✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
قارئین سے گزارش ہے کہ کسی بھی مضمون میں کسی بھی طرح کی شرعی غلطی پائیں تو واٹسپ آئیکن پر کلک کرکے ہمیں اطلاع کریں، جلد ہی اس کی اصلاح کردی جائے گی۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا 🥰

جنگ بدر اسلامی حکمت عملی اور قیادت کا پہلا امتحان

عنوان: جنگ بدر اسلامی حکمت عملی اور قیادت کا پہلا امتحان
تحریر: مفتیہ اُم ہانی امجدی
پیش کش: مجلس القلم الماتریدی انٹرنیشنل اکیڈمی، مرادآباد

اللہ پاک فرماتا ہے:

وَ لَقَدْ نَصَرَكُمُ اللّٰهُ بِبَدْرٍ وَّ اَنْتُمْ اَذِلَّةٌۚ-فَاتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ (پارہ:4، سورہ:آل عمران، آیت:123)

ترجمہ: اور بیشک اللہ نے بدر میں تمہاری مدد کی جب تم بالکل بے سر و سامان تھے تو اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم شکر گزار بن جاؤ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان میں ہے:

«وَ لَقَدْ نَصَرَكُمُ اللّٰهُ بِبَدْرٍ» اور بیشک اللہ نے بدر میں تمہاری مدد کی۔ یہاں اللہ عزوجل اپنے عظیم احسان کو بیان فرما رہا ہے کہ غزوۂ بدر میں جب مسلمانوں کی تعداد بھی کم تھی اوران کے پاس ہتھیاروں اور سواروں کی بھی کمی تھی جبکہ کفار تعداد اور جنگی قوت میں مسلمانوں سے کئی گنا زیادہ تھے۔ اس حالت میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کی مدد فرمائی اور کفار پر فتح و کامرانی عطا فرمائی۔

جنگ بدر 17رمضان 2ہجری میں جمعہ کے دن ہوئی۔ مسلمان 313تھے جبکہ کفار تقریباً ایک ہزار۔

بدر ایک کنواں ہے جو ایک شخص بدر بن عامر نے کھودا تھا، اس کے نام پر اس علاقے کا نام ’’بدر‘‘ ہوگیا۔(یہ علاقہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان ہے ) (صاوی، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۱۲۳، ۱ / ۳۱۰)

یہاں کچھ اہم نکات ذکر ہیں:

  • اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے مسلمانوں کی نظروں کو کتابوں اور اخلاقی کرداروں کی طرف متوجہ کرایا، جو ان میں موجود عملی الجھن یا نہ تھی۔ اور جن میں سے بعض بعض کا اظہار اس موقع پر ہو گیا تھا۔ اس توجہ دہی کا مقصود یہی تھا کہ مسلمان اپنے آپ کو ان کمزوریوں سے پاک صاف کرنے کا عمل شروع کریں۔
  • اس کے بعد اس فتح میں اللہ تعالیٰ کی عنایت اور نصرت نمایاں ہوئی، مدشاہ عشق، اس کارخ فانی کا اس کے مقصود حقیقی کے مسلمان اپنی شجاعت و دلیری کے قریب تر آ جاتا ہے۔ بس کے نتیجے میں مزاج و طبیعت کا پورا رخ فقط خدا پر ہوتا ہے، بلکہ وہ اللہ تعالیٰ پر توکل کے در پر آ کر اللہ پر بھروسہ کرنے والے ہو جاتے ہیں۔
  • پھر ان بندہ نواز اغراض و مقاصد کا تذکرہ کیا گیا ہے جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خونخوار اور خوں ریز معرکہ میں مدنظر رکھا تھا اور اسی مضمون میں ان اخلاق و اوصاف کی نشاندہی کی گئی ہے جو معرکہ بدر میں نمایاں تھے۔
  • پھر مشرکین، منافقین کو اور یہود و نصاریٰ کو خطاب کرکے نصیحت و دعوتی حکمت کے سامنے جھکا دیا گیا، اور اس کی پابندی بتائی گئی۔
  • اس کے بعد اہل دنیا کو اہل عشرت کے مسالے میں مخاطب کرتے ہوئے انہیں اس حقیقت کے تمام بنیادی و قواعد و اصول سمجھا دیے گئے ہیں۔
  • پھر اس سے آگے اسلام کی دعوت جنگ کے حق اور اس کے قوانین کی ضرورت، تعیین اور ضوابط سے مسلمانوں کی جہاد اور بار بار سامنے آنے والے جنگ کے شبہات کو دور کر کے اور اخلاق و کردار سے جنگ کے مقصد کو واضح کیا گیا ہے۔ اور اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اسلام محض ایک نظریہ نہیں ہے، بلکہ وہ جن اصولوں اور رضا مطلوب کا داعی ہے، ان کے مطابق اپنے ماننے والوں کی عملی تربیت بھی کرتا ہے۔
  • پھر اسلامی حکومت کے قوانین کی کئی وضاحتیں بیان کی گئی ہیں جن سے واضح ہوتا ہے کہ اسلامی حکومت کے دائرے میں بسنے والے مسلمانوں اور اس دائرے سے باہر رہنے والے مسلمانوں میں کیا فرق ہے۔
  • یہ وہ عظیم الشان نکات ہیں کہ اگر آج بھی مسلمان ان پر عمل کرنا شروع کردے تو اسے دین و دنیا میں ہر جگہ کامیابی و سرخروئی حاصل ہوجاۓ گی اور بقول ڈاکٹر اقبال :

کی محمد سے وفا تونے تو ہم‌ تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں

اللہ ربّ العزت ہمیں عمل کی توفیق عطافرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں