| عنوان: | آج کے حقیقی سوپر ہیرو |
|---|---|
| تحریر: | المیرا قادریہ رضویہ |
| پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
آئیے موجودہ زمانے کے حقیقی سوپر ہیرو کی زندگیوں کو دیکھتے ہیں۔ یہ سوپر ہیرو کوئی جوان اور پر قوت شخصیتیں نہیں بلکہ اس زمانے کے سوپر ہیرو دراصل فلسطین کے وہ معصوم بچے ہیں کے جنہوں نے اپنی کھیل کود اور سیکھنے کی عمر کو صبر و تحمل اور ایمان پر ڈٹے رہنے کا ایک نمونہ بنایا ہے۔ جو تاریخ میں سنہرے الفاظ سے لکھنے کے قابل ہے۔
ذرا ان فلسطینی بچوں کی زندگیوں پر غور کیجیے پانچ چھ سال کے بچے کی زبان پر دنیا کی موسیقی نہیں بلکہ ایسے پر خطر حالات میں بھی کوئی شکوہ نہیں، قرآن کی آیتیں مثل موتیوں کے نکلتی ہیں۔ کیا یہ جائے عبرت نہیں؟
جس عمر میں بچوں کے ہاتھ مٹی کے گھارے میں کھیلنے سے بھرے ہوئے ہوتے ہیں، اس عمر میں ان فلسطینی معصوموں نے اپنے ہاتھوں کو اپنے عزیزوں کی شہادت کے خون سے رنگا۔ کیا یہ جائے عبرت نہیں؟
ان کے حالات ایسے ہیں کے کئی دنوں تک صاف پانی اور غذا نہیں ملتی۔ مگر پھر بھی ان کی زبان سے نام اللہ کا نکلتا ہے، پھر بھی ان کے چہروں پر مسکراہٹ اور ایمان کا نور نظر آتا ہے۔ کیا یہ جائے عبرت نہیں؟
کئی فلسطینی بچے تو ایسے ہیں کے جن کے ماں باپ اور سب عزیز ان سے دور ہو گئے مگر پھر بھی وہ زندگی جینے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔ کیا یہ جائے عبرت نہیں؟
ان کے پاس نہ بدن ڈھکنے کے لیے علیحدہ علیحدہ کپڑے ہیں، نہ سر ڈھکنے کے لیے چھت، نہ رہنے کے لیے گھر ہر طرح سے بے سہارا نظر آتے ہیں، مگر پھر بھی ان کے ایمان کو آنچ تک نہیں آئی۔ کیا یہ جائے عبرت نہیں؟
بالکل ہے! بالکل ہے!
سلام ہے فلسطینی بچوّں کے ایمان کو، یقیناً یہی آج کے حقیقی سوپر ہیرو ہیں۔ ان کے پاس ایمان کی سوپر پاور ہے جو ہر پاور پر غالب ہے۔
مسلمانوں غفلت سے جاگو اور ان معصوموں کی زندگیوں سے عبرت حاصل کرو اور اپنے ایمان و اعمال پر نظر کرو، کہاں وہ اور کہاں تم کیا جواب دو گے قیامت کے دن اپنی بد اعمالیوں کا؟
غور کرو، غور کرو، غور کرو !
