عنوان: | حکمت لا ریب |
---|---|
تحریر: | وقار احمد مصباحی |
پیش کش: | الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور، اعظم گڑھ |
ارے! ابھی کہانی ختم کہاں ہوئی ہے؟ ابھی تو آغازِ باب ہوا ہے۔ ابھی تو مسلمانوں کا شیرازہ بندھ رہا ہے۔ تمام صحابۂ کرام خیالوں کے بحرِ تلاطم میں غوطہ زن ہیں کہ آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کیا کر دیا؟ کیا ہم حق پر نہیں ہیں؟ کیا ہمارا دین برحق نہیں؟ پھر کیوں ہمارے آقا نے دب کر صلح کر لی؟
لیکن! مصطفیٰ کریم کی حکمتِ لاریب سے بھلا کون واقف؟ علمِ غیبِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفعتوں تک بھلا کون پہنچ سکا؟ واہ رے عاشقانِ مصطفیٰ! رہتی دنیا تک عشق کی ایسی مثال ممکن ہی نہیں، جیسی صحابۂ کرام نے قائم کی جو مصطفیٰ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر فیصلے کو سرِ تسلیم خم کرتے اور ہر حکم میں حکمت و دانائی کے موتی تلاش کرتے، کہ ضرور کوئی عظیم کامیابی ہمارا مقدر بننے جا رہی ہے۔
اس موقع پر حضرت عمرؓ جیسے جری صحابی بھی بے قرار ہو گئے۔ جذبات کی شدت میں انھوں نے سوالات کیے، مگر جیسے ہی آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ نبوت سے الفاظ نکلے، سب کچھ واضح ہو گیا۔ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ فرمایا، وہ نہ صرف سچ تھا، بلکہ مستقبل کا آئینہ بھی تھا۔
اگرچہ یہ صلح بظاہر مسلمانوں کے حق میں ناقابلِ قبول تھی، مگر رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہِ نبوت فتحِ مکہ کی وہ روشن صبح پہلے ہی دیکھ چکی تھی۔ یہ کوئی شکست نہ تھی، بلکہ ایک ایسی تدبیر تھی جو دشمن کو بے خبر رکھ کر، امت کو عظیم فتوحات کے لیے تیار کر رہی تھی۔
یہ وہ لمحہ تھا جب جذبات کو عقل، جوش کو حکمت، اور تلوار کو تدبر پر قربان کر دیا گیا۔ پھر کیا تھا؟ صلحِ حدیبیہ کے صرف دو سال بعد امتِ مسلمہ نے جو فتح دیکھی، اس سے پہلے ایسی عظیم کامیابی کبھی نہ دیکھی گئی۔ قریش کی وہ رعونت، جو برسوں مسلمانوں کے سینے پر سوار تھی، زمین بوس ہو گئی۔ مکہ مکرمہ بغیر جنگ کے فتح ہو گیا اور دشمنوں کے قلوب میں اسلام کے لیے نرمی پیدا ہو گئی۔
اسی لمحے سے عالمِ اسلام کے عروج کا آغاز ہوا، اور آج تک شجرِ اسلام برگ و بار لاتا چلا آ رہا ہے۔ یہ صلح ایک خاموش انقلاب تھا، ایک ایسی حکمتِ نبوی جس نے دنیا کو بتا دیا کہ کبھی کبھی پیچھے ہٹنا، دراصل سب سے بڑی پیش قدمی ہوتی ہے۔
لہذا آج ہمیں بھی اسی حکمت عملی اور تدبیر کو اپناتے ہوے ظالموں کا قلعہ قمع کرنا چاہیے ـ
فَاعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ مَوْلٰىكُمْؕ-نِعْمَ الْمَوْلٰى وَ نِعْمَ النَّصِیْرُ
ترجمہ کنز الایمان: تو جان لو کہ اللہ تمہارا مولیٰ ہے تو کیا ہی اچھا مولیٰ اور کیا ہی اچھا مددگار۔