عنوان: | زبانِ خاموشی |
---|---|
تحریر: | غلمہ فاطمہ بصری |
پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
خاموشی ایک ایسی زبان ہےجو لفظوں کے بےغیر بولتی ہے اور سننے والے کے دل پر اثر کرتی ہےانسان کی فطرت میں ہے کہ وہ بولتا ہے مگر ہمیشہ بولنا فہم و دانش کی علامت نہیں ہوتا خاموشی اکثر علم، عمل اور تقویٰ کی علامت ہوتی ہے اللہ تعالیٰ نے مریم علیہ السلام کو خاموشی کا حکم دیا۔
فَكُلِیْ وَ اشْرَبِیْ وَ قَرِّیْ عَیْنًاۚ فَاِمَّا تَرَیِنَّ مِنَ الْبَشَرِ اَحَدًاۙفَقُوْلِیْۤ اِنِّیْ نَذَرْتُ لِلرَّحْمٰنِ صَوْمًا فَلَنْ اُكَلِّمَ الْیَوْمَ اِنْسِیًّاۚ (مریم:26)
ترجمہ کنزالایمان: تو کھا اور پی اور آنکھ ٹھنڈی رکھ پھر اگر تو کسی آدمی کو دیکھے تو کہہ دینا میں نے آج رحمٰن کا روزہ مانا ہے تو آج ہرگز کسی آدمی سے بات نہ کروں گی۔
حضرت مریم رضی اللہ تعالی عنہما کو خاموش رہنے کی نذر ماننے کا اس لئے حکم دیا گیا تاکہ کلام حضرت عیسٰی علیہ الصلوۃ والسلام فرمائیں اور ان کا کلام مضبوط حجت ہو جس سے تہمت زائل ہو جائے۔ اس سے معلوم ہوا کہ بیوقوف کے جواب میں خاموش رہنا اور منہ پھیر لینا چاہئے۔
اور جاہلوں کے جواب میں خاموشی ہی بہتر ہے۔ اور یہ بھی معلوم ہو اکہ کلام کو افضل شخص کے حوالے کر دینا اَولیٰ ہے خاموشی عبادت کا حصہ ہو سکتی ہے جب وہ اللہ کی رضا کے لیے ہو۔
غصے اور لغو باتوں سے بچنا
وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلَامًا (الفرقان63)
ترجمہ کنزالایمان: جب جاہل ان سے مخاطب ہوتے ہیں تو وہ سلام کہہ کر گزر جاتے ہیں۔
اہلِ ایمان غیرضروری بحث میں نہیں پڑتے بلکہ خاموشی اور سلامتی کو اختیار کرتے ہیں۔
نبی ﷺ کا فرمان
مَنْ كانَ يُؤْمِنُ بِاللهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيصْمُتْ۔ (مسلم:47)
ترجمہ: جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے وہ خیر کی بات کہے یا خاموش رہے۔
خاموشی ایمان کی علامت ہے جب بولنے کا موقع خیر کا نہہو خاموشی حکمت ہے مگر بہت کم لوگ اس پر عمل کرتے ہیں۔ خاموشی بےوقوفی نہیں بلکہ فہم و فراست کا اظہار ہے۔ اہلِ ایمان بولنے سے پہلے تولتے ہیں، اور ضرورت نہ ہو تو خاموشی اختیار کرتے ہیں۔
خاموشی فتنہ، غیبت، جھگڑا، اور بے مقصد باتوں سے بچاتی ہے۔ خاموشی انسان کو دلوں میں جگہ دیتی ہے، اور اللہ کے قریب کرتی ہے۔
یاد رہے کہ پہلے زمانہ میں بولنے اور کلام کرنے کا بھی روزہ ہوتا تھا جیسا کہ ہماری شریعت میں کھانے اور پینے کا روزہ ہوتا ہے البتہ ہماری شریعت میں چپ رہنے کا روزہ منسوخ ہوگیا ہے۔
یا اللہ! ہماری خاموشی کو فکر، ہماری بات کو ذکر، اور ہماری نگاہ کو عبرت بنا دے۔ آمین یا رب العالمین۔