عنوان: | بچے نالائق نہیں ہوتے (نور نسل قسط:3) |
---|---|
تحریر: | سلمی شاھین امجدی کردار فاطمی |
پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
ایک معصوم بچہ جو ابھی لفظ امی کہنا سیکھا ہے،اسے کیا معلوم نالائق کس کو کہتے ہیں؟ یہ تو ماں، باپ، استاد، اور سماج کے الفاظ ہوتے ہیں جو اس کے معصوم ذہن میں لفظوں کےخنجر اتارتے ہیں۔دنیا کی تاریخ میں وہ لمحہ یاد رکھیے، جب تھامس ایڈیسن جیسے عظیم سائنس دان کو اس کے اسکول سے نکال دیا گیا۔ایک خط تھمایا گیا:آپ کا بچہ کم عقل ہے، ہم اسے مزید پڑھا نہیں سکتے!
مگر ماں نے کیا کیا اس نے وہ خط پڑھ کر بیٹے سے کہا:یہ لکھا ہے تم بہت ذہین ہو، اسکول تمہیں سنبھال نہیں سکتا، اس لیے اب تمہیں میں خود پڑھاؤں گی۔یہ ماں تھی۔اس نے کاغذ کا لفظ نہیں پڑھا، دل کا فیصلہ سنایا۔
ایڈیسن نے بعد میں لکھا: میں ایک کند ذہن بچہ تھا، مگر میری ماں نے مجھے صدی کا ذہین ترین انسان بنا دیا۔ مگر افسوس! ہم؟آج ہم کیا کرتے ہیں؟جب بچہ سوال کرتا ہے کسی کے متعلق ہم ایک بار بتاتے ہیں اگر وہ ہماری توقع کے مطابق نہیں کر پایا تو ہم اسے بےوقوف کہتے ہیں۔جب وہ غلطی کرے ناکام، نالائق، اس طرح کے الفاظ یوز کرتے ہیں۔حتی کہ ہم کہتے ہیں تم کبھی کچھ نہیں بنے گا اور ہمارے سامنے جب کوئی دوسرا بچہ کامیاب ہو جاتا ہے تو ہم پھر دوسرے کہ کامیابی سے اپنی اولاد کو تولتے چلے جاتے ہیں!
نبی کریم ﷺ کا طرزِ تربیت
رسول اللہ ﷺ کا بچپن حضرت حلیمہ سعدیہ کے گھر گزرا۔کیا انہوں نے کبھی فرمایا:یہ بچہ تو یتیم ہے، یہ تو عام سا لڑکا ہے، یہ ہمارے قبیلے جیسا نہیں۔؟نہیں!بلکہ جب نبی کریم ﷺ نے پہلا قدم رکھا، تو حضرت حلیمہ نے دنیا کو بتایا یہ بچہ عام نہیں، یہ تو برکت کا خزانہ ہے اسی لیے وہی بچہ دنیا کا سب سے بلند اخلاق والا انسان،رحمت اللعالمین ﷺ بن کر چمکا۔غور کیجیے.بچہ جب پہلی بار بولتا ہے تو سب خوش ہوتے ہیں، داد دیتے ہیں۔بچہ جب پہلا قدم رکھتا ہے سہارا دیتے ہیں، حوصلہ بڑھاتے ہیں۔
لیکن جب وہ سیکھنے لگتا ہے۔ ہم سخت ہو جاتے ہیں، موازنہ کرنے لگتے ہیں۔یہاں ہم غلطی کرتے ہیں۔ ہر بچہ اپنی الگ دنیا، اپنی الگ راہ، اپنی الگ صلاحیت لے کر آتا ہے۔اگر کوئی بچہ حافظِ قرآن نہیں بن سکتا،تو وہ خوش اخلاق تاجر بن سکتا ہے، مخلص طبیب بن سکتا ہے، صدق دل سے گھر سنبھالنے والا بیٹا بن سکتا ہے۔
تعریف سے بچہ نہیں بگڑتاہے۔بلکہ بے توجہی تعریف سے بچہ نہیں بگڑتاہے۔بلکہ بے توجہی سےبگڑتا ہے۔محبت سے بچہ کمزور نہیں ہوتا بلکہ طعنوں سے ٹوٹ جاتا ہے۔حوصلہ دینے سے بچہ مغرور نہیں ہوتا بلکہ موازنہ کرنے سے خود کو کم تر سمجھنے لگتا ہے۔آپ اپنے بچے کو جینئس نہیں بنا سکتے، مگر تم اسے یقین دلا سکتے ہو کہ وہ کچھ بن سکتا ہے۔ سےبگڑتا ہے۔محبت سے بچہ کمزور نہیں ہوتا بلکہ طعنوں سے ٹوٹ جاتا ہے۔حوصلہ دینے سے بچہ مغرور نہیں ہوتا بلکہ موازنہ کرنے سے خود کو کم تر سمجھنے لگتا ہے۔آپ اپنے بچے کو جینئس نہیں بنا سکتے، مگر تم اسے یقین دلا سکتے ہو کہ وہ کچھ بن سکتا ہے۔
بس یہی فرق ہوتا ہے، ایک عام والدین اور عظیم ماں باپ میں۔ان قدموں کو سہارا دو. یہی کل کسی قوم کا امام، سپہ سالار، معلم، معمار، یا محافظ بنے گا۔ ہر بچہ چمکتا ہوا ستارہ ہے۔بس اسے آپ کی نگاہِ محبت، الفاظِ حوصلہ اور ماحولِ رحمت چاہیے۔ (جاری۔۔۔۔۔۔۔۔)