عنوان: | معرکۂ کربلا |
---|---|
تحریر: | زیبا رضویہ |
پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
معرکۂ کربلا (کربلا کی جنگ) تاریخِ اسلام کی ایک ایسی جنگ ہے جس نے حق و باطل کے درمیان ایک لکیر کھینچ دی۔ معرکۂ کربلا صرف اسلامی تاریخ کے لیے ہی نہیں، بلکہ انسانی تاریخ کے لیے بھی صبر، استقامت، عدل و انصاف اور قربانی کی ایک بے مثل مثال ہے۔
معرکۂ کربلا کیوں ہوئی
معرکۂ کربلا اس طرح واقع ہوئی کہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے وصال کے بعد اُن کا بیٹا تخت نشین ہوا۔ تب اُس نے امام حسین رضی اللہ عنہ کے پاس بیعت کے حکم نامے بھیجے اور امام حسین رضی اللہ عنہ سے بھی بیعت لینے کی خواہش کی، لیکن آپ نے انکار کر دیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ یزید فاسق، فاجر، بے نماز، بدخُلق، گستاخ، ظالم، گناہ گار، شرابی، بدکار اور نہ جانے کتنے بے ہودہ کام کرنے والا تھا۔
جب امام حسین رضی اللہ عنہ نے انکار کیا تو کوفہ والوں نے بے شمار خطوط بھیجے اور یہ غلط بیانی کی کہ: "ہم آپ کے ہاتھ پر بیعت کرنا چاہتے ہیں
۔امام حسین رضی اللہ عنہ نے ان خطوط کی کثرت کو دیکھتے ہوئے حقیقتِ حال جاننے کے لیے مسلم بن عقیل کو بھیجا۔ جب وہ وہاں پہنچے تو کوفہ والوں میں سے بہت لوگوں نے بیعت کی۔ تب مسلم بن عقیل نے یہ سب دیکھ کر امام عالی مقام کو خط بھیجا۔
آپ اہلِ بیت اور خُدّام کے ساتھ مکہ شریف سے عراق کے لیے روانہ ہوئے۔ راستے میں مسلم بن عقیل کی شہادت کی خبر ملی۔ آپ واپس جانا چاہتے تھے، لیکن یزید نے اعلان کر رکھا تھا کہ یا تو بیعت کریں، یا جنگ کے لیے تیار ہو جائیں۔
چوں کہ امام عالی مقام نے بیعت کرنے سے انکار کر دیا،اور ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دین اور شریعت کو بچانا قبول کر لیا۔
آخرکار امام عالی مقام کربلا کی زمین پر پہنچے جہاں جنگ واقع ہوئی اُسی زمین پر اپنے اہلِ خانہ کو قربان کر کے، خود جامِ شہادت نوش فرمایا۔ اُس کربلا کی زمین پر، جس کے بارے میں پہلے ہی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خبر دی گئی تھی۔
لہٰذا، یزید فاسق و فاجر، شرابی، بدخُلق، بدکار کی بیعت نہیں قبول اسی وجہ سے یہ جنگ واقع ہوئی۔ اگر بیعت کر لیتے تو نہ کربلا کی جنگ ہوتی۔ مگر ایسا کیسے ہو سکتا تھا کہ وہ اس طرح کے بدکار، فاسق و فاجر کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دے دیتے۔ سر تو کٹانا گوارا کیا، لیکن سر جھکانا گوارا نہیں کیا۔ حق اور باطل کے درمیان فاصلہ قائم کر دیا، اسلام کو بچا لیا۔
معرکۂ کربلا، جس میں امام حسین رضی اللہ عنہ شہید ہوئے، اُس کی خبر پہلے سے ہی حضورِ انور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دے دی گئی تھی کہ ایک دن یہ جنگ ضرور ہوگی، جس میں آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نواسے امام حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کیا جائے گا۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو سیرتِ امام حسین کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے، حق و سچ بولنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔