✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
قارئین سے گزارش ہے کہ کسی بھی مضمون میں کسی بھی طرح کی شرعی غلطی پائیں تو واٹسپ آئیکن پر کلک کرکے ہمیں اطلاع کریں، جلد ہی اس کی اصلاح کردی جائے گی۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا 🥰

اسلام کی پہلی نرس حضرت رفیدہ اسلمیہ رضی اللہ عنہا

عنوان: اسلام کی پہلی نرس حضرت رفیدہ اسلمیہ رضی اللہ عنہا
تحریر: عالیہ فاطمہ انیسی
پیش کش: مجلس القلم الماتریدی انٹرنیشنل اکیڈمی، مرادآباد

جب ہم اسلام کی ابتدائی تاریخ پر نگاہ ڈالتے ہیں تو ہمیں بہت سی ایسی عظیم ہستیاں نظر آتی ہیں جنہوں نے نہ صرف دین کی سربلندی کے لیے قربانیاں دیں، بلکہ انسانی خدمت، فلاح و بہبود اور معاشرتی اصلاح کے میدانوں میں بھی ناقابلِ فراموش نقوش چھوڑے۔

ایسی ہی ایک عظیم المرتبت، فخرِ نسواں اور بلند کردار شخصیت صحابیہ رسول حضرت رُفیدہ اسلمیہ رضی اللہ عنہا کی ہے۔ یہ نام تاریخِ اسلام میں پہلی مسلم نرس کے طور پر جگمگا رہا ہے۔ ہر صاحبِ ایمان کو ان کی سیرت سن کر فخر محسوس ہوتا ہے کہ اسلام نے نہ صرف مردوں کو عظمت دی، بلکہ عورتوں کو بھی وہ مقام عطا کیا کہ وہ طب، تعلیم اور فلاحی خدمات کے میدان میں نمایاں کردار ادا کر سکیں۔

ابتدائی زندگی اور اسلام سے وابستگی

حضرت رفیدہ بنت سعد الاسلمیہ رضی اللہ عنہا کی پیدائش 620ء میں مدینہ منورہ میں ہوئی۔ مدینہ منورہ میں قبیلہ خزرج کی شاخ بنی اسلم سے تعلق رکھتی تھیں۔ آپ ابتدائی دور میں اسلام قبول کرنے والی انصاری خواتین میں شامل تھیں۔ جب رسول اللہ ﷺ مدینہ تشریف لائے تو آپ نے دیگر خواتینِ انصار کے ساتھ ان کا پرجوش استقبال کیا۔ یہی وہ لمحہ تھا جس سے ان کی عملی زندگی کا وہ روشن باب شروع ہوا جو آج تک مثال بن کر ہمارے سامنے ہے۔

خدمتِ خلق اور طبّی خدمات

حضرت رفیدہ رضی اللہ عنہا کا خاندان طب و علاج کے میدان میں مہارت رکھتا تھا۔ آپ کے والد سعد الاسلمی خود ایک ماہر طبیب تھے، اور آپ نے انہی سے طبی تربیت حاصل کی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو فطری ہمدردی، نرمی اور خدمت کے جذبے سے مالا مال کیا تھا۔ ان اوصاف کی بنیاد پر آپ نہ صرف ایک بہترین معالجہ بنیں، بلکہ ایک ایسی نرس بن کر ابھریں جو جسمانی زخموں کے ساتھ روحانی دردوں کا بھی مداوا کرتی تھیں۔

غزوات میں شرکت

رسول اللہ ﷺ کی اجازت سے حضرت رفیدہ رضی اللہ عنہا نے غزواتِ نبویہ میں زخمی مجاہدین کا علاج کیا۔ خاص طور پر غزوہ خیبر میں آپ کی خدمات نمایاں ہیں، جہاں آپ نے اپنی تربیت یافتہ رضاکار نرسوں کی ٹیم کے ساتھ شرکت کی۔ جب آپ نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ ہم زخمیوں کی مرہم پٹی اور مسلمانوں کی خدمت کرنا چاہتی ہیں، تو آپ ﷺ نے اجازت عطا فرمائی، اور بعد میں آپ کو مجاہدین کے برابر معاوضہ بھی مقرر فرما یا جو طب و نرسنگ کی خدمات کا اولین اسلامی اعتراف تھا۔

الادب المفرد میں ہے:

عن محمود بن لبيد قال: لما أصيب أكحل سعد يوم الخندق فثقل حولوه عند امرأة يقال لها رفيدة وكانت تداوي الجرحى۔ ( الادب المفرد صفحہ 631)

ترجمہ: محمود بن لبید سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: جب غزوہ خندق کے موقع پر سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی اکحل (بازو کی ایک رگ) زخمی ہوئی اور ان کی حالت نازک ہو گئی، تو لوگ انہیں ایک عورت کے پاس لائے، جن کا نام رفیدہ تھا، اور وہ زخمیوں کا علاج کیا کرتی تھیں۔

تربیت و قیادت

حضرت رفیدہ صرف خود ماہرہ نہیں تھیں بلکہ انہوں نے دیگر خواتین کو بھی طب کی تعلیم دی، جن میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا نام بھی آتا ہے۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اسلام کے ابتدائی دور میں ہی خواتین کی تعلیم و تربیت کو اہم مقام حاصل تھا، اور حضرت رفیدہ اس شعبے میں پیش رو تھیں۔

پہلا چیریٹی ہسپتال

ان کا بڑا کارنامہ یہ تھا کہ انہوں نے اپنی جائیداد کو طبی معاملات میں استعمال کیا اور یہ بات پورے یقین کے ساتھ کہی جا سکتی ہے کہ پوری تاریخ میں پہلا چیریٹی ہسپتال قائم کرنے کا سہرا انہیں کے سر جاتا ہے۔ غزوہ بدر کے بعد بہت سے لوگ جن کے پاس نہ گھر تھا اور نہ پیسہ، اور وہ زخمی تھے، انہوں نے مسجد نبوی کے ایک کونے میں نصب رفیدہ کے خیمے میں اپنا مفت علاج کرایا اور صحت حاصل کی۔

دورِ حاضر میں خراجِ تحسین

آپ کی خدمات کا اعتراف آج بھی زندہ ہے۔ ہر سال بحریہ یونیورسٹی میں رائل کالج آف سرجنز اِن آئرلینڈ (Royal College of Surgeons Ireland (RCSI) Bahrain University) کی طرف سے رُفیدہ الاسلمیہ نرسنگ ایوارڈ دیا جاتا ہے، جو ان طلبہ کو ملتا ہے جو بہترین طبی خدمات انجام دیتے ہیں، اور مریضوں کی عمدہ دیکھ بھال کرتی ہیں۔

یہ ایک واضح اشارہ ہے کہ اسلام نے جس نسوانی خدمت کو چودہ سو سال قبل عزت دی، آج بھی دنیا اس کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ حضرت رفیدہ رضی اللہ عنہا جیسی ہستیاں امتِ مسلمہ کے لیے نہ صرف فخر کا باعث ہیں، بلکہ عمل کا پیغام بھی دیتی ہیں۔ اسلام کی تاریخ ایسی بے شمار خواتین سے روشن ہے۔.ہمیں ضرورت ہے کہ ہم ایسی عظیم خواتین کی سیرت کو جانیں، سمجھیں اور نئی نسل کو ان کا تعارف کروائیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں