✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
اب آپ مضامین کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ 🎧 سن🎧 بھی سکتے ہیں۔ سننے کے لیے بولتے مضامین والے آپشن پر کلک کریں۔

حجیت حدیث قُرآن کی روشنی میں

عنوان: حجیت حدیث قُرآن کی رُوشنی میں
تحریر: دانش رضا برکاتی مدنی، نیپال تخصص فی الحدیث، سال دوم، مرکزی جامعۃ المدینہ، ناگپور

اصولِ شرع چار ہیں: کتابُ اللہ، سنت، اجماع، قیاس۔ ان سب میں سب سے اہم کتابُ اللہ ہے اور کتابُ اللہ میں بعض ایسی باریک باتیں ہیں جن کو سمجھنے کے لیے حدیث شریف کی ضرورت پڑتی ہے۔

حدیثِ پاک، قرآنِ پاک کی شرح اور تفسیر بیان کرتی ہے اور کتابُ اللہ کو سمجھنے میں حدیث شریف کا ایک اہم کردار ہے۔ جیسا کہ نماز کے اوقات معلوم کرنے کے لیے حدیث کی ضرورت پڑتی ہے، بلکہ خود ربُّ العالمین نے حدیث شریف پر عمل کرنے کا حکم دیا ہے۔

جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ

ترجمہ کنز الایمان: اے محبوب! تم فرما دو کہ لوگوں! اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرماں بردار ہو جاؤ، اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا، اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ (آل عمران: 31)

اس آیت کے تحت علامہ جلال الدین سیوطی فرماتے ہیں:

وأخرج ابن أبي حاتم من طريق حوشب عن الحسن في قوله فاتبعوني يحببكم الله، قال: فكان علامة حبهم إياه اتباع سنة رسوله۔

ترجمہ: ابن ابی حاتم نے حوشب بن حسن کے طریق سے اللہ تبارک و تعالیٰ کا فرمان فاتبعوني يحببكم الله کے بارے میں نقل کرتے ہوئے فرمایا: مؤمنوں کا اپنے رب سے محبت کی علامت یہ ہے کہ رب کے رسول محمد عربی ﷺ کی سنت کی اتباع کریں۔ (الدر المنثور، ج 2، صفحہ 179، آلِ عمران: 31)

امام نسفی علیہ الرحمہ اس آیت کے تحت فرماتے ہیں:

وقيل هي اتباع النبي صلی اللہ علیہ وسلم في أقواله وأفعاله وأحواله إلا ما خص به۔

ترجمہ: منقول ہے کہ رب سے محبت یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ کے اقوال، افعال اور احوال کی پیروی کریں، مگر ان چیزوں میں پیروی نہیں کی جائے گی جو آپ کے ساتھ خاص ہیں۔ (تفسير النسفي، جلد 1، صفحہ 249، آلِ عمران: 31)

اللہ رب العزت دوسری جگہ فرماتا ہے:

وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ

ترجمہ کنز الایمان: اور اللہ و رسول کے فرماں بردار رہو، اس امید پر کہ تم پر رحم کیا جائے۔ ( آلِ عمران: 132)

اس آیت کے تحت علامہ فخر الدین رازی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:

قالت المعتزلة: هذه الآية دالة على أن حصول الرحمة موقوف على طاعة الله وطاعة الرسول ﷺ، وهذا عام فيدل الظاهر على أن من عصى الله ورسوله في شيء من الأشياء أنه ليس أهلاً للرحمة، وذلك يدل على قول أصحاب الوعيد۔

ترجمہ: معتزلہ کہتے ہیں کہ یہ آیت کریمہ وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ رہنمائی کرتی ہے کہ رحمت کا حصول اللہ پاک اور رسول اکرم ﷺ کی اطاعت پر موقوف ہے، اور یہ آیت کریمہ عام ہے۔ اس کے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے کہ جو شخص کسی معاملہ میں اللہ و رسول عزوجل و ﷺ کی نافرمانی کرے، اس کے لیے رحمت نہیں ہے۔ (تفسير الرازي، جلد 9، صفحہ 364،آلِ عمران، 132)

نوٹ: معتزلہ گمراہ فرقہ تھا، مگر اس کی یہ بات خلافِ شرع نہیں ہے، اس لیے امام رازی نے اسے نقل فرمایا۔

ایک جگہ اور فرماتا ہے:

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْكُمْۚ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْءٍ فَرُدُّوْهُ اِلَى اللّٰهِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِؕ ذٰلِكَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلًا

ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو! حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا اور ان کا جو تم میں حکومت والے ہیں، پھر اگر تم میں کسی بات کا جھگڑا اٹھے تو اسے اللہ و رسول کے حضور رجوع کرو، اگر اللہ و قیامت پر ایمان رکھتے ہو۔ یہ بہتر ہے اور اس کا انجام سب سے اچھا۔ (النساء، 59)

اس آیت کے تحت امام طبری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

عن عطاء في قوله: «أطيعوا الله وأطيعوا الرسول»، قال: طاعة الرسول، اتباع الكتاب والسنة۔

ترجمہ: اللہ تبارک و تعالیٰ کا فرمان أطيعوا الله وأطيعوا الرسول کے بارے میں کہتے ہیں: رسول کی اطاعت، کتاب و سنت کی اطاعت ہے۔ (تفسير الطبري، جلد 8، صفحہ 496، نساء، 59)

امام طبری رحمۃ اللہ علیہ نقل کرتے ہیں:

قال أبو جعفر: والصواب من القول في ذلك أن يقال: هو أمر من الله بطاعة رسوله في حياته فيما أمر ونهى، وبعد وفاته باتباع سنته، وذلك أن الله عم بالأمر بطاعته، ولم يخصص بذلك في حال دون حال، فهو على العموم حتى يخص ذلك ما يجب التسليم له۔

ترجمہ: حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں کہ اس آیت کے بارے میں صحیح بات یہ ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا حکم ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ان کے امر و نہی کی فرماں برداری کریں، اور ظاہری وفات کے بعد ان کی سنت کی اتباع کریں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا حکم عام ہے، تو اسے کسی حالت کے ساتھ خاص نہیں کیا جائے گا، حتی کہ وہ باتیں خاص ہو جائیں جن کو تسلیم کرنا واجب ہے۔ (تفسير الطبري، جلد 8، صفحہ 496،نساء، 58)

امام طبری فرماتے ہیں:

قال بعضهم: ذلك أمر من الله باتباع سنته۔

ترجمہ: بعض حضرات فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی پیروی کا حکم رب کی طرف سے ہے۔ (تفسير الطبري، جلد 8، صفحہ 496، نساء، 59)

مذکورہ آیاتِ کریمہ اور ان کی تفاسیر سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال، افعال اور احوال کو اتباع کرنے کا حکم دیا ہے، اور اسی کو حدیثِ مبارک کہتے ہیں۔

گویا کہ معلوم ہوا کہ حدیثِ مبارک پر عمل کرنے کا حکم رب کی طرف سے ہے اور اُسے حجت قرار دیا۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں