عنوان: | تعلیمی سال کی ابتدا سال بھر کا جدول |
---|---|
تحریر: | عمران رضا عطاری مدنی بنارسی |
معزز طلبۂ کرام! جامعات و مدارس کا رُخ کرچکے ہیں، کئی مقامات پر تعلیم کا سلسلہ بھی شروع ہوچکا ہے۔
سال کی ابتدا میں ہی کچھ اہداف مقرر کرلیے جائیں اور اپنے مقصد کو پیشِ نظر رکھنے کا عزمِ مصمم کرلیا جائے، اور ہر ماہ اپنا محاسبہ کیا جائے کہ ہم اپنے مقصد میں کتنے کامیاب ہوئے...؟
کئی طلبہ بے مقصد کاموں میں اپنے آپ کو مصروف کرکے اپنے اندر صلاحیت و قابلیت پیدا نہیں کرپاتے، جس کا بعد میں افسوس ہوتا ہے۔ لہٰذا جو طلبہ ابھی زیرِ تعلیم ہیں، انھیں چاہیے وقت کو غنیمت جانتے ہوئے مکمل توجہ اور انہماک کے ساتھ پڑھائی کریں، نصابی کتب کے ساتھ بکثرت خارجی کتب کا بھی مطالعہ رکھیں۔
اور بہت بہتر ہوگا کہ تعلیم کے ساتھ تبلیغ کا کام بھی جاری رکھیں۔ عموماً دیکھا جاتا ہے کہ جو طالبِ علم دورانِ طالبِ علمی تبلیغِ دین کا کام کرتا ہے، وہ بعدِ فراغت بڑے پیمانے پر احسن انداز میں دینی کام کرپاتا ہے۔
پیارے طلبۂ کرام! سال کی ابتدا میں ہی آپ مکمل سال کا جدول بنالیں! مثلاً:
- انفرادی عبادات
- نصابی کتب
- خارجی مطالعہ
- دینی کام
- ذاتی کام
جدول بنانے کے ساتھ ساتھ اس پر عمل میں پابندی اور استقامت ضروری ہے، ورنہ فقط جدول بنانا کافی نہیں۔ کئی طلبہ جدول تو بڑا اچھا بنالیتے ہیں، مگر اس پر عمل نہیں کرپاتے۔ جو دل چاہا، کرلیا؛ جو دل چاہا، پڑھ لیا؛ اس سے نہ تو وہ وقت کے پابند ہوسکیں گے، نہ ہی خاطر خواہ فائدہ حاصل ہوگا۔
اگر آپ یہ ذہن بنالیں کہ مجھے باعمل اور قابل عالمِ دین بننا ہے، تو ان شاء اللہ تعالیٰ اس کے لیے آپ ہر وہ کام کریں گے جو آپ کو باعمل اور قابل عالم بنائیں، اور ہر اس کام سے بچنے میں کامیاب ہو سکیں گے جو ان دونوں مقصد کی تکمیل میں رکاوٹ بنے۔
جدول کی تفصیلات یوں ہوسکتی ہیں!
انفرادی عبادات
انفرادی عبادات کا وقت بھی خاص کرلیں، جیسے: نمازِ تہجد، اشراق و چاشت، اوابین، تلاوتِ قرآن، درود پاک پڑھنے کا وقت ہو۔ جن میں پانچ نمازیں سرفہرست ہوں۔
نصابی کتب
طالبِ علم کی سب سے زیادہ توجہ نصابی کتاب پر ہونی چاہیے۔ درجے میں حاضری سے قبل نصاب کی کتب کا مطالعہ کرنا، اگلے سبق کی تیاری کرکے جانا، اسی طرح حلقے کی صورت میں تکرار کرنا وغیرہ ضروری ہے۔
جو طالبِ علم اگلے سبق کی تیاری کرکے جاتا ہے، اسے سبق سمجھنا آسان ہوتا ہے، اور اساتذہ کی خواہش بھی یہی ہوتی ہے کہ طالبِ علم اگلا سبق پڑھ کر آئے۔
اسی طرح جو سبق استاذ صاحب نے درجہ میں پڑھایا ہے، اس کی دہرائی بھی کریں!
ہفتے میں ایک دن مکمل ہفتے کے اسباق کو دہرانے کا جدول بنائیں!
ہر ماہ پورے ماہ کے اسباق دہرائے جائیں!
نصابی کتاب میں موجودہ فنون کی متعلقہ کتب کا مطالعہ بھی نصابی کتب کو سمجھنے میں کافی معاون ثابت ہوتا ہے۔ اسی لیے جس فن کو آپ پڑھ رہے ہیں، اس کی متعلقہ کتب کا بھی مطالعہ کرتے رہیں۔
خارجی مطالعہ
خارجی مطالعہ انسان کی صلاحیت و قابلیت میں حد درجہ اضافہ کرتا ہے۔ درسِ نظامی میں کئی فنون ایسے ہیں، جن کی بس چند کتابیں اس لیے شامل کی جاتی ہیں کہ طلبہ ان فنون سے آگاہ ہو جائیں۔ ہاں، اگر آپ اس فن میں صلاحیت پیدا کرنا چاہتے ہیں یا زیادہ معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں، تو آپ کو اس فن کی متعلقہ کتب کا مطالعہ کرنا ہوگا۔
فقہ کو ہی لے لیں تو اس کی چند کتابیں داخل ہیں، جیسے: قدوری، ہدایہ وغیرہ۔ اب طالبِ علم کی ذمہ داری ہے کہ وہ اردو عربی کتبِ فقہ اور کتبِ فتاویٰ کا بکثرت مطالعہ کرے تاکہ مسائل سمجھنے اور بتانے کی قابلیت اس کے اندر آ سکے۔
ساتھ میں ان فنون کا بھی مطالعہ کریں جو درسِ نظامی میں نہیں پڑھائے جاتے، جیسے: تصوف، سیرت، تاریخ وغیرہ۔
دینی کام
علم سیکھنے کا جہاں ایک مقصد یہ ہے کہ اس پر عمل کیا جائے، وہیں اس کا دوسرا مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ جہالت کی تاریک وادیوں میں بھٹکنے والوں تک علم کی روشنی پہنچائی جائے۔
اسی لیے طالبِ علم اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے روزانہ کچھ نہ کچھ دینی کام بھی کرتا رہے، جیسے: درس و بیان، انفرادی کوشش، درسِ قرآن وغیرہ۔
ذاتی کام
طالبِ علم کو چاہیے کہ اپنے ذاتی کام کے لیے بھی ایک وقت متعین کرلے، ایسا نہ ہو کہ جب بھی دل کیا، ذاتی کام میں مصروف ہوگئے۔ مثلاً: مجھے کپڑے کب دھونا ہیں؟ باہر سے سامان کب خریدنا ہے؟ کب کپڑوں پر پریس کرنی ہے؟ اس کا ایک وقت متعین ہو۔
سونے کا بھی ایک وقت متعین ہو کہ رات میں اتنے بجے سونا ہے اور صبح اتنے بجے اٹھنا ہے، جب کہ دن میں قیلولہ کا بھی ایک مختصر سا وقت ہونا چاہیے تاکہ رات میں پڑھائی کرنے میں مدد حاصل ہو۔