دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

شہید مر نہیں سکتا حسین زندہ ہے

عنوان: شہید مر نہیں سکتا حسین زندہ ہے
تحریر: آفرین لاکھانی
پیش کش: نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور

جو لوگ لڑائی میں قتل کئے جاتے ہیں، حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ان کی تین قسمیں بیان فرمائی ہیں۔ ان میں سے ایک وہ بندۂ مؤمن ہے، جو اپنی جان اور اپنے مال سے اللہ کی راہ میں لڑے اور دشمن سے خوب مقابلہ کرے، یہاں تک کہ قتل کردیا جائے گا۔ یہ وہ شہید ہے، جو صبر اور مشقت کے امتحان میں کامیاب ہوا۔ یہ شہید اللہ تعالی کے عرش کے نیچے خیمۂ خداوندی میں ہوگا۔ انبیاء کرام اس سے صرف درجۂ نبوت میں زیادہ ہوں گے۔

سرکار دوعالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے شہدائے اسلام کی عظمت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ شہید کے لیے اللہ عزوجل کے نزدیک چھ خوبیاں ہیں

  1. خون کا پہلا قطرہ گرتے ہی اسے بخش دیا جاتا ہے اور روح نکلتے ہی اس کو جنت میں اس کا ٹھکانہ دکھا دیا جاتا ہے۔
  2. شہید عذاب قبر سے محفوظ رہتا ہے۔
  3. اسے جہنم کے عذاب کا خوف نہیں رہتا۔
  4. اس کے سرپر عزت و وقار کا تاج رکھا جائے گا، جو دنیاوی یاقوت اور دیگر تمام چیزوں سے بہتر ہوگا۔
  5. اس کے نکاح میں بڑی بڑی آنکھوں والی بہتّر حوریں دی جائیں گی۔
  6. شہید کے عزیز و اقارب میں سے ستّر آدمیوں کے لیے اس کی شفاعت قبول کی جائے گی۔

شہید مرتا نہیں عام آدمی کی طرح
حسین زندہ ہیں دستورِ زندگی کی طرح
یزید ڈوب گیا شام کے اندھیروں میں
حسین پھیلے ہیں دنیا میں روشنی کی طرح

بیشک جنہوں نے اپنی جانوں کو اسلام کے دفاع کے لیے نثار کیا ہیں، وہ شہدانِ کرام زندہ ہیں، انہیں مردہ نہیں کہا جا سکتا۔ اور یہ بات خود اللہ رب العزت قرآن مجید میں فرماتا ہے :

وَ لَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ یُّقْتَلُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتٌؕ-بَلْ اَحْیَآءٌ وَّ لٰـكِنْ لَّا تَشْعُرُوْنَ (البقرہ : 154)

ترجمۂ کنزُالعِرفان : اور جواللہ کی راہ میں مارے جائیں انہیں مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں لیکن تمہیں اس کا شعور نہیں.

اس آیت میں شہداء کو مردہ کہنے سے منع کیا گیا ہے، نہ زبان سے انہیں مردہ کہنے کی اجازت ہے اور نہ دل میں انہیں مردہ گمان کرنے کی اجازت ہے،جیسا کہ ایک اور مقام پر فرمانِ باری تعالیٰ ہے:

وَ لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ قُتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتًاؕ-بَلْ اَحْیَآءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ یُرْزَقُوْنَ (ال عمران:169)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور جو اللہ کی راہ میں شہید کئے گئے ہر گز انہیں مردہ خیال نہ کرنا بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں۔ انہیں رزق دیا جاتا ہے۔

شہدائے کرام کا وہ اعلی مرتبہ ہے کہ وہ اسلام کے دفاع کے لیے، اسلام کی حفاظت کے لیے اپنی جانیں نثار کرتے ہیں، اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دینِ اسلام کی حفاظت کے لیے اپنی جانوں کی قربانی کا نظرانہ پیش کرتے ہیں، اور اللہ تعالی خود قران میں فرماتا ہے کہ جو دینِ اسلام کی حفاظت کے لیے اپنی جان کی قربانی دے ان شہداء کو ہرگز مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں، اور ہم اہلِ سنت والجماعت کا یہی عقیدہ ہے کہ حسین زندہ ہیں، پھر ہم ماتم کیوں منائیں رافضیوں کی طرح؟ جب ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ حسین زندہ ہے، وہ شہدانے کرام زندہ ہیں، ہم کیوں سوگ منائیں خود کو پیٹ پیٹ کر؟

یہ نہیں کہ ہماری انکھوں سے اہلِ بیت کی محبت میں اشک جاری نہیں ہوتے، بے شک ہم بھی روتے ہیں، ہماری آنکھوں سے بھی اشک نکلتے ہیں، لیکن یہ اہل بیت کی محبت میں بہے آنسو ہوتے ہیں، امام حسین علیہ السلام کی یاد میں، نواسہ رسول ﷺ کی محبت میں نکلے ہوئے آنسو ہوتے ہیں، لیکن ہرگز جنگ کربلا کو یاد کر کے ماتم نہیں منایا جاتا۔

شہید مر نہیں سکتا حسین زندہ ہے
نبی ﷺ کی آل کا دولہا حسین زندہ ہے
یزید دفن ہے تابوتِ ظلم میں اب بھی
وفا کے باب میں میرا حسین زندہ ہے

جس وقت یزیدیوں کا لشکر حسین علیہ السلام کے سرِ مبارک کو اپنی نیزے کی نوک پر اٹھا کر یزید کے دربار میں پیش کرنے کے لیے لے جا رہا تھا، سات دنوں تک، اس ریگستان میں، تپتی دھوپ میں، تیز ہواؤں میں، کہ ایسا ماحول جس میں اگر کوئی گیلی چیز رکھ دی جائے تو وہ سوکھ جائے گی، ان ماحول میں کسی ایسے انسان کا کہ جس کا سر دھڑ سے الگ کر دیا گیا ہو، اس کا زندہ رہنا تو ناممکن سی بات ہے۔ لیکن امام عالی مقام حسین علیہ السلام کے سرِ اقدس کو جب اس لشکر نے اپنے عَلَم کے نیزے کی نوک پر اٹھایا، تو جس راہ سے وہ گزر رہے تھے، اس راہ کی راہگیروں نے سنا، راویوں نے سنا تھا کہ امام عالی مقام کا سر اقدس کس شان سے تلاوتِ قران کرتا ہوا جا رہا تھا؛ بے شک حسین زندہ ہے!

روایت تو یہ مشہور ہے کہ سر کاٹنے والا فاتح کہلاتا ہے، لیکن جنگِ کربلا کہ اس میدان میں میرے حسین علیہ السلام نے یہ ثابت کیا کہ سر کٹانے والا فتح کہلاتا ہے۔

سر بلندی کی روایت سر کٹانے سے چلی
نبضِ ایماں تیری نبضیں ڈوب جانے سے چلی

جدید تر اس سے پرانی
لباب | مستند مضامین و مقالات
Available
Lubaab
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اپنے مضامین بھیجنے لیے ہم سے رابطہ کریں۔