| عنوان: | معاشرے کی چھوٹی چھوٹی عورتیں! |
|---|---|
| تحریر: | بنت اسلم برکاتی |
| پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
کل ایک چھوٹی بچی کو دیکھا۔ اس کی عمر کم و بیش سات سے آٹھ سال ہوگی۔ پہلے تو لگا کہ کوئی عورت کھڑی ہے، پر کچھ سیکینڈ میں ہی واضح ہو گیا کہ وہ ایک بچی ہے۔
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ آخر اس بچی میں ایسا کیا تھا، کہ ہم کو ایسا محسوس ہوا؟ جی ہاں! اس بچی میں ایک الگ ہی کشش تھی۔ لِپ اسٹک لگے ہوئے ہونٹ، آنکھوں میں کاجل اور نئے اسٹائیل میں بندھے ہوئے بال۔
اس کے دیکھنے کے انداز، مسکرانے کے انداز اور کھڑے ہونے کے انداز سے لگ ہی نہیں رہا تھا کہ یہ ایک بچی ہے۔ وہ معاشرے کی ”چھوٹی عورت“ لگ رہی تھی۔
ان ”چھوٹی چھوٹی عورتوں“ کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ان کی تعداد کسی فنکشن، تیوہار یا شادیوں میں مزید بڑھ جاتی ہے۔ ان کے لباس ایسے کہ دیکھنے والے دنگ رہ جائیں۔ ان کے ہاؤ بھاؤ، ناز نکھرے اور چال ڈھال ایسے کہ اللہ کی پناہ!
ایک وقت تھا کہ چھوٹی چھوٹی بچیوں کو دیکھ کر دل ان کی معصومیت پر فدا ہو جاتے تھے۔ ان کے چہروں پر ایک الگ ہی نور ہوتا تھا، بے غیر میک اپ کے! ان کی مسکان سے دل کھل اٹھتے تھے۔ ان کی باتیں دل چھو لینے والی ہوتی تھیں۔
افسوس صد افسوس! آج کی بچیاں ”بے غیر میک اپ“ کے کسی کی شادی، بلکہ گھر میں بھی رہنا پسند نہیں کرتی ہیں۔ ماؤں کا تو کہنا ہی کیا؟ اس بات کو بڑے فخر کی بات سمجھتی ہیں۔ الا ما شاء اللہ تعالیٰ!
ایک خاتون سے ملاقات ہوئی، وہ بتانے لگیں کہ میری بیٹی تو کہتی ہے کہ امی! جب تک آپ اپنے جیسا میک اپ مچھے نہیں کریں گی، تب تک شادی تو دور، میں گھر سے باہر نہیں جاؤ گی۔
محترمہ صاحبہ یہ بات ہنس ہنس کر بتا رہی تھیں۔ یہ سب سن کر اور دیکھ کر احساس ہوا کہ بے غیر میک اپ کے عورتیں تو عورتیں، بچیاں بھی خود کو پسند نہیں کرتی ہیں۔
یہ بات درست ہے کہ لڑکیوں کو سجنا سنورنا پسند ہوتا ہے۔لیکن اسی کو سب کچھ سمجھ لینا اور اسی میں دن رات لگے رہنا، خاص کر چھوٹی بچیوں کا، سمجھ سے بالا تر بات ہے۔
خدارا! اپنی بچیوں کو بچپن میں عورت نہ بنائیں! ان کو فیشن اور میک اپ کی مصنوعی دنیا سے نکال کر، اصل دنیا کا نظارہ کرائیں۔ اپنی بچیوں کا تیار کریں یا کرائیں، بچیوں کی طرح! انہیں ”چھوٹی چھوٹی عورتیں“ نہ بنائیں! رب تبارک و تعالیٰ سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین اللہم آمین!
