✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
قارئین سے گزارش ہے کہ کسی بھی مضمون میں کسی بھی طرح کی شرعی غلطی پائیں تو واٹسپ آئیکن پر کلک کرکے ہمیں اطلاع کریں، جلد ہی اس کی اصلاح کردی جائے گی۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا 🥰

محرم کا سچ عقیدت یا عادت

عنوان: محرم کا سچ عقیدت یا عادت
تحریر: سلمی شاھین امجدی کردار فاطمی
پیش کش: نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور

محرم الحرام کا چاند نظر آتے ہی ہر سال ایک خاص جذباتی کیفیت پوری فضا کو گھیر لیتی ہے۔ ہر طرف بیانات، پوسٹیں، نظمیں، اور ویڈیوز نظر آتی ہیں۔ امام حسین کا نام لبوں پر آ جاتا ہے، اور ہر شخص ان کے تذکرے میں محو ہو جاتا ہے۔ بلاشبہ یہ محبت قابلِ قدر ہے، لیکن سوال یہ ہے: کیا امام حسین سے نسبت، صرف محرم کے مہینے تک محدود ہونی چاہیے؟

ہم زبان سے کہتے ہیں کہ امام حسین کے لیے ہم سب کچھ قربان کر سکتے ہیں، پانی کی ایک بوند ہو یا جان و مال، ہر شے ان کے قدموں میں نچھاور ہے۔ لیکن اگر سچ پوچھیں تو ہمیں صرف محرم کا انتظار نہیں کرنا چاہیے کہ ان کا ذکر کریں، ان پر بیانات دیں، یا ان کی سیرت پر کچھ لکھیں۔

بلکہ جو لوگ اللہ سے جڑے ہوئے ہوتے ہیں، ان کے لیے نہ کوئی دن مخصوص ہوتا ہے، نہ کوئی لمحہ۔ وہ ہر وقت اللہ، رسول، اہل بیت اور صحابہ کرام کی نسبت کو سینے سے لگائے رکھتے ہیں۔ ان کے لیے محبت کا اظہار ہر پل کا وظیفہ ہوتا ہے۔

محرم کا مہینہ آتے ہی ہم جس طرح مختلف بیانات، تقریبات اور نعتیہ مجالس کا انعقاد کرتے ہیں، ان میں اکثر باتیں ایسی کہی جاتی ہیں جن کا نہ کوئی تحقیقی ثبوت ہوتا ہے، نہ شرعی بنیاد۔ جذبات کے زور پر من گھڑت روایات عام کی جاتی ہیں، جھوٹے واقعات کو امام حسین سے جوڑ دیا جاتا ہے، اور ہر لکھنے والا، بولنے والا، چھوٹا ہو یا بڑا، صرف کسی واقعہ کو سن کر یا پڑھ کر امام حسین کے نام سے منسلک کر دیتا ہے۔ بےغیر تحقیق، بےغیر سند، بےغیر خوفِ خدا کے۔

یہ ایک خطرناک رجحان ہے۔ امام حسین کی ذات کوئی افسانوی کردار نہیں، بلکہ حقیقت کی وہ چمکتی علامت ہے جس کی نسبت سے دینِ اسلام کو بقا ملی۔ ان کا ذکر اگر ہو، تو تحقیق کے ساتھ ہو، شرعی اصولوں کے مطابق ہو، سنت کے دائرے میں ہو۔

اہلِ سنت والجماعت کا طریقہ یہ نہیں کہ وہ صرف خاص ایام میں دین کی باتیں کریں، اور باقی سال خاموش رہیں۔ بلکہ ہمیں ہر لمحہ، ہر دن، ہر نشست میں اللہ اور اس کے رسول، اور ان کے برگزیدہ بندوں کی سیرت سے روشنی حاصل کرنی چاہیے۔ یہ محض محرم کا کام نہیں کہ ہم امام حسین کے لیے روئیں، بلکہ ہر دن کا فریضہ ہے کہ ہم ان کے راستے پر چلنے کی کوشش کریں۔

آج کل کے حالات میں جب محرم آتا ہے، تو ایک طرف سچی محبت رکھنے والے افراد ہیں، اور دوسری طرف کچھ ایسے بھی ہیں جو دین کو جذباتی تجارت بنا دیتے ہیں۔ ایسے لوگوں سے ہمیں ہوشیار رہنا ہوگا۔ ہمیں چاہیے کہ ہم:

  1. امام حسین کا ذکر صرف درد انگیز نظموں یا بے بنیاد قصوں میں نہ کریں بلکہ ان کی شہادت کی اصل روح کو سمجھیں؛
  2. ہر وہ بات بولنے، لکھنے یا سننے سے گریز کریں جو بے معنی، غیر تحقیقی اور بے بنیاد ہو؛
  3. ہر سال صرف محرم کا انتظار نہ کریں، بلکہ سال بھر سچائی، صبر، استقامت اور عدل کی زندگی گزارنے کی نیت کریں۔ یہی امام حسین کا پیغام ہے۔
  4. یہی وہ بات ہے جو اہلِ علم، صحابہ کرام، تابعین، اور صلحائے امت ہمیں سکھاتے آئے ہیں: محبت کبھی موسمی نہیں ہوتی۔ محبت ہمیشہ دائمی ہوتی ہے۔

لہٰذا ہمیں نہ صرف زبان سے، بلکہ اپنے عمل سے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ ہم امام حسین کے ماننے والے ہیں۔ ان کی عظمت کا تقاضا ہے کہ ہم ہر بیان، ہر تحریر، اور ہر مجلس میں تحقیق، ادب، اور شعور کو مقدم رکھیں۔ تاکہ دین کو نقصان نہ پہنچے، اور عشقِ حسین جھوٹے جذبات میں گم نہ ہو جائے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں