| عنوان: | دنیا دارالفنا ہے |
|---|---|
| تحریر: | زیبا رضویہ |
| پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
آج کل ہر کوئی بس دنیا کی لذتوں، عیش و عشرت، آرام، دھن، دولت کو حاصل کرنے کے لیے اپنی زندگی میں جدوجہد کر رہا ہے، رب کو بھولا بیٹھا ہے، ذکرِ الٰہی سے محروم ہوتا جا رہا ہے، نماز سے غافل ہے۔ سب کو یہی لگتا ہے کہ دنیا ہی سب کچھ ہے، آخرت کی ذرا بھی پرواہ نہیں ہے۔ آخرت کے لیے کوئی نیک عمل کی طرف راغب ہی نہیں ہو رہے ہیں۔ دنیا کی رنگینیوں میں گم ہو چکے ہیں، اللہ کی یاد سے غافل ہوتے جا رہے ہیں۔
سوشل میڈیا کے پیچھے دنیا بھاگ رہی ہے۔ لڑکیاں اپنے جسم کی نمائش کر رہی ہیں، نہ اُن کے بھائیوں کو دکھتا ہے، نہ والدین کو۔ خوفِ خدا ہے ہی نہیں کسی کے دل میں۔ لوگ رِزق کے لیے اپنے خدا کو چھوڑ رہے ہیں، غلط طریقوں سے کاروبار کر رہے ہیں۔ ایسا کرنے سے ہم کو بس دنیا میں ہی آرام مل سکتا ہے، لیکن آخرت میں ہمارا کیا ہوگا؟ خدا اور اس کے رسول ہی بہتر جانیں، کیوں کہ دنیا فانی ہے، سب فنا ہو جائے گا۔
جیسا کہ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے:
كُلُّ مَنْ عَلَیْهَا فَانٍ (الرحمٰن: ۲۶)
ترجمۂ کنز الایمان: زمین پر جتنے ہیں سب کو فنا ہے۔
یہ آیت واضح طور پر ہم کو درس دیتی ہے کہ دنیا میں جتنے ہیں سب کو فنا ہونا ہے۔ دنیا کی ہر چیز فنا ہو جائے گی۔ اونچے اونچے مقام، منزلیں، گھر سب فنا ہو جائیں گے۔ پہاڑ، درخت، دھن، دولت، بڑے بڑے طاقت ور، جنگ کرنے والوں کا وجود مٹ جائے گا۔ دنیا کی شان و شوکت اور بڑے بڑے نامور شخصیات بھی مٹ جائیں گی۔
اگر کچھ باقی رہنے والا ہے تو وہ صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے اور اس کے رسول کی محبت۔ اگر کوئی چیز باقی رہنے والی ہے تو وہ نیک اعمال اور خوفِ خدا ہے۔
مولانا کفایت علی کافی مراد آبادی کیا خوب لکھتے ہیں:
کوئی گُل باقی رہے گا، نہ چمن رہ جائے گا
پر رسول اللہ ﷺ کا دینِ حسن رہ جائے گا
اللہ تعالیٰ ہم سب کو نماز پڑھنے، نیک اعمال کرنے اور برائی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔
