دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

شہیدِ حق حضرت علامہ فضل حق خیرآبادی رحمتہ اللہ علیہ

عنوان: شہیدِ حق حضرت علامہ فضل حق خیرآبادی رحمتہ اللہ علیہ
تحریر: محمد ریحان عطاری مدنی مرادآبادی
پیش کش: دار النعیم آنلائن اکیڈمی، مرادآباد


ہندوستان کی آزادی کی تاریخ جب بھی رقم کی جائے گی، تو جس روشن اور تابندہ نام کو احترام و عقیدت کے ساتھ یاد کیا جائے گا، وہ ہے شیرِ حق، مردِ حر، غازیِ ملت، حضرت علامہ فضل حق خیرآبادی رحمہ اللہ تعالیٰ کا۔

یہ وہ عظیم المرتبت شخصیت ہے جنہوں نے صرف علم و قلم سے نہیں، بلکہ شمشیر و ستم کے میدان میں بھی انگریز استعمار کو للکارا۔ علم و حکمت، منطق و فلسفہ اور دین و شریعت کے بحرِ ناپیدا کنار اس مردِ مجاہد نے جب وطن کی مٹی کو پرائے تسلط میں پایا، تو تڑپ اٹھا، اور میدانِ جہاد میں کود پڑا۔

تھا کتابِ حریت کا بے گماں پہلا ورق
مردِ حر، غازی، مجاہد، حق پرست و فضلِ حق

علامہ خیرآبادی کی زبان و بیان، علم و استدلال اور شجاعت و غیرت کا یہ عالم تھا کہ خود مرزا غالب اور حکیم مومن خان مومن جیسے دبستانِ دہلی کے بزرگ شعراء بھی آپ کے علمی وقار کے قائل تھے۔

کرتے تھے ان کا غالب و مومن بھی احترام
ان کے جلال سے رہا رنگِ فرنگ فق

علم و فضل، جرأت و حق گوئی، اور استقامت و فداکاری کا وہ عظیم مینار کہ جس کے سامنے تاریخ کا ماتھا جھکنے پر مجبور ہو جائے، وہ شخصیت تھی علامہ فضل حق خیرآبادی کی۔

تاریخ کی جبین ہے جن کے حضور خم
وہ قائدِ جہاد تھے علامہ فضلِ حق

12 صفر المظفر 1278ھ، وہ دن ہے جب حضرت علامہ خیرآبادی نے قیدِ افرنگ میں جامِ شہادت نوش کیا۔ قید و بند کی صعوبتیں، جلاوطنی کی تنہائیاں، اور جسمانی اذیتیں بھی آپ کے ایمان کو متزلزل نہ کر سکیں۔ آپ نے فتویٰ جہاد جاری کر کے انگریز سامراج کے خلاف مسلمانوں کو بیدار کیا اور اس کی پاداش میں قیدِ تنہائی اور جلاوطنی کی سزا پائی۔

یومِ شہادت محض یادگاری تقریب نہیں بلکہ یہ دن ہے تجدیدِ عہد کا، وہ دن ہے جب ہم حضرت علامہ خیرآبادی کے عظیم کارناموں کو یاد کر کے اُن کے مشن کو آگے بڑھانے کا عہد کریں۔ ہم سب کو چاہیے کہ ہر سال 12 صفر المظفر کو حضرت علامہ خیرآبادی کا یومِ شہادت بطور یومِ عرس عقیدت و محبت سے منائیں۔ اس موقع پر ان کے سوانحی پہلو، علمی خدمات، اور جہادی کارنامے بیان کیے جائیں، درود و سلام کی محافل منعقد ہوں، اور نوجوان نسل کو بتایا جائے کہ آزادی کی قیمت کن قربانیوں سے ادا ہوئی ہے۔

کیوں کہ یومِ شہادتِ فضلِ حق خیرآبادی صرف ماضی کی ایک تاریخ نہیں، بلکہ امت کی بیداری، نوجوانوں کی رہنمائی، اور ملت کی فکری تربیت کا دن ہے۔ آئیے! اس دن کو صرف یادگار نہ بنائیں، بلکہ اُس عظیم مقصد کی تجدیدِ نو کریں، جس کے لیے حضرت نے جان دی، علم دیا، قلم اٹھایا اور امت کو جھنجھوڑا۔

علامہ خیرآبادی کی حیات ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ علم کو کبھی مصلحت کا اسیر نہ بناؤ، بلکہ جہاں باطل سر اٹھائے، وہاں حق کے علم کو بلند کرنا اہلِ علم کا فریضہ ہے۔ ان کے نقشِ قدم پر چلنا صرف تقریری وابستگی نہیں بلکہ عملی جہاد ہے باطل کے خلاف، ظلم کے خلاف، جبر کے خلاف، اور استعمار کے خلاف۔

آج بھی اگر ہم اُن کی سیرت سے سبق حاصل کریں، تو علم و غیرت، شجاعت و دیانت، اور تقویٰ و بصیرت کا ایسا امتزاج سامنے آئے گا، جو ہر مسلمان کو اپنے دین، اپنے وطن، اور اپنی عزت کے تحفظ کے لیے کھڑا ہونے کا جذبہ دے گا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں سلف صالحین رحمہم اللہ کی طرز زندگی پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے آمین یا رب

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں