✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
قارئین سے گزارش ہے کہ کسی بھی مضمون میں کسی بھی طرح کی شرعی غلطی پائیں تو واٹسپ آئیکن پر کلک کرکے ہمیں اطلاع کریں، جلد ہی اس کی اصلاح کردی جائے گی۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا 🥰

روایت ” الفقر فخري“ کا تحقیقی جائزہ

عنوان: روایت ” الفقر فخري“ کا تحقیقی جائزہ
تحریر: محمد سفیان حنفی مصباحی
پیش کش: الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور، اعظم گڑھ

محفلِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم وہ روح پرور اجتماع ہے جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ طیبہ، فضائل و کمالات اور ضروری مسائل بیان کیے جاتے ہیں تاکہ لوگ اس محفل پاک سے استفادہ کریں، دین کی باتیں سیکھیں۔ یہ ایک ایسا بابرکت موقع ہوتا ہے جس میں دل عشقِ رسول ﷺ سے لبریز ہوتے ہیں، زبانیں نعت و درود سے تر ہوتی ہیں۔

لیکن افسوس بہت سے پیشہ ور مقررین اسی محفل میں بغیر تحقیق کے سنی سنائی موضوع روایات بھی بیان کر دیتے ہیں، ان مشہور موضوع روایات میں سے ایک موضوع روایت «الفقر فخري» بھی ہے جسے بعض مقررین فخر کے ساتھ اللہ کے رسول ﷺ کی طرف منسوب کرتے ہیں، جب کہ یہ روایت موضوع اور من گھڑت ہے۔

ملا علی قاری علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:

حدیث: الفقر فخري وبه أفتخر. قال العسقلاني وغيره: إنه باطل. (المصنوع في معرفة الحديث الموضوع، ص: 128)

ترجمہ: حدیث ”فقر میرا فخر ہے اور میں اس پہ فخر کرتا ہوں۔“ امام عسقلانی نے فرمایا کہ یہ حدیث باطل ہے۔

نسیم الریاض میں ہے:

الأنبیاء علیھم الصلوۃ و السلام لا یوصفون بالفقر و لا یجوز أن یقال لنبینا صلی اللہ عليه وسلم فقير، وقولهم عنه «الفقر فخري» لا أصل له كما تقدم. (نسیم الریاض، ج: 4، ص: 450)

ترجمہ: تمام انبیا علیہم الصلوۃ والسلام کو فقر کے ساتھ متصف نہیں کیا جا سکتا، ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فقیر کہنا جائز نہیں، حضور ﷺ کے بارے میں جو منقول ہے «الفقر فخري» اس کی کوئی اصل نہیں۔

حضور اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:

و اما خبر الفقر فخري وبه أفتخر فموضوع.

ترجمہ: رہا معاملہ حدیث فقر میرا فخر ہے اور اس پر میں فخر کرتا ہوں، تو یہ موضوع اور من گھڑت روایت ہے۔ (فتاوی رضویہ، ج: 14، ص: 632)

موضوع روایات بیان کرنے کا حکم

موضوع اور من گھڑت روایات بیان کرنا حرام ہے،یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر افترا ہے اور بیان کرنے والا گنہگار اور مستحق عذاب ہے۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:

من کذب علی متعمدا فلیتبوا مقعدہ من النار. (صحيح البخاري: 110)

ترجمہ: جو مجھ پر دانستہ جھوٹ باندھے وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔

حضور اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:

روایات موضوعہ پڑھنا بھی حرام، سننا بھی حرام، ایسی مجالس سے اللہ عزوجل اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کمال ناراض ہیں۔ (فتاوی رضویہ، ج: 23، ص: 735)

موضوع روایات گڑھنے والے

علامہ عبد الحَی فرنگی محلی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:

الثامن: قوم حملهم على الوضع قصد الإغراب و الإعجاب و هو كثير فی القصاص و الوعاظ اللذین لا نصب لھم من العلم و لا حظ لھم من الفھم._فإن كثيرا من الزهاد كانوا جاهلين غير مميزين بين ما يحل لهم و ما يحرم عليهم. فكانوا يظنون أن وضع الأحاديث ترغيبا و ترهيبا لا بأس به بل هو واجب للأجر، ألا تری إلى عباد زماننا ممن لم يمارس العلوم و لم يوفق لخدمة أرباب الفهم كيف إنهمكوا في إرتكاب البدعات ظنا منهم أن ارتكابها من الحسنات. (الآثار المرفوعة فی الاخبار الموضوعة، ص: 18)

ترجمہ: موضوع روایات گڑھنے والوں میں ایک گروہ ان واعظوں اور گویّوں کا بھی ہے، جنھیں نہ علم ہے اور نہ ہی فکر و فہم۔ ان کا مقصد عوام میں عجیب و غریب باتیں پھیلانا ہے اور اسی مقصد کے لیے وہ احادیث گڑھتے ہیں۔_اسی طرح بہت سے ایسے جاہل زاہدین ہیں جنھیں حلال و حرام کی بھی تمیز نہیں۔ وہ یہ گمان کرتے ہیں کہ ترغیب و ترہیب کے تعلق سے احادیث گڑھنے میں کوئی حرج نہیں، بلکہ یہ باعث اجر و ثواب ہے۔ کیا آج کل کے عابدوں کو نہیں دیکھتے جنھوں نے نہ اکتساب علوم کیا ہے اور نہ ہی ارباب علم و فہم کی صحبت اختیار کی ہے۔ وہ طرح طرح کے بدعات و خرافات میں ملوث ہیں اور انھیں بدعات و خرافات کو نیکیاں گمان کرتے ہیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں