عنوان: | صبر کا پھل میٹھا ہوتا ہے۔ |
---|---|
تحریر: | ناظمین فاطمہ |
پیش کش: | مجلس القلم الماتریدی انٹرنیشنل اکیڈمی، مرادآباد |
برسات کا موسم تھا۔ بادل کی اوٹ میں رم جھم بوندیں اپنے وجود کو سمو رہی تھیں۔ اتنے میں افضل کمرے سے نکلا، تو امی جان نے کہا:
بیٹا! گھنگھور گھٹا چھائی ہے، بہت بھاری بارش کا اندیشہ ہے۔ چٹکی ابھی اسکول سے واپس نہیں آئی، تم جاؤ اور اسے لے آؤ۔
افضل نے چھاتا اٹھایا اور چٹکی کو پک اپ کیا۔ دونوں بھائی بہن راستے میں آ ہی رہے تھے کہ افضل کا ایک پرانا ساتھی، جس سے گزشتہ ہفتے کسی بات پر ان بن ہو گئی تھی، اس نے کیچڑ میں بائک سے زوروں کا چھینٹا افضل پر ڈالا، جس سے افضل غصے سے لال پیلا ہو گیا۔
گھر آکر اس نے ساری شکایت امی سے کی اور کہا: اس کا بدلہ میں لے کر رہوں گا۔
امی نے افضل کو پرسکون لہجے میں سمجھاتے ہوئے کہا:
"بیٹا! انسان کی زندگی میں بہت سی آزمائشیں آتی ہیں، اور وہ آزمائش اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنے بندوں کے لیے امتحان ہوتی ہیں۔ اس امتحان میں جس نے کامیابی حاصل کر لی، اللہ تعالیٰ کی طرف سے اسے بہت بڑا اجر ملتا ہے۔ یعنی ان آزمائشوں میں صبر کا دامن مضبوطی سے تھامے رکھنا چاہیے۔
اس لیے اپنے دوست کی غلطی کو نظر انداز کرو، اور تعلیمِ اسلام پر عمل کرتے ہوئے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرو۔"
کیونکہ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے:
وَإِسْمَاعِیْلَ وَإِدْرِیْسَ وَذَا الْکِفْلِ ۖ کُلٌّ مِّنَ الصَّابِرِیْنَ (الأنبیاء: ۸۵)
ترجمہ: اور اسماعیل، اور ادریس، اور ذو الکفل کو دیکھو! یہ سب صبر کرنے والوں میں سے تھے۔
اللہ تعالیٰ تمہیں اس کا بہترین اجر دے گا۔ آمین ثم آمین