✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
قارئین سے گزارش ہے کہ کسی بھی مضمون میں کسی بھی طرح کی شرعی غلطی پائیں تو واٹسپ آئیکن پر کلک کرکے ہمیں اطلاع کریں، جلد ہی اس کی اصلاح کردی جائے گی۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا 🥰

نمازعاشورا: سنت یا موضوع روایت

عنوان: نماز عاشورا: سنت یا موضوع روایت
تحریر: محمد سفیان حنفی مصباحی
پیش کش: الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور، اعظم گڑھ

محرم الحرام اسلامی تاریخ کا پہلا مہینہ ہے، اس کی دسویں تاریخ بہت ساری فضیلتوں کی حامل ہے۔ اس دن (یوم عاشورا) نوافل پڑھنا اللہ تعالی کے کرم اور اجر عظیم کا باعث ہے۔ لیکن نماز عاشورا مخصوص طریقہ پر (چالیس رکعات) پڑھنا سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں بلکہ بعد کے لوگوں کی من گھڑت اور ان کی ذہنی پیداوار ہے ، کیوں کہ مذکورہ نماز والی روایت موضوع (من گھڑت) ہے۔

نماز عاشورا کا طریقہ: نماز عاشورا کی چالس رکعتیں ہیں؛ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ ایک مرتبہ، آیت الکرسی دس مرتبہ، سورہ اخلاص گیارہ مرتبہ اور معوذین یعنی سورہ فلق اورسورہ ناس پانچ مرتبہ۔

امام ابن جوزی علیہ الرحمہ اس روایت کو نقل فرماتے ہیں:

قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: من صلی یوم عاشوراء ما بین الظھر والعصر أربعین رکعة یقرأ فی کل رکعة بفاتحة الكتاب مرة، وآية الكرسي عشر مرات، وقل هو الله أحد ى عشرة مرة، والمعوذتين خمس مرات، فإذا سلم استغفر سبعين مرة أعطاه الله في الفردوس قبة بيضاء، فيها بيت من زمردة خضراء، سعة ذلك البيت مثل الدنيا ثلاث مرات، وفي ذلك البيت سرير من النور، قوائم السرير من العنبر الأشهب، على ذلك السرير ألف فراش من الزعفران (الموضوعات من الأحاديث المرفوعات، کتاب الصلاۃ، ص: ۴۳۳)

ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے عاشورہ کے دن (یعنی 10 محرم کو) ظہر اور عصر کے درمیان چالیس رکعت نماز پڑھی، اور ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ ایک مرتبہ، آیۃ الکرسی دس مرتبہ، سورۂ اخلاص گیارہ مرتبہ اور معوذتین (یعنی سورۂ فلق اور سورۂ ناس) پانچ پانچ مرتبہ پڑھی، پھر سلام پھیرنے کے بعد ستر مرتبہ استغفار کیا تو اللہ تعالیٰ اسے جنت الفردوس میں ایک سفید قبہ عطا فرمائے گا، جس میں سبز زمرد سے بنا ہوا ایک گھر ہوگا، اور اس گھر کی وسعت دنیا سے تین گنا زیادہ ہوگی۔ اس گھر میں نور سے بنا ہوا ایک تخت ہوگا، جس کے پائے سرخی مائل بہ عنبر کے ہوں گے، اور اس تخت پر زعفران کے ہزار گدے بچھے ہوں گے۔

مذکورہ طریقہ پر نماز عاشورا پڑھنا سنت رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت نہیں ہے بلکہ اس بارے میں بیان کی جانے والی روایت موضوع ہے اور اس کے فضائل بیان کرنے والے تمام راوی مجہول ہیں۔

امام ابن جوزی علیہ الرحمہ آگے فرماتے ہیں:

و ھذا موضوع، وکلمات الرسول صلى الله عليه وسلم منزهة عن هذا التخليط والرواة مجاهيل. (الموضوعات من الأحاديث المرفوعات، کتاب الصلاۃ، ص: ۴۳۳)

ترجمہ: یہ (حدیث) موضوع (من گھڑت) ہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کلمات (فرامین) اس خلط ملط سے پاک و منزہ ہیں، اور اس کے تمام راوی مجہول ہیں۔

حضرت ملا علی قاری علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:

وکذا صلاة عاشوراء، صلاة الرغائب: موضوع بالإتفاق. (المصنوع فی الحديث الموضوع ، ص: ۲۵۹)

ترجمہ: اسی طرح نماز عاشورا اور نماز رغائب بالاتفاق موضوع ہے۔

حضور اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:

عاشورا، ایام فاضلہ سے ہے اور نماز بہترین عبادات اور اوقات فاضلہ میں اعمالِ صالحہ کی تکثیر قطعاً مطلوب ومندوب مگر اس دن نوافل معینہ بطریق مخصوصہ میں جو حدیث روایت کی جاتی ہے، علما اسے موضوع و باطل بتاتے ہیں۔ کما صرح به ابن الجوزي فی الموضوعات و أقرہ علیه فی اللآلی (اس کی تصریح ابن جوزی نے اپنی موضوعات میں کی اور امام سیوطی نے اللآلی المصنوعة میں اسے ثابت رکھا ہے۔) موضوعات کبیر ملا علی قاری میں ہے: صلوۃ عاشوراء موضوع بالاتفاق. (عاشورا کی نماز بالاتفاق موضوع ہے۔) (فتاوی رضویہ، ج: ۷ ، ص: ۴۱۹)

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں