عنوان: | مسائلِ محرم الحرام فتاویٰ رضویہ کی روشنی میں |
---|---|
تحریر: | عالیہ فاطمہ انیسی |
پیش کش: | مجلس القلم الماتریدی انٹرنیشنل اکیڈمی، مرادآباد |
ماہِ محرم الحرام اسلامی تقویم کا پہلا مہینہ اور ان چار مہینوں میں سے ہے جنہیں اللہ تعالیٰ نے حرمت والے مہینے قرار دیا ہے۔ اس مہینے کی سب سے نمایاں اور بابرکت تاریخ ۱۰ محرم الحرام جسے یومِ عاشوراء کہا جاتا ہے، اس دن انبیائے کرام علیہم السلام کے ساتھ خصوصی نسبت حاصل ہے۔
یومِ عاشوراء کو اللہ تعالیٰ نے مختلف ادوار میں عظیم واقعات کا دن بنایا، یہی دن بنی اسرائیل کے لیے عید کا دن تھا۔ اسی دن نواسۂ رسول ﷺ، سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے جانثار رفقاء نے دینِ اسلام کی سربلندی کے لیے عظیم قربانیاں پیش کیں، جو تا قیامت امت کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ اس میں بہت سی نشانیاں ہیں۔
افسوس! آج جب محرم کا چاند نظر آتا ہے تو عوام الناس شبہات، ترددات اور تزلزل کا شکار ہو جاتے ہیں۔ محرم میں کیا کیا جائے؟ کیا جائز ہے اور کیا ناجائز؟ کون سی بات شرعاً درست ہے، اور کون سی بدعت و خرافات میں داخل ہے؟ ان سوالات کے جوابات واضح رہنمائی کے طالب ہوتے ہیں۔
ان ہی الجھنوں اور سوالات کی وضاحت کے لیے امام اہل سنت سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رحمتہ اللہ علیہ کے فتاویٰ سے چند اہم مسائل منتخب کیے گئے ہیں۔ تاکہ عوام اہل سنت ان ہدایات پر عمل کرتے ہوئے بدعات و خرافات سے بچ سکیں اور محرم کی تعظیم و حرمت شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے بجا لائیں۔
شہادت نامہ پڑھنا
شہادت نامے نثر یا نظم جو آج کل عوام میں رائج ہیں اکثر روایات باطلہ و بے سرو پا سے مملو (بھرے ہوئے) اور اکاذیب موضوعہ (جھوٹی باتوں) پر مشتمل ہیں، ایسے بیان کا پڑھنا سننا وہ شہادت ہو خواہ کچھ اور، مجلس میلاد پاک میں ہو خواہ کہیں اور، مطلقاً حرام و نا جائز ہے، خصوصاً جبکہ وہ بیان ایسی خرافات کو متضمن (ملا) ہو جس سے عوام کے عقائد میں تزلزل (گڑبڑ، خرابی) واقع ہو کہ پھر اور بھی زیادہ زہر قاتل ہے، ایسے ہی وجوہ پر نظر فرما کر امام حجتہ الاسلام محمد غزالی قدس سرہ العالی وغیرہ ائمہ کرام نے حکم فرمایا: کہ شہادت نامہ پڑھنا حرام ہے۔ (فتاویٰ رضویہ جلد 24, ص 515، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
تعزیہ داری
تعزیہ بنا کے نکالنا،اس کے ساتھ ڈھول نقارے بجانا ، قبر کی صورت بنا کر جنازہ کی طرح نکالنا، اس پر پھول وغیرہ چڑھانا، یہ ساری باتیں ناجائز ہیں۔ (فتاویٰ رضویہ جلد 24, ص 508، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
تعزیہ کا بنانا دیکھنا جائز نہیں اور ان کی تعظیم و عقیدت سخت حرام و اشد بدعت ہے۔ (ایضاً ص 490)
سیاہ، سبز، سرخ کپڑے پہننا
عشرہ محرم کے سبز رنگے ہوئے کپڑے بھی ناجائز ہیں یہ بھی سوگ کی غرض سے ہیں، سوگ میں اصل سیاہ لباس ہے وہ تو رافضیوں نے لیا اور انہیں زیبا بھی تھا کہ ایک تو ان کے دلوں میں بھی یہی رنگت ہے دوسری یہ کہ سیدنا امام شافعی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا: شیعہ اس اُمّت کی عورتیں ہیں۔ مسلمان کو چاہیے عشرہ مبارک میں تین رنگوں سے بچے سیاہ، سبز، سرخ، سیاہ سبز کی وجہیں تو معلوم ہو گئیں اور سرخ آج کل ناصبی خبیث خوشی کی نیت سے پہنتے ہیں، سیاہ میں اودا، نیلا، کاسنی۔ سبز میں کاہی، دهانی، پستیئں۔ سرخ میں گلابی، عنابی نارنجی سب داخل ہیں۔ غرض جس پر ان میں کوئی رنگ صادق آئے اگر سوگ یا خوشی کی نیت سے پہنے جب تو خود ہی حرام ہے ورنہ ان کی مشابہت سے بچنا بہتر ہے۔ (فتاویٰ رضویہ جلد 24, ص 496، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
ماتم کرنا
ماتم کرنا، چھاتی پیٹنا بھی حرام ہے۔ (فتاویٰ رضویہ جلد 24, ص 497 رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
بچّے کو فقیر بنانا
فقیر بن کر بلا ضرورت و مجبوری بھیک مانگنا حرام، اور ایسوں کو دینا بھی حرام، اس لئے کہ یہ گناہ کے کام پر دوسرے کی مدد کرنا ہے، اور یہ منّت ماننا کہ دس برس تک ایسا کریں گے سب مہمل و ممنوع ہے۔ (فتاویٰ رضویہ جلد 24, ص 495، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
تعزیہ پر فاتحہ
عاشورہ کا میلا لغو ولہو و ممنوع ہے، یوں ہی تعزیوں کا دفن جس طور پر ثابت ہوتا ہے نیت باطلہ پر مبنی اور تعظیم بدعت ہے، اور تعزیہ پر فاتحہ جہل وحمق و بے معنی ہے۔ (فتاویٰ رضویہ جلد 24, ص 502، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
فاتحہ جائز ہے روٹی شیرینی جس چیز پر ہو مگر تعزیہ پر رکھ کر یا اس کے سامنے ہونا جہالت ہے اور اس ہر چڑھانے کے سبب تبرک سمجھنا حماقت ہے۔ (ایضاً، ص499)
تعزیہ پر جو مٹھائی چڑھائی جاتی ہے اگرچہ وہ حرام نہیں ہو جاتی مگر اسکے کھانے میں جاہلوں کی نظر میں امر ناجائز شرعی کی وقعت بڑھانے اور اس کے ترک میں اس سے نفرت دلانی ہے لہٰذا نہ کھائی جائے۔ (ایضاً، ص: 492)
شربت کی سبیل لگانا
پانی یا شربت ہر مسلمان کو پلا سکتے ہیں اور میلے میں سبیل نہ لگائی جائے نہ اس وجہ سے کہ سبیل کی مخالفت ہے بلکہ میلے میں شرکت کی۔ (فتاویٰ رضویہ جلد 24, ص 510، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
پانی یا شربت کی سبیل لگانا جبکہ بہ نیت محمود اور خالصاً لوحبہ اللہ ثواب رسانی ارواح طیبہ ائمہ اطہار مقصود ہو بلاشبہ بہتر و مستحب و کار ثواب ہے۔ مگر لنگر لٹانا جسے کہتے ہیں لوگ چھتوں پر بیٹھ کر روٹیاں پھینکتے ہیں،کچھ ہاتھوں میں جاتی ہیں کچھ زمین پر گرتی ہیں،کچھ پاؤں کے نیچے ہیں، یہ منع ہے کہ اس میں رِزق الٰہی کی بے تعظیمی ہے۔ (ایضاً، ص 521)
شیرنی تقسیم کرنا، کھانا کھلانا، فاتحہ دینا، نیاز دلانا، اگرچہ تعین تاریخ کے ساتھ ہو جبکہ اس تعین کو واجب شرعی نہ سمجھے یہ باتیں شریعت میں جائز ہیں۔ (ایضاً ص 504)
مجلس ذِکر اہل بیت
جو مجلس ذکر شریف حضرت سیدنا امام حسین و اہل بیت کرام رضی اللہ تعالی عنہم کی ہو جس میں روایات صحیحہ معتبرہ سے ان کے فضائل و مناقب و مدارج بیان کئے جائیں اور ماتم و تجدید غم وغیرہ امور مخالفہ شرع سے یکسر ہو فی نفسہ حسن و محمود ہے۔ (فتاویٰ رضویہ جلد 24, ص 524، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
تعزیہ نا جائز ہے اور ایسی مجلس جس میں معاذ اللہ توہین اہلبیت کرام ہو قطعاً حرام اور ان میں شرکت نا جائز و حرام ہے۔ (ایضاً، ص 508)
مجلس مرثیہ خوانی اہل شیعہ میں اہل سنت و جماعت کو شریک و شامل ہونا حرام ہے۔ (ایضاً، ص 527)
عاشورہ کے نیک اعمال
امام حسین شہید کربلا و دیگر شہداء کرام رضی اللہ تعالی عنہم کے نام پاک پر جس قدر ہو سکے تصدق و ایصال ثواب کریں بلکہ ان روزوں وغیرہا تمام حسنات کا ثواب اسی جناب گردوں کو قباب کے نظر کریں، گرمیوں میں ان کے نام پر شربت پلائیں، جاڑے میں چائے پلائیں، اور نیک نیت پاک مال سے شربت، چائے، کھانے کو جتنا چاہیں لذیذ و بیش قیمت کریں سب خیر ہے۔ کھچڑا پلاؤ فرنی جو چاہیں اور بے دقت میسر ہو برادری میں بانٹیں محتاجوں کو کھلائیں اپنے گھر والوں کو کھلائیں نیک نیت سے سب ثواب ہے۔ (فتاویٰ رضویہ جلد 24, ص 494، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)