✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
قارئین سے گزارش ہے کہ کسی بھی مضمون میں کسی بھی طرح کی شرعی غلطی پائیں تو واٹسپ آئیکن پر کلک کرکے ہمیں اطلاع کریں، جلد ہی اس کی اصلاح کردی جائے گی۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا 🥰

حسینی اور راہِ خدا میں صدقہ (میں حسینی ہوں: قسط: ہفتم)

عنوان: حسینی اور راہِ خدا میں صدقہ (میں حسینی ہوں: قسط: ہفتم)
تحریر: مریدہ مفتی اعظم کَچھ (بنت عثمان ہنگورہ)
پیش کش: نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور

کربلا صرف جانوں کی قربانی نہیں، بلکہ مال، وقت، جذبات، حتیٰ کہ اپنی ہر عزیز چیز کو اللہ کی راہ میں دے دینے کا نام ہے۔ امام حسین رضی اللہ عنہ کی زندگی سخاوت اور فقراء سے محبت کا کامل نمونہ ہے۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی سیرت ہمیں یہ درس دیتی ہے کہ صدقہ صرف درہم و دینار نہیں، بلکہ جو سب سے عزیز ہو، اسے اللہ کی رضا کے لیے چھوڑ دینا۔

ہم روزانہ کسی کو کیا دیتے ہیں؟ یا صرف اپنی ہی ضروریات میں الجھے رہتے ہیں؟
کیا ہمارا صدقہ صرف بچی ہوئی اشیاء کا ہے؟ یا دل سے دیا جانے والا خیر؟

آج ہم صدقہ کو صرف غربت تک محدود سمجھتے ہیں۔ کبھی ایک سکہ، کبھی بچا ہوا کھانا دے کر مطمئن ہو جاتے ہیں کہ فرض ادا ہو گیا۔ لیکن ایک حسینی صدقہ کا مفہوم اس سے کہیں بلند ہوتا ہے۔
حسینی کے لیے صدقہ:
کبھی اپنی آرام دہ نیند راہِ خدا میں قربان کرتا ہے،
کبھی اپنی انا کا صدقہ دیتا ہے،
تو کبھی اپنے غصے، وقت یا علم کو اللہ کی راہ میں بانٹ دیتا ہے۔

امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کا ہر عمل ہمیں یہ سکھاتا ہے: جو کچھ بھی ہمارے پاس ہے، اگر وہ اللہ کی رضا کے کام نہ آئے۔ تو وہ بوجھ ہے، نعمت نہیں!

کربلا میں جب بھوک، پیاس، ظلم، قید، تنگی اور ہر طرف سے حملے تھے۔ اُس وقت بھی امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ اور ان کے اہلِ بیت نے دوسروں کو پہلے رکھا۔ حضرت علی اکبر، حضرت عباس، حضرت قاسم علیہم الرضوان سب نے اپنی زندگیوں کا صدقہ دے کر دین کو زندہ کیا۔

کربلا میں جانیں صدقہ کرنے کا بدلہ:

ہم نے بارہا سنا ہے بچہ بچہ یہ جانتا ہے کہ کربلا کے میدان میں یزیدی لشکر میں سے ہزاروں کی تعداد میں فوجی جوان سلامت اپنے گھر گئے جب کہ حسینی لشکر میں سے صرف ایک جوان ذین العابدین رضی اللہ تعالی عنہ تھے جو واپس مدینہ منورہ پہنچے باقی تمام مرد شہید ہو گئے۔

پھر بھی آج پوری دنیا میں ہمیں کوئی شخص یہ بات ظاہر کرتا نظر نہیں آئے گا جو خوشی سے کہتا ہو کے میں اس شخص کے نسل سے ہو جو یزید کے لشکر میں تھا یا میرے آبا ؤ اجداد یزیدی فوج میں تھے۔

لیکن امام عالی مقام رضی اللہ تعالی عنہ کی اولاد میں اللہ تعالی نے اتنی برکت و عزت دی کہ ایک سید کربلا سے لونٹے تھے آج شہر شہر، گاؤ گاؤ پوری دنیا میں ذین العابدین کی نسل پاک والے سید فخر سے اپنی حسینیت کا اعلان کرتے ہیں اور ان شاءاللہ تعالی کرتے رہیں گے۔
یہ ہے حسین مجتبیٰ رضی اللہ تعالی کی سخاوت اور اللہ کے وعدے کے مطابق اس کی برکت۔

اگر ہم خود کو حسینی کہتے ہیں، تو ہمیں بھی اپنا دل بڑا، اپنی جیب نرم، اور اپنی نعمتیں دوسروں سے بانٹنے کے لیے تیار رکھنا ہو گا۔
قرآن میں اللہ تعالی فرماتا ہے:

لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰى تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ ط وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ شَیْءٍ فَاِنَّ اللّٰهَ بِهٖ عَلِیْمٌ (آلِ عمران: 92)

ترجمہ کنزالایمان: تم ہرگز بھلائی کو نہ پہنچو گے جب تک راہِ خدا میں اپنی پیاری چیز نہ خرچ کرو اور تم جو کچھ خرچ کرو اللہ کو معلوم ہے ۔

تو آؤ! ہم خود سے پوچھیں:
کیا ہمارا صدقہ فقط چھوٹے نوٹوں کا ہے، یا دل کے جذبوں کا بھی؟
کیا ہم صرف بچا ہوا دیتے ہیں، یا حسینیوں کی طرح بہترین پیش کرتے ہیں؟
کیا ہم اپنا دن، رات، علم، رزق، وقت کچھ بھی خدا کی راہ میں دے رہے ہیں؟
اگر جواب نہیں ہے، تو ابھی وقت ہے۔

آج عہد کریں:

ہم اللہ کی راہ میں صرف دیں گے نہیں، ہم بہترین دیں گے، ہم محبت سے دیں گے، ہم خوشی سے دیں گے، ہم دل سے دیں گے، کیوں کہ ہمارا اعلان ہے کہ میں حسینی ہوں

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں