عنوان: | محرم میں حسینی فقیر بنانے کی حقیقت |
---|---|
تحریر: | خان رضویہ امجدی |
پیش کش: | مجلس القلم الماتریدی انٹرنیشنل اکیڈمی، مرادآباد |
نواسۂ رسول اللہ ﷺ، سید الشہداء امام عالی مقام سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ و اہلبیت عظام سخی و جواد ہیں۔ سخاوت، جُود و بخشش، خود نہ کھا کر اوروں کو کھلانا، غریبوں کو گلے سے لگانا اس گھر کا شیوہ ہے؛ ان کے در کا منگتا ہونا مسلمان کے لئے باعث شرف ہے، لیکن ماہ محرم الحرام میں بچوں کو حسینی فقیر بنانا، سبز رنگ کا کپڑا پہنا کر بٹوا، بدّھی وغیرہ ڈال کر امام حسین رضی اللہ عنہ کا نام لے کر گلی محلے کے لوگوں کا منگتا، بھکاری بننا اور لوگوں سے بھیک مانگنا ناجائز ہے۔ کیونکہ بلا ضرورتِ شرعی بھیک مانگنا ناجائز و حرام ہے۔ اور بچہ کو فقیر بنانے کی منت جس طرح عوام میں رائج ہے اس اعتبار سے یہ مَنت باطل و ممنوع اور جہالت پر مبنی ہے اور اسے پورا نہ کرنا لازم ہے۔
جیسا کہ حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:
محرم میں بچوں کوفقیر بنانے و بدّھی پہنانے کی منت سخت جہالت ہے، ایسی منت ماننی نہ چاہیے اور مانی ہو، تو پوری نہ کرے۔ (بہارشریعت جلد2 صفحہ 318)
بعض عوامی لوگ پریشانی اور مصیبت کے وقت یہ منت مانتے ہیں کہ اگر ہم کو اس مصیبت یا بیماری وغیرہ سے نجات مل جائے تو میں تعزیہ بناؤں گا، میں اپنے بچے کو حسینی فقیر بناؤں گا، یا میرا یہ بچہ جنگاہا (پیک) میں دوڑ لگائے گا، اور اس طرح کے غلط منت مانگ کر پھر تعزیہ یا لڑکا کو جنگاہا باندھ (پیک بنا کر) کمر پر گھنٹی باندھ کر اور ہاتھ میں مورچھل (یعنی مور کی پنکھ کا جھنڈا) لے کر گلی گلی، نگر نگر، ڈگر ڈگر، کئ بستیوں کا دوڑ لگاتے ہیں، بچے کو اپنے احباب کے گھر لے جا کر بھیک مانگواتے ہیں۔ یہ سب غیر شرعی امور ہیں۔
اس طرح بغیر عذر شرعی بھیک مانگنا ناجائز ہے اور ایسوں کو کچھ دینا بھی جائز نہیں ہے کہ یہ(بھیک مانگنےکے) گناہ پر مدد کرنا ہے۔
حدیث پاک میں ہے:
عن النبی صلى الله عليه وسلم قال لاتحل الصدقة لغنی، ولالذی مرة سوی (سنن ابوداؤد، کتاب الزکوۃ، باب من یعطی من الصدقہ، جلد1، ص: 242، مطبوعہ لاھور)
ترجمہ: رسول اللہ ﷺ نےارشاد فرمایا: کہ مالدار اور تندرست کے لئے صدقہ حلال نہیں ہے۔
بھیک مانگنے کے بارے میں اعلی حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمہ ارشاد فرماتےہیں:
گدائی (بھیک مانگنا) تین قسم (کی)ہے:
- ایک غنی مالدار، جیسے اکثر جوگی اور سادھو، بچے انہیں سوال کرنا حرام اور انہیں دینا حرام۔
- دوسرے وہ کہ واقع میں فقیر ہیں، قدرِنصاب کےمالک نہیں، مگر قوی و تندرست کسب پرقادر ہیں اور سوال کسی ایسی ضرورت کےلئےنہیں، جوان کے کسب سے باہر ہو، کوئی حرفت یا مزدوری نہیں کی جاتی، مفت کا کھانا کھانے کے عادی ہیں اور اس کے لئے بھیک مانگتے پھرتے ہیں، انہیں سوال کرناحرام اورجوکچھ انہیں اس سے ملے، وہ ان کےحق میں خبیث۔ انہیں بھیک دینامنع ہےکہ معصیت پر اعانت ہے، لوگ اگرنہ دیں، تو مجبور ہوں، کچھ محنت مزدوری کریں۔
- تیسرے وہ عاجز ناتواں کہ نہ مال رکھتےہیں، نہ کسب پر قدرت، یا جتنےکی حاجت ہے، اتنا کمانے پر قادر نہیں، انہیں بقدرِحاجت سوال حلال اور اس سےجو کچھ ملے، ان کے لئے طیب اور یہ عمدہ مصارفِ زکوۃ سے ہیں اور انہیں دینا باعثِ اجرِ عظیم ، یہی ہیں، وہ جنہیں جھڑکنا حرام ہے۔ واللہ تعالی اعلم۔ (فتاوی رضویہ شریف، جلد10، ص: 253 تا 254 رضافاؤنڈیشن،لاهور)
گناہ کےکام کی منت کے بارے میں احادیث پاک ہیں:
قال رسول اللہ صلى الله عليه وسلم لانذرفی معصية۔ (سنن نسائی، کتاب الایمان والنذور، جلد 2،صفحہ 148،مطبوعہ لاھور)
ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےارشاد فرمایا کہ گناہ کےکام میں کوئی منت نہیں ہے۔
قال النبی صلى الله عليه وسلم من نذران يطيع الله فليطعه، ومن نذران يعصيه فلايعصه (صحیح البخاری، کتاب الایمان، والنذور، جلد:2، ص:991، مطبوعہ کراچی)
ترجمہ: نبی کریم ﷺ نےارشاد فرمایا: کہ جو اللہ کی اطاعت کی منت مانے، تو اطاعت کرے(یعنی منت کو پورا کرے) اور اگر اللہ کی نافرمانی کی منت مانے تو نافرمانی نہ کرے (یعنی وہ ناجائز کام نہ کرے)۔
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا کہ یہ مراد مانگنا کہ اگر بچہ زندہ رہا، تو ہم دس برس تک اسے امام حسین رضی اللہ عنہ کا فقیر بنائیں گے، ایسا کرنا کیسا؟ توآپ علیہ الرحمۃ نے جواباً ارشاد فرمایا: فقیر بن کر بلا ضرورت و مجبوری بھیک مانگنا حرام ، کمانطقت بہ احادیث مستفیضۃ (جیساکہ بہت سی مشہور و معروف حدیثیں اس معنی پر ناطق ہیں) اور ایسوں کو دینا بھی حرام، لانہ اعانۃ علی المعصیۃ کمافی الدرالمختار (کیونکہ یہ گناہ کےکام پردوسرے کی مدد کرنا ہے، جیساکہ درمختارمیں ہے) اور وہ منت ماننی کہ دس برس تک ایسا کریں گے، سب مہمل وممنوع ہے۔ قال صلی اللہ علیہ وسلم لانذرفی معصیۃ ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: گناہ کےکام میں کوئی منت نہیں ہے۔ (فتاوی رضویہ شریف ، جلد24 ، ص:495 ، رضافاؤنڈیشن،لاهور)
اسی طرح اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے ایک سوال کے جواب میں محرم الحرام میں امام عالی مقام کے نام کا فقیر بن کر بھیک مانگنا یا اپنے بچوں کو فقیر بناکر بھیک منگوانے کو بھی ناجائز و حرام قرار دیا ہے۔ (فتاوی رضویہ شریف،جلد: 24 ص: 102 رضا فاؤنڈیشن، لاهور)
لہذا غیر شرعی طریقے سے منت مانگ کر گنہگار نہ بنیں۔ اس معاملے میں عورتیں زیادہ آگے ہیں۔ عورتوں کی اصلاح کرنی ضروری ہے کیوں کہ منت ماننے کا رواج عورتوں میں زیادہ ہے اور غیر شرعی طور پر منت مانگنا انہیں کا کام ہے۔ لہٰذا عورتوں کے درمیان اس جاہلانہ منت کو ختم کرنے اور انہیں منت مانگنے کا صحیح طریقہ بتانا ہر اہل علم کی ذمہداری ہے۔
محرم الحرام کا مہینہ آتے ہی بعض سنی لوگوں کے بھی جاہلانہ خیال جاگ جاتے ہیں۔ اس معاملے میں وہ اپنی طبیعت کی سنتے ہیں؛ شریعت کی نہیں، جبکہ امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کربلا میں شریعت کو بچانے کے لیے اپنی اور اپنے جانثاروں کی قربانیاں پیش کیں، لیکن ہم محرم الحرام میں امام حسین کا نعرہ تو لگاتے ہیں۔ لیکن حقیقی طور پر حسینی ہونے کا ثبوت پیش نہیں کرتے. اور غیر شرعی کاموں میں ملوث ہوتے ہیں۔
اللہ ربّ العزت ہمیں شریعت مطہرہ پر پابندی سے قائم رہنے اور ان جاہلانہ رسومات و باطل منتوں سے بچتے رہنے و شہیدان کربلا کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا ربّ العالمین بجاہ النبی الامین الکریم ﷺ
ماشاءاللہ
جواب دیںحذف کریںعمدہ تحریر
حقیقت پر مبنی مؤثر مضمون