عنوان: | درود پاک لکھنے کی فضائل و برکات اور واقعات |
---|---|
تحریر: | مولانا عمران رضا عطاری مدنی بنارسی |
ایک مسلمان پر لازم ہے کہ جب بھی نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا نامِ نامی اسمِ گرامی "محمد یا احمد" سنے یا نام لکھے، اس وقت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر حکمِ قرآنی پر عمل کرتے ہوئے لازماً درود شریف پڑھے اور لکھے کہ دین و دنیا کی اس میں بے شمار برکتیں ہیں، اور امتی ہونے کا حق بھی۔ خود اللہ پاک نے قرآن پاک میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام بھیجنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے۔
علامہ شمس الدین سخاوی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی مشہور زمانہ کتاب القول البدیع میں باقاعدہ اس عنوان ”الصلاة عليه (رسول الله) عند کتابة اسمه“ کے تحت درود شریف لکھنے کے فضائل و برکات اور واقعات کو بیان فرمایا ہے۔
آپ فرماتے ہیں: حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لکھتے وقت درود شریف لکھنے میں جہاں ثواب ہے، وہیں نہ لکھنے کی مذمت بھی ہے۔ یاد رہے! جس طرح زبان سے درود شریف پڑھتے ہیں اسی طرح حضور کا نام لکھتے وقت درود شریف بھی لکھا جائے۔ علماے کرام نے اس بات کو مستحب قرار دیا ہے کہ لکھتے وقت جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نام آئے اس وقت درود پاک لکھا جائے۔ درود شریف لکھنے کی جگہ صرف رمز [جیسے ص، صع، صلعم] کرنا جائز نہیں، جیسا کہ بعض کاہل سست لوگ کرتے ہیں۔ [القول البدیع فی الصلاة على الحبیب الشفیع، ص:247]
درود لکھنے پر چند احادیث
آئیے درود شریف لکھنے پر احادیث نظر نواز کریں۔
حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
مَنْ كَتَبَ عَنِّي عِلْمًا فَكَتَبَ مَعَهُ صَلاةً عَلَيَّ لَمْ يَزَلْ فِي أَجْرٍ مَا قُرِئَ ذَلِكَ الْكِتَابُ [المشيخة البغدادية لأبي طاهر السلفي، ج:3، ص:13]
ترجمہ: جس نے میرا نام لکھا اور ساتھ میں مجھ پر درود پاک لکھا جب تک یہ درود پاک پڑھا جاتا رہے گا اس کو اجر ملتا رہے گا۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم نور مجسم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
إِذَا كَانَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَجِيءُ أَصْحَابُ الْحَدِيثِ، وَمَعَهُمْ مَحَابِرُ، فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُمْ: أَنْتُمْ أَصْحَابُ الْحَدِيثِ طَالَمَا كُنْتُمْ تَكتُبُونَ الصَّلاةَ عَلَى نَبِيِّي انْطَلِقُوا إِلَى الْجَنَّةِ [مختصر تاريخ دمشق، ج:23، ص:375، طبع: دار الفكر]
ترجمہ: جب قیامت کا دن ہوگا، محدثین کو لایا جائے گا، جن کے ساتھ روشنائی ہوگی، اللہ رب العزت ان سے ارشاد فرمائے گا: تم ہی اصحابِ حدیث (محدثین) ہو، جو کثرت سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف لکھتے تھے، جاؤ! تم سب جنت میں داخل ہو جاؤ۔
شہنشاہِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مَنْ صَلَّى عَلَيَّ فِي كِتَابٍ لَمْ تَزَلْ الْمَلَائِكَةُ يَسْتَغْفِرُونَ لَهُ مَا دَامَ اسْمِي فِي ذَلِكَ الْكِتَابِ [القَولُ البَدِيعُ في الصَّلاةِ عَلَى الحَبِيبِ الشَّفِيعِ، ص:258، طبع: دار الريان للتراث]
ترجمہ: جس نے مجھ پر کتاب میں درود شریف لکھا، جب تک میرا نام اس کتاب میں لکھا رہے گا، فرشتے اس کے لیے دعائے مغفرت کرتے رہیں گے۔
رحمت بھرے واقعات
حضرت سفیان بن عیینہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ایک شخص کو میں نے حدیث میں اپنا بھائی بنایا تھا، اس شخص کا انتقال ہو گیا۔ میں نے خواب میں دیکھا اور پوچھا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ فرمایا؟ اس نے جواب دیا کہ اللہ رب العزت نے میری مغفرت فرما دی۔ پوچھا: کس سبب سے؟ کہا کہ میں حدیث پاک لکھتا تھا، جب رسول کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر آتا تو ساتھ میں درود پاک [صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم] ثواب کی نیت سے لکھتا، بس اللہ رب العزت نے اسی سبب سے میری بخشش فرما دی۔ [تخريج أحاديث إحياء علوم الدين، ج:2، ص:722]
ایک بزرگ فرماتے ہیں: میں نے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کو خواب میں دیکھا اور پوچھا کہ اللہ پاک نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ فرمایا؟ انہوں نے جواب دیا کہ اللہ رب العزت نے مجھ پر رحم فرمایا اور میری مغفرت فرما دی اور مجھے سجا سنوار کر جنت میں بھیج دیا گیا، جیسا کہ دلہن کو سجایا جاتا ہے۔ مستزاد یہ کہ مجھ پر نوازشات کی گئیں، جیسا کہ دلہن پر نوازشات کی جاتی ہیں۔ [تخريج أحاديث إحياء علوم الدين، ج:2، ص:722]
حضرت خالد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: میرا ایک دوست تھا، جو طلبِ حدیث میں مصروف رہتا، پھر اس کا انتقال ہو گیا۔ میں نے خواب میں دیکھا کہ وہ سبز لباس پہنے ہوئے بادشاہوں والے انداز میں چل رہا ہے۔ میں نے پوچھا: کیا تم میرے وہی دوست نہیں جو میرے ساتھ حدیث کا علم سیکھتے تھے؟ اس نے کہا: جی ہاں! میں وہی ہوں۔ میں نے کہا کہ آپ کو یہ نعمتیں کس سبب سے ملیں؟ جواب دیا کہ کوئی بھی حدیث ایسی ہوتی جس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر آتا تو میں اس وقت درود پاک [صلی اللہ علیہ وسلم] لکھتا، بس اسی کے بدلے میں میرے ساتھ یہ نوازشات ہوئیں۔ [الجامع لأخلاق الراوي وآداب السامع، ص:136]
حضرت عمر بن ابو سلیمان وراق رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد گرامی کو بعدِ وفات خواب میں دیکھا اور پوچھا کہ اللہ پاک نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ فرمایا؟ والد صاحب نے فرمایا کہ اللہ عزوجل نے میری مغفرت فرما دی۔ میں نے عرض کیا کہ کس سبب سے؟ والد گرامی نے ارشاد فرمایا کہ ہر حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسمِ گرامی پر درود شریف لکھنے کی برکت سے۔ [الجامع لأخلاق الراوي وآداب السامع، ص:136]
حضرت ابو سلیمان محمد بن حسین رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: میرا ایک پڑوسی تھا جسے فضل کہا جاتا تھا، بڑا نیک، روزے دار، کثرت سے نماز پڑھنے والا تھا۔ اس نے بیان کیا کہ میں حدیث لکھتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف نہیں لکھا کرتا تھا۔ ایک رات میری سوئی ہوئی تقدیر کا ستارہ چمک اٹھا اور خواب میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت سے مشرف ہوا۔ آپ نے مجھ سے فرمایا: جب میرا نام لکھتے ہو یا میرا ذکر کیا جاتا ہے تو تم مجھ پر درود کیوں نہیں پڑھتے؟ پھر میں نے اسی زمانے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک مرتبہ زیارت کی۔ آپ نے فرمایا کہ تمہارا درود شریف مجھ تک پہنچتا ہے، جب تم مجھ پر درود پڑھو یا میرا ذکر کیا جائے تو تم [صلی اللہ علیہ وسلم] پڑھا کرو۔ [الجامع لأخلاق الراوي وآداب السامع، ص:136]
بعض محدثین کو خواب میں دیکھ کر پوچھا گیا کہ اللہ پاک نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ فرمایا؟ انہوں نے جواب دیا کہ اللہ عزوجل نے میری مغفرت فرما دی۔ پوچھا: کس سبب سے؟ کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر کتاب میں درود شریف لکھنے کی برکت سے۔ [القَولُ البَدِيعُ في الصَّلاةِ عَلَى الحَبِيبِ الشَّفِيعِ، ص:252، طبع: دار الريان للتراث]
مختصر درود لکھنے کا شرعی حکم
امام اہل سنت امام احمد رضا قادری برکاتی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: وہاں (یہاں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیا جائے) پورے درود شریف کا حکم ہے صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم لکھے، فقط ص یا صلم یا صلعم جو لوگ لکھتے ہیں سخت شنیع (برا) و ممنوع ہے یہاں تک کہ تاتارخانیہ میں اس کو تخفیفِ شانِ اقدس ٹھہرایا (یعنی: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کو ہلکا ٹھہرانا ہے) والعیاذ باللہ تعالیٰ۔ [فتاویٰ رضویہ، ج:23، ص:389]
محترم قارئین! اس طرح صرف درود پاک لکھنے کے کثیر واقعات ہیں۔ ہمیں بھی چاہیے کہ جب بھی اپنے آقا و مولا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام (محمد و احمد) لکھیں تو اس وقت مکمل درود پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لکھیں۔ ان شاءاللہ الکریم دنیا و آخرت میں اس کی برکتیں نصیب ہوں گی، خود مصطفیٰ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی راضی ہوں گے۔ صرف رمز لگانے پر ہرگز اکتفا نہ کریں۔
مضمون نگار متخصص فی علوم الحدیث ہیں۔ اور شعبہ فیضان حدیث، احمدآباد، دعوت اسلامی، انڈیا میں حدیثی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ {alertInfo}