✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
قارئین سے گزارش ہے کہ کسی بھی مضمون میں کسی بھی طرح کی شرعی غلطی پائیں تو واٹسپ آئیکن پر کلک کرکے ہمیں اطلاع کریں، جلد ہی اس کی اصلاح کردی جائے گی۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا 🥰

خوابیدہ مسافر کا سفر

عنوان: خوابیدہ مسافر کا سفر
تحریر: بنتِ عبد الرحیم صدیقی
پیش کش: مجلس القلم الماتریدی انٹرنیشنل اکیڈمی، مرادآباد

یہ بات ہر کسی کے لیے روز روشن کے مانند عیاں ہے کہ دنیا میں ہمیشہ نہیں رہنا ہے۔ بلکہ ایک مقررہ وقت تک ان سانسوں کا سفر رواں ہے۔ اور جیسے ہی یہ سفرِ حیات کا راستہ اپنی آخری میعاد کو پہنچے گا فوراً سانسیں تھم جائیں گی، ایک لمحے کا بھی وقت نہیں دیا جائے گا، روح جسم سے جدا ہو جائے گی، بدن کے تمام اعضاء ساتھ چھوڑ دیں گے، عزیز و اقارب سب بچھڑ جائیں گے، جن راستوں کو طے کرکے میعاد کو پہنچے وہی راستے اب انجام بن کر سامنے آئیں گے، ہزار کوششوں کے باوجود بھی اب بالکل مہلت نہیں دی جائے گی۔

اب سوال یہ ہے کہ جب ہمیں یہ ساری باتیں معلوم ہیں اس کے باوجود ہم کیوں اپنی راہِ حیات پر خلاف قانون چل رہے ہیں؟ کیا ہمیں یہ نہیں معلوم کہ ایک ایک سانس ہماری آخری سانس ہے؟ کیا ہم یہ نہیں جانتے کہ ایک ایک قدم ہمیں اختتام کی طرف لے کر جا رہا ہے؟ کیا ہم اس بات سے بے خبر ہیں کہ یہی راستے ہماری عاقبت ہیں؟ کیا ہمیں اس کا علم نہیں ہے کہ اس سفر میں نظر آنے والے بظاہر دلکش مناظر ہماری منزل نہیں ہیں؟

ہمیں سب پتہ ہے، سب کچھ جانتے ہیں مگر صد افسوس ہماری عقلوں پر کہ ساری باتیں معلوم ہونے کے باوجود ہم غفلت زدہ راہ گیر ہیں۔ ہم لاپرواہی کے ساتھ راستہ طے کر رہے ہیں۔ ہم بے ہوشی کے عالم میں راستے پر چل رہے ہیں۔ ہم اصول کو توڑتے ہوئے راستے پر امان کے خواباں ہیں۔ ہم سڑک کے ضوابط کا پالن کیے بغیر اس پر اپنی حفاظت کے طلب گار ہیں۔

آپ بتائیں کیا ایسا نہیں ہے؟ واقعی اس بات میں ایک فیصد بھی شک کی گنجائش نہیں ہے۔ ہم ذرا سا غور کریں تو بالکل ایسا ہی ہے۔ نیز کسی کا بھی جواب اثبات میں نہیں ہوگا اگر میں سوال کروں کہ کیا ایسا ممکن ہے کہ مسافر کو قانون کے خلاف سفر میں طمانیت حاصل ہو؟ کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ دستورِ راہ کو ترک کرکے راہی پر سکون منزل تک پہنچ جائے۔

نہیں ناں! کیونکہ راستے کے قانون اور ضابطے اسی لیے بناۓ گئے ہیں تاکہ قرار و اطمینان کے ساتھ سفر گزرے۔ اب اگر کوئی قانون کو توڑ کر قرار کا طلب گار ہو تو اسے قرار کیسے میسر ہو سکتا ہے۔ کیوں کہ چین و قرار پانے کے لیے تو وہی طریقہ تھا جس کو توڑا ہے۔

کچھ اسی طرح ہمارے سفر حیات کا بھی حال ہے کہ ہم قانون کے خلاف چل کر اطمینان، لطف و سکون کے خواہشمند ہیں۔ اور یہ ممکن نہیں۔ اگر زندگی اس مختصر سفر میں نیز اس کے بعد دار الآخرت میں قرار چاہیے، چین کے طلب گار ہیں، امن کے خواہاں ہیں تو اس قانون پر عمل کرنا ہوگا جو اللّٰه عزوجل اور اس کے حبیب ﷺ نے بنایا ہے۔

لہٰذا ابھی بھی وقت ہے۔ سانسیں تھمی نہیں ہیں، اعضاء ساتھ نہیں چھوڑے ہیں، روح جسم میں برقرار ہے اپنا لیجیے نظامِ الٰہی کو ورنہ دنیا بھی خسارے میں رہے گی اور یہی سفر انجام بن کر آخرت میں رسوائی کا سبب بن جائے گا۔ مولیٰ کریم اپنے پیارے حبیب کے صدقے میں ہمیں اپنے نظام پر چلتے ہوئے راہِ حیات پار کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین یا مجیب السائلین

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں