطہار وہ مقدس ہستیاں ہیں، جن سے مُحبت اور اُلفت رکھنے کو خود ہمارے آقا صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم کو ترغیب دی ہے۔ کیوں کہ اہل بیتِ اطہار کشتی کے مانند ہیں، اس لیے اُس کشتی میں سوار ہو کر دنیا کی مُحبت اور آخرت کی غفلت کے سمندر میں ڈوبنے سے محفوظ ہو جاؤ گے۔ اہل بیتِ اطہار کی عظمت و رفعت، اتنی بلند ہے کہ خود اللہ تعالیٰ نے اس مقدس ہستیوں کا ذکر قرآنِ مجید میں فرمایا ہے۔
اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًاۚ (الاحزاب:33)
ترجمۂ کنز الایمان: بیشک اللہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر ناپاکی دور فرما دے، اور تمہیں پاک کرکے خوب ستھرا کر دے۔
اس آیت میں واضح طور پر اہل بیت کی شان و عظمت، ، معلوم ہو رہی ہے کہ اے اہل بیت! اگرچہ تم پاک ہو، مگر اللہ تعالیٰ تمہیں ایسا پاک کرنا چاہتا ہے کہ تمہیں پرہیزگاری کا اعلیٰ ترین مقام حاصل ہو، نیز اللہ تعالیٰ ہمیشہ ان نفوسِ قدسیہ کی پاکیزگی برقرار رکھے۔ اب آپ کو پتا ہونا چاہئیے کہ اہل بیتِ اطہار سے کون لوگ ہیں۔
اہل بیتِ اطہار سے کون مراد ہیں
اہل بیت سے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھر والے، ازواجِ مطہرات اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اولادِ امجاد ہے، اور اہل بیت میں امام حسن، امام حسین اور حضرت فاطمہ، اور حضرت فاطمہ سے معاشرت کی بنا پر حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ بھی اہل بیت میں شامل ہیں۔ (اشعۃ اللمعات شرح مشکوٰۃ،ص:180)
لیکن بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ اہل بیت سے صرف حضرت علی، فاطمہ، حسن اور حسین ہی مراد ہیں۔ اُن کی دلیل یہ ہے کہ نبی کریم نے اُن نفوسِ قدسیہ کو اپنی چادر میں لے کر آیت تطہیر تلاوت فرمائی۔ اور ایک روایت میں ہے کہ یہ دعا فرمائی:
اَللّہمَّ ھٰوُلاَءِ اَھْلِ بَیتیِ۔ (مشکوٰۃ:361)
اے اللہ! یہ میرے اہل بیت ہیں۔
اس کے تحت علّامہ ابنِ حجر مکی لکھتے ہیں کہ روایت میں ہے کہ آپ نے اُن کے ساتھ اپنے دیگر عزیز و اقارب اور ازواجِ مطہرات کو بھی اکٹھا کیا۔ اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! کیا میں بھی اہل بیت میں سے ہوں؟ تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "ہاں، ہے، شک نہیں، اِن شاء اللہ۔ (الصواعق المحرقۃ: ۲۲۲)
اہل بیتِ اطہار سے مُحبت
اہل بیت کی محبت ہم سب کے دل میں ہونی چاہیے، تب ہی ہم دنیا کی غفلت اور آخرت کے عذاب سے بچ سکتے ہیں۔ اور جن سے مُحبت خود ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بے انتہا کرتے تھے، ہم کو اور سب کو اُن نفوسِ قدسیہ سے مُحبت کرنے کی ترغیب بھی دی ہے۔
ایک موقع پر حضرت سیّدُنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے سامنے اہلِ بیت کا ذِکر ہوا، تو آپ نے فرمایا:
وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَقَرَابَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ أَصِلَ مِنْ قَرَابَتِي (بخاری:3712)
اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے! رسولِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے قرابت داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرنا مجھے اپنے قرابت داروں سے صلہ رحمی کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔
آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:
تم میں پل صراط پر سب سے زیادہ ثابت قدم وہ ہوگا، جو میرے اہل بیت اور میرے صحابہ س زیادہ مُحبت رکھتا ہے۔ (الصواعق المحرقۃ: ۲۷۳)
اب آپ سب کو اہل بیت کی فضیلت، عظمت، شان اور عزت کا اندازہ لگ گیا ہوگا، اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان پر عمل کرتے سوہوئے ہم کو بھی چاہیے کہ ہم اہل بیت اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے مُحبت، اُلفت رکھیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہم سب کو اہل بیت اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے مُحبت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین، یا ربّ العالمین۔