عنوان: | کربلا کی مائیں |
---|---|
تحریر: | زیبا رضویہ |
پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
کربلا کی جنگ صرف ایک معرکۂ شمشیر و سناں نہیں تھی، بلکہ ایک درس گاہ تھی۔ جہاں امام حسین رضی اللہ عنہ نے حق و باطل کے درمیان امتیاز کیا، اسلام کا پرچم تھامے رکھا، صبر و شکر پر قائم رہے، راہِ حق میں سب کو قربان کرتے گئے، باطل کا انکار کرتے رہے، باطل کے آگے نہ جھکے، سر کٹوا دیا، مگر ہاتھ نہ دیا۔ دیگر شہداء نے بھی ایسی قربانیاں دیں کہ رہتی دنیا تک تاریخِ اسلام میں امر ہو گئیں۔
کربلا کے میدان میں صرف مردوں کی تلواروں کی جھنکار ہی نہ تھی، بلکہ ماؤں کی دعائیں، بہنوں کی قربانیاں، اور بیٹیوں کی غیرت و حیا کی صدائیں بھی گونج رہی تھیں۔ کربلا میں عورتوں نے بھی اسلام کے لیے ایمان، صبر، حوصلہ، اور دینی غیرت کی ایسی لازوال مثالیں قائم کیں جو رہتی دنیا تک انسانیت کے لیے روشنی کا مینار ہیں۔
ان ماؤں نے نہ صرف اپنے بچوں کو دین کی راہ میں قربان کیا بلکہ صبر و رضا کے ایسے سخت مرحلے بھی برداشت کیے جنہیں سن کر دل دہل جاتا ہے۔ جگر گوشے پیاسے مارے گئے، قافلہ لوٹا گیا، خیمے جلائے گئے، اور ننھے بچوں کو بے رحمی سے شہید کر دیا گیا۔ مگر ان ماؤں کی پیشانی پر شکوہ نہ تھا، بلکہ لبوں پر یہ دعا تھی: یا اللہ! میری قربانی قبول فرما علی اصغر کی ماں، وہ عظیم ماں، جنہوں نے اپنے چھ ماہ کے بچے کو امام حسین کے ہاتھ میں دے کر کہا: اے میرے مولا! اس قربانی کو بھی قبول فرما!
حضرت زینب رضی اللہ عنہا کی مثال
حضرت زینب رضی اللہ عنہا خود ماں بھی تھیں اور امام حسین رضی اللہ عنہ کی بہن بھی۔ آپ نے کربلا میں قیادت، صبر، حیا، اور عزم کا وہ کردار ادا کیا جو رہتی دنیا تک تمام خواتین کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ آپ نے اپنے بیٹوں، بھتیجوں کو راہِ حق میں قربان ہوتے دیکھا، مگر صبر و حیا کی مجسم تصویر بنی رہیں۔ دربارِ کوفہ و شام میں بھی حق کی گواہی دی اور عزت و وقار کے ساتھ اسلام کی سچائی کو دنیا پر ظاہر کیا۔
اگرچہ حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کربلا میں موجود نہ تھیں، لیکن ان کی تربیت ہی تھی جس نے امام حسین جیسے عظیم المرتبت بیٹے کو جنم دیا۔ ان کی گود ہی وہ مکتب تھی جہاں حق و باطل میں فرق کرنا سکھایا گیا، اور دین کی خاطر قربانی کا جذبہ پروان چڑھا۔
کربلا کی مائیں قید ہوئیں، خوار ہوئیں، مظلوم بنیں، مگر حیا کی حفاظت کی، دین پر قائم رہیں، اور صبر کے ایسے پہاڑ بن گئیں جن کی مثال کہیں اور نہیں ملتی۔ اُنہوں نے ہمیں سکھایا کہ دین کے لیے جینا، دین کے لیے مرنا، بچوں کی ایسی تربیت کرنا کہ وہ راہِ خدا میں قربان ہونے کو سعادت سمجھیں۔یہی حقیقی ماں ہونے کا تقاضا ہے۔
آج کی ماؤں سے سوال اب ذرا سوچئے، آج کی مائیں کیسی ہیں؟ کیا وہ بھی اپنے بچوں کی ایسی تربیت کر رہی ہیں؟ کیا وہ بھی اپنے بیٹوں کو دین کی راہ پر چلنے کے لیے تیار کرتی ہیں؟ کیا وہ بھی اپنی بیٹیوں کو حضرت زینب رضی اللہ عنہا اور حضرت رباب رضی اللہ عنہا کی طرح صبر، حیا، اور غیرت کی تعلیم دے رہی ہیں؟
اسی سوچ کو بنیاد بنا کر میں نے کربلا کی مائیں کے موضوع پر چار قسطوں پر مشتمل ایک سلسلہ مرتب کرنے کا ارادہ کی ہون ، جو سلمیٰ شاہین امجدی آپی کی زیرِ نگرانی ترتیب پائے گا۔ اس سلسلے میں: تربیتِ اولاد،حیا و پردہ،صبر و رضا،حق کے لیے جینا اور مرنا جیسے اہم موضوعات پر مفصل گفتگو ہوگی، تاکہ آج کی مائیں کربلا کی ماؤں کے کردار کو بہتر طور پر سمجھیں اور اپنے دل میں محفوظ کر سکیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ میری اس کوشش کو قبول فرمائے اور اس سلسلے کو مکمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین، یا رب العالمین۔