دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

خدا کی آفاقی نشانیاں

عنوان: خدا کی آفاقی نشانیاں
تحریر: محمّد عادل ماتریدی ازہری
پیش کش: مجلس القلم الماتریدی انٹرنیشنل اکیڈمی، مرادآباد

اللہ تعالیٰ کی دنیا میں بے شمار نشانیاں ہیں۔ ان ہی نشانیوں مین سے ایک نشانی فرعون کو باقی رکھنا بھی ہے۔ جس کا ذکر قرآن و احادیث اور آثار و تواریخ وغیرہ میں جا بجا آیا ہے۔ مرنے کے بعد فرعون کو جسم کے ساتھ باقی رکھنا بلا شبہ اللہ تعالیٰ کی حکمت عملی، امت کے لیے وعظ و نصیحت ہے، جس سے اسلام کی حقانیت ثابت ہوتی ہے۔

ویسے تو میں نے فرعون کے بارے میں کافی کچھ پڑھا اور سنا تھا اور فوٹو وغیرہ میں بھی دیکھا تھا لیکن سامنے سے دیکھنے کا موقع نہیں ملا تھا۔ اتفاق سے مولانا محمد ارقم رضا ازہری صاحب کے اصرار پر مفتی عادل حمزہ ازہری اور چند احباب کے ساتھ فرعون کو دیکھنے کے لیے المتحف القومی للخضارة المصرية [NATIONAL MUSEUM OF EGYPTIAN CIVILIZATION]قاہرہ (مصر) پہنچے۔

(کیوں کہ ہم بفضل اللہ تعالیٰ جامعہ ازہر مصر میں زیر تعلیم ہیں) ٹکٹ وغیرہ اور دیگر کاروائیوں کے بعد جب ہم اندر داخل ہوئے تو دیکھا کہ آج کافی تعداد میں لوگ موجود ہیں۔ اصل میں قاہرہ کے گرد و نواح سے اسکولی طلبہ رحلہ میں آئے ہوئے تھے۔ ان کے علاوہ کثرت سے مرد و زن بھی موجود تھے۔ اور مصنوعی فرعون اپنے لشکر کے ساتھ گھوم رہا تھا۔ کچھ دن پہلے ریاض (سعودی عرب) میں نقلی فرعون بنا کر گھمایا گیا تھا۔

ہم نے دیکھا کہ پہلی منزل پر کئی سو سال پورانا قرآنی مخطوطہ، کعبہ معظمہ کا غلاف شریف، قدیم مساجد کی تصاویر، فرعون کے زمانہ کے سکّے، مہریں، لباس کھیتی باڑی کے آلات، پتھر کے بت وغیرہ شیشوں میں موجود تھے۔

ہم پہلی منزل کا مشاہدہ کرنے کے بعد تہ خانہ میں گئے تو فرعون کے زمانہ کے آدمی اور عورتیں جسم کی سلامتی کے ساتھ شیشوں کے صندوقوں میں رکھی ہوئیں تھیں۔ جن کے ہاتھ ضرب کے نشان کی طرح سینوں پر رکھے ہوئے تھے (اس کی وجہ یہ تھی کہ فراعنہ میں سے جب بھی کوئی مرتا تھا تو اس کے ہاتھ سینوں پر رکھتے تھے) فراعنہ کو رمسیس اول، رمسیس ثانی، رمسیس ثالث کے ساتھ نامزد کیا ہوا تھا۔ لیکن رمسیس ثانی کے متعلق بتایا جاتا ہے، یہ وہی فرعون ہے جو حضرت موسی علیہ السلام کے زمانہ میں تھا۔

جب اس کو دیکھا تو کلام الہی کی آیت ذہن میں گردش کرنے لگی کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

فَالْیَوْمَ نُنَجِّیْكَ بِبَدَنِكَ لِتَكُوْنَ لِمَنْ خَلْفَكَ اٰیَةًؕ-وَ اِنَّ كَثِیْرًا مِّنَ النَّاسِ عَنْ اٰیٰتِنَا لَغٰفِلُوْنَ۔ (یونس:92)

 ترجمہ: آج ہم تیری لاش کو اُترا دیں گے کہ تو اپنے پچھلوں کے لیے نشانی ہو اور بیشک لوگ ہما ری آیتوں سے غافل ہیں۔

 تفسیر صراط الجنان میں ہے:

«فَالْیَوْمَ نُنَجِّیْكَ بِبَدَنِكَ»

آج ہم تیری لاش کو بچالیں گے۔

علماءِ تفسیر کہتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے فرعون اور اس کی قوم کو غرق کیا اور حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم کو ان کی ہلاکت کی خبر دی تو بنی اسرائیل میں سے بعض کو شُبہ رہا اور اس کی عظمت و ہَیبت جوان کے قُلوب میں تھی اس کے باعث انہیں اس کی ہلاکت کا یقین نہ آیا تو اللہ تعالیٰ کے حکم سے دریا نے فرعون کی لاش ساحل پر پھینک دی، بنی اسرائیل نے اس کو دیکھ کر پہچانا۔

اپنے آپ کو رب کہنے والا آج دنیا کے سامنے نشانِ عبرت پڑا ہے۔

قرآن مجید میں ہے:

فَقَالَ اَنَا رَبُّكُمُ الْاَعْلٰى (نازعات:24)

ترجمہ کنزالایمان: پھر(فرعون) بولا میں تمہارا سب سے اونچا رب ہوں۔

تفسیر صراط الجنان میں ہے:

فرعون نے حضرت موسی علیہ السلام کو جھٹلایا اوراس نے جادوگروں  کو اور اپنے لشکر وں کو جمع کیا ،جب وہ جمع ہو گئے تو فرعون نے انہیں  پکارا اور ان سے کہا: میں  تمہارا سب سے اعلیٰ رب ہوں، میرے اوپر اور کوئی رب نہیں، تو اللہ تعالیٰ نے اسے دنیا و آخرت دونوں  کے عذاب میں ا س طرح پکڑا کہ دنیا میں  اسے غرق کر دیا اور آخرت میں  جہنم میں  داخل فرمائے گا۔ بے شک فرعون کے ساتھ جو کچھ ہوا اس میں اللہ تعالٰی سے ڈرنے والوں کے لئے عبرت ہے۔

زمین میں چلنے پھرنے سے خدا کے جھٹلانے والوں کا انجام معلوم ہوتا ہے۔

اللہ ارشاد فرماتا ہے:

قُلْ سِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ ثُمَّ انْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِیْنَ (انعام: 11)

ترجمہ کنزالایمان: تم فرمادو زمین میں سیر کرو پھر دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا کیسا انجام ہوا۔

تفسیر صراط الجنان میں ہے:

«قُلْ سِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ» ۔تم فرما دو زمین میں سیر کرو

یہاں سرکارِ دو عالم ﷺکو فرمایا گیا ہے کہ اے حبیب! ﷺ عذاب کا مذاق اڑانے والوں سے فرما دیں کہ جاؤ اور زمین میں سیر کرکے دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا کیسا انجام ہوا؟ اور انہوں نے کفرو تکذیب کا کیا ثمرہ پایا؟ یہاں زمین سے مراد وہ زمین ہے جہاں پچھلی قوموں پر عذاب آیا اور اب تک وہاں اُن اُجڑی بستیوں کے آثار موجود ہیں اور سیر کا یہ حکم ترغیب کے لئے ہے نہ کہ وجوب کے لئے۔

بتانے کا مقصد یہ ہے کہ اللہ پاک کو جھٹلانے والوں کا انجام یہ ہوا کہ ذلت و رسوائی کے ساتھ تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اپنی نشانیوں کو دنیا کے لئے نشانّ عبرت بنائے ہوئے ہے تاکہ اہلِ زمین اس کی قدرت میں غور و فکر کرکے ایمان لائیں اور اس سے ڈریں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں