دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

گود سے قوم تک (نور نسل قسط:1)

عنوان: گود سے قوم تک (نور نسل قسط:1)
تحریر: سلمی شاھین امجدی کردار فاطمی
پیش کش: نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور

ہم ایک ایسی قسط وار اصلاحی سلسلہ کا آغاز کر رہے ہیں جس کا عنوان ہے نور نسل ایک سنجیدہ اجتماعی فرض۔ اس سلسلے میں ان شاءاللہ عزوجل ہر روز ایک مختصر مگر بامقصد قسط آپ کی خدمت میں پیش کی جائے گی، جس میں ہم تدریجی انداز میں ان تمام پہلوؤں پر بات کریں گے جو آج کے دور میں بچوں کی تربیت کو لاحق سب سے بڑے چیلنج بن چکے ہیں۔

یہ قسطیں صرف عام نصیحتی باتوں پر مبنی نہیں ہوں گی بلکہ معاشرتی حقائق، عملی مثالیں، نبوی اسالیب، اور تاریخی خواتینِ اسلام کی زندہ روایات کے آئینے میں یہ ثابت کیا جائے گا کہ ایک ماں کی گود دراصل ایک امت کا قلعہ ہوتی ہے۔ ہم ان قسطوں کے ذریعے ماں، باپ، دادا، دادی، اور پورے گھرانے کو یہ شعور دلانا چاہتے ہیں کہ اولاد کی تربیت صرف ایک شخص کی ذمہ داری نہیں بلکہ پورے ماحول کی اجتماعی امانت ہے۔

ہر قسط میں ہم ایک خاص موضوع لیں گے: کبھی ضدی بچے کا مزاج، کبھی وقت کے ضیاع کا مسئلہ، کبھی اسکرین کی لت، کبھی بدزبانی اور جھوٹ، کبھی ماں باپ کی بےتوجہی، اور کبھی خود والدین کا کردار۔ ان تمام موضوعات پر نہ صرف اسلامی رہنمائی دی جائے گی بلکہ ان کا عملی حل بھی، جو قرآن، سنت، اور سیرتِ صالحات سے ماخوذ ہوگا پیش کیا جائے گا۔

جب ایک ماں اپنے نومولود کو پہلی مرتبہ آغوش میں لیتی ہے تو وہ صرف ایک بچہ نہیں بلکہ ایک پورے معاشرے کا مستقبل تھامے ہوتی ہے۔ اولاد صرف ماں باپ کی مسکراہٹ یا دولت نہیں، بلکہ ان کی سب سے بڑی آزمائش، سب سے بڑی امانت اور سب سے بڑی ذمہ داری ہے۔

آج جب ہم گرد و پیش کا جائزہ لیتے ہیں تو ہمیں احساس ہوتا ہے کہ اولاد کی تربیت ایک مشترکہ اتفاق پر نہیں ہو رہی، بلکہ ہر شخص الگ الگ سمت میں اپنی اولاد کو لے جا رہا ہے۔کوئی دنیا کی چکاچوند میں، کوئی شہرت کے پیچھے، اور کوئی مادیت پرستی کی دوڑ میں۔

یہ قسط وار سیریز اسی احساس کی پیداوار ہے۔ ہمارا مقصد یہ ہے کہ تربیتِ اولاد پر سنجیدہ، مدلل اور باعمل گفتگو کی جائے۔ ہر روز تھوڑی تھوڑی بات، مگر وہ بات جس میں اثر ہو، درد ہو، اور رہنمائی ہو۔ ہم اُن خامیوں کو سامنے لائیں گے جو ہمارے معاشرے میں رچ بس چکی ہیں، اور ان کے مقابل اسلامی سچائیوں اور نبوی طریقوں کو رکھیں گے۔

تاکہ آج کی ماں، آج کے والدین، پھر سے وہ شعور، وہ وابستگی، اور وہ مقصدیت حاصل کریں جو کبھی حضرت فاطمۃ الزہراء حضرت اُمّ سلیم، حضرت خولہ بنت ثعلبہ، اور حضرت رُبَیِّع بنت مُعَوِّذ جیسی ماںوں کے دلوں میں موجزن ہوا کرتی تھی۔

حضرت امام مالک کی والدہ جنہوں نے اپنے کم سن بیٹے کو سنوارنے کے لیے نہ صرف علم کا راستہ چنا بلکہ ان کے لباس، نشست و برخاست، اور استاد کے آداب تک خود سکھائے۔آج کی ماں کو پھر سے وہی جذبہ چاہیے۔ حضرت اُمِّ ایاس بنت عوف نے اپنی بیٹی کی شادی کے وقت جو نصیحت کی، وہ آج بھی تربیت کا منہ بولتا دستور ہے۔

ہم ان قسطوں میں صرف اصلاح کی بات نہیں کریں گے بلکہ وہ تمام برائیاں، وہ تمام مغربی اثرات، وہ تمام بے راہ روی کے دروازے بھی کھول کر دکھائیں گے جنہوں نے آج کی اولاد کو منتشر، بےسمت اور بےرحم بنا دیا ہے۔ اور پھر ان کا حل قرآن و سنت، سیرتِ صحابہ، اور سیرتِ صالحات سے پیش کریں گے۔بہ تدریج، بہ تسلسل، اور بہ احساس۔

یہ قسط وار سیریز ایک مسلسل دعوت ہے۔عمل کی، فہم کی، اور اصلاح کی۔ آج کی یہ تمہیدی قسط آپ کو اس سفر کا آغاز دے رہی ہے، اور ان شاءاللہ عزوجل کل سے اس کی پہلی قسط شروع ہوگی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان قسطوں کو سمجھنے، اپنانے، اور دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے، تاکہ ہم پھر سے وہی معاشرہ بنا سکیں جو کردارِ فاطمی، تربیتِ نبوی، اور غیرتِ ایمانی کا آئینہ دار ہو۔

جدید تر اس سے پرانی
لباب | مستند مضامین و مقالات
Available
Lubaab
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اپنے مضامین بھیجنے لیے ہم سے رابطہ کریں۔