✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
قارئین سے گزارش ہے کہ کسی بھی مضمون میں کسی بھی طرح کی شرعی غلطی پائیں تو واٹسپ آئیکن پر کلک کرکے ہمیں اطلاع کریں، جلد ہی اس کی اصلاح کردی جائے گی۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا 🥰

مقصدِ حیات دیدارِ مصطفی ﷺ

عنوان: مقصدِ حیات دیدارِ مصطفی ﷺ
تحریر: آفرین لاکھانی
پیش کش: نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور

خواب میں نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا دیدار ہونا ایک بڑی سعادت ہے کہ جسے جھٹلایا نہیں جاسکتا کیونکہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے خود ارشاد فرمایا:

وَمَنْ رَاٰنِي فِي المَنَامِ فَقَدْ رَاٰنِي ، فَاِنَّ الشَّيْطَانَ لاَ يَتَمَثَّلُ فِي صُورَتِي۔ (بخاری:110)

ترجمہ: اور جس نے خواب میں مجھے دیکھا تو بےشک اس نے مجھے ہی دیکھا، کیونکہ شیطان میری صورت اختیار نہیں کرسکتا۔

ایک اور حدیثِ پاک میں یوں فرمایا:

مَنْ رَاٰنِیْ فِی الْمَنَامِ فَسَيَرَانِیْ فِیْ الْيَقَظَةِ وَلَا يَتَمَثَّلُ الشَّيطَانُ بِیْ۔ (بخاری:6993)

ترجمہ جس نے خواب میں مجھے دیکھا وہ عنقریب بیداری میں بھی مجھے دیکھے گا اور شیطان میرا ہم شکل نہیں ہو سکتا۔

اور عاشقِ رسول ﷺ کے دل کی سب سے بڑی آرزو یہ ہوتی ہے، حتیٰ کہ مقصدِ حیات یہ ہوتا ہے کہ میری آنکھیں زندگی میں ایک مرتبہ سرکارِ دو عالم ﷺ کی زیارت سے مشرف ہوں، میں ایک مرتبہ آپ ﷺ کی منور آنکھوں کی ضیاء سے اپنے دل کو مجلّی کروں، میں ان کے حسین رُخِ انور کا دیدار کرتے کرتے درودِ پاک کے ہدیے پیش کرتی رہوں، اور وہ اپنے کانِ لعلِ کرامت سے سماعت فرمائیں، اور ان کی گُلِ قدس کی پتیوں جیسے لبوں کی حسین و دلکش تبسم کا دیدار کروں، اور آپ ﷺ کے زُلفِ عنبریں و تابدار گیسوئے پاک کی زیارت کروں، چودھویں کے چاند سے روشن تلووں کی زیارت کروں اور پھر دل میں جانِ جاناں ﷺ کے دیدار کی اس تمنا میں دل ہر لمحہ تڑپتا ہے، آنکھیں اشکوں سے انہیں پکارتی ہیں کہ: یا رسول اللہ ﷺ! اب بڑی شدت سے خواہش ہے۔

آجائیے نا۔ پھر ہر رات اس شعر کے یقین پر سوتے ہیں کہ آج وہ خواب میں ضرور تشریف لائیں گے، کیونکہ محمد علی ظہوری صاحب کا یہ شعر ہے:

سنا ہے آپ ہر عاشق کے گھر تشریف لاتے ہیں
مرے گھر میں بھی ہو جائے چراغاں یا رسول اللہ ﷺ

اور یہ تڑپ میرے دل میں بھی اُجاگر ہوئی، دل ہر وقت انہیں کی یاد میں کھویا رہتا، آنکھیں ہمیشہ جانِ جاناں کے دیدارِ باسعادت میں رونے لگیں، یہ تڑپ بڑھتی چلی گئی اور پھر اسی شعر کی آرزو میں درودِ پاک پڑھتے پڑھتے میں ہر رات جانِ جاناں ﷺ کے خواب میں تشریف لانے کی آرزو میں سوتی۔ جب کافی دنوں تک یہ سعادت نہ حاصل ہوئی۔

دل نے کہا: ارے او عاشقِ رسول! جب حضور ﷺ کے دیدار کی خواہش دل میں لیے روتی ہو تو وہ تو نورِ مجسم ہیں، اپنی ان ناپاک آنکھوں سے دیکھو گی؟ جو مووی دیکھتی ہے، وہ نگاہیں جو گناہوں کی طرف اُٹھتی ہیں، وہ آنکھیں جو گناہوں میں ڈوبی ہوئی ہیں ان سے کیسے دیدار سے مشرف ہونے کے لیے دل گوارا ہے تیرا؟ دل کے سمجھانے پر میں اپنی آنکھوں کو ہر چھوٹے گناہوں سے بچانے کی کوشش میں جٹ گئی، اور ہر بری چیزوں پر اُٹھتی نگاہ کو روکا، گناہوں سے آنکھوں کو پاک کرنے کی کوشش کے بعد میں پھر دیدارِ مصطفی ﷺ میں روز و شب تڑپنے لگی، ایک ہفتے تک دیدار سے مشرف نہ ہو سکی۔

پھر دل سے سوال کیا: اے دل! اب کیوں جانِ جاناں ﷺ میرے خواب میں تشریف نہیں لاتے؟ دل نے کہا: جب حضور سرکارِ دو عالم ﷺ خواب میں تشریف لائیں گے، تو کیا اپنی اس ناپاک زبان سے (جو گناہوں سے لبریز ہے) اس سے درودِ پاک پڑھو گی؟ میں نے یہ بات سمجھ لی، اپنی زبان کو قابو دینے کی کوششوں میں لگ گئی، ہر برے الفاظ سے بچنے لگی، اس بات کی محتاط ہو گئی کہ میری زبان کسی کا دل نہ توڑے، اور ہر چھوٹے چھوٹے گناہوں سے اپنی زبان کو پاک کرنے کی کوشش کرنے لگی۔ ایک ہفتے تک پھر دیدارِ مصطفی ﷺ میں تڑپنے لگی، دیدار نہ حاصل ہو سکا۔

پھر میں نے اپنے دل سے پوچھا: اے دل! اب کیوں حاصل نہیں ہوتا مجھے دیدارِ مصطفی ﷺ؟ اب کیوں میں مشرف نہیں ہوتی ان کے دیدار سے؟ دل نے کہا: کہ جس دل میں یہ تمنا لیے بیٹھی ہو، وہ دل تو سیاہ ہے، وہ دل تو گناہوں میں ڈوبا ہوا ہے، پھر میں نے اپنے سیاہ گناہوں کے دلدل میں ڈوبے ہوئے دل کو پاک کرنے کی کوشش کی، اپنے دل سے حسد، جھوٹ، غیبت، بدگمانی ہر چیز کو پاک کرنے لگی۔

پھر اسی طرح ہر دن میں اسی تڑپ میں روتی، اسی آرزو میں سوتی، جب میں صبح اُٹھتی اور مجھے دیدارِ مصطفیٰ ﷺ سے مشرف نہ ہو پاتی تو میرے دل سے اُٹھنے والی آواز مجھے اپنے گناہوں کی طرف متوجہ کرتی، اور پھر میں ان گناہوں سے بچنے کی کوشش کرتی رہی۔ اور اب یہ میرا روز کا معمول بن چکا ہے۔

اور پھر میں نے یہ بات سمجھی کہ حضور ﷺ کے دیدار کی چاہ نے مجھے کافی سارے گناہوں سے بچایا ہے، اور پھر بھی کافی مہینوں تک یہ سعادت نہ ملی تب دل سے پوچھا، دل نے کہا کہ جس بندے کا اللہ کو دعا کرنا پسند آتا ہے، وہ سات سمندروں کا رب اپنے بندوں کے آنسوؤں سے محبت کرتا ہے، اور جس بندے کے یہ آنسو، عاجزی والی دعائیں پسند آتی ہیں تو رب تعالیٰ فرشتوں سے فرماتا ہے کہ: اس بندے کی دعا جلدی نہ پوری کرنا، اسے تھوڑا اور مانگنے دو، مجھے اس کا عاجزی سے مانگنے کا یہ انداز بڑا پسند آتا ہے، پھر اس خیال سے میرا دل مطمئن ہو گیا کہ میرا رب مجھ سے راضی ہے؛

میں آج تک اسی تمنا کو دل میں لیے بیٹھی ہوں، آج تک میں اسی تڑپ میں روتی ہوں، اور اسی آرزو میں سوتی ہوں، کہ ان شاءاللہ میں بھی ان خوش بختوں میں شامل ہو جاؤں گی جو عاشقانِ مصطفی حضور پاک صلّی اللہ علیہ وسلّم کے دیدارِ با سعادت سے مشرف ہو چکے ہیں۔۔ اور پھر وہ رات بھی جلد ہی آئے گی ان شاءاللہ، جس دن صبح کا سورج جب طلوع ہوگا تو میں جھومتے جھومتے اُٹھوں گی، اور اپنے دل سے کہوں گی۔

اک ماہ مدن، نورانی بدن
نیچی نظریں، سب کی خبریں
سنا کے سخن، دکھا کے پھبن
مورا پھوٹ گیا سب، تن من دھن

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں