✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
اب آپ مضامین کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ 🎧 سن🎧 بھی سکتے ہیں۔ سننے کے لیے بولتے مضامین والے آپشن پر کلک کریں۔

صبر کی فضیلت

عنوان: صبر کی فضیلت
تحریر: محمّد عادل ماتریدی ازہری
پیش کش: مجلس القلم الماتریدی انٹرنیشنل اکیڈمی، مرادآباد

صبر کی اہمیت و فضیلت اور جو اس کی افادیت ہے وہ اپنی جگہ مسلم ہے کیوں کہ اس کی اہمیت و افادیت سے کسی کو انکار نہیں اور انکار بھی کیوں ہو جب کہ خود اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں تقریباً ستر مقامات پر صبر کا ذکر فرمایا ہے۔

امام راغب اصفہانی "المفردات" میں  صبر کے معنی تحریر کرتے ہیں:

نفس کو اس چیز پر روکنا جس پر رکنے کا عقل اور شریعت تقاضا کر رہی ہو یا نفس کو اس چیز سے باز رکھنا جس سے رکنے کا عقل اور شریعت تقاضا کر رہی ہو۔ ( المفردات، حرف الصاد)

صبر کی سب سے پیاری خوبی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔

فرمانِ باری تعالیٰ ہے:

"وَ  اللّٰهُ  یُحِبُّ  الصّٰبِرِیْنْ (آلِ عمران: ۱۴۶)

ترجمہ کنزالایمان: اور صبر والے اللہ کو محبوب ہیں۔

دوسرے مقام پر ارشاد باری تعالیٰ ہے:

وَ اصْبِرُوْ اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ (سورہ الانفال: ۴۶)

ترجمہ کنزالایمان: اور صبر کرو بیشک اللہ صبر والوں کے ساتھ ہے۔

ایک اور مقام پر صبر کے تعلق سے فرمان باری تعالیٰ ہے:

اِنَّمَا یُوَفَّى الصّٰبِرُوْنَ اَجْرَهُمْ بِغَیْرِ حِسَابٍ (زمر:۱۰)

ترجمہ کنزالایمان: صابروں ہی کو ان کا ثواب بھرپور دیا جائے گا بے گنتی۔

جب ہم غور کرتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ دیکھنے اور پڑھنے میں "صبر" بظاہر تین حَرْفی لفظ ہے مگر یہ اپنے اندر ہمّت، حوصلہ، برداشت، تحمّل، بھلائی، خیر، نرمی، سکون اور اطمینان کی پوری کائنات سَموئے ہوئے ہے۔

صبر اور شکر دونوں اسلامی تعلیمات میں کلیدی مقام کے حامل اوصاف و اخلاق ہیں، اسلام نے ان کو اپنانے پر بہت زور دیا ہے، قرآن و حدیث میں ان دونوں کے تعلق سے جابجا تاکیدی و ترغیبی ہدایات ملتی ہیں جن کا تفصیلی ذکر آگے آ رہا ہے۔

احادیث میں بھی ایک دو جگہ نہیں بلکہ سیکڑوں مقام پر صبر و تحمل اور اس کی فضیلت کا ذکر کیا گیا ہے۔

حدیث مبارکہ میں ہے:

«إِذَا وُجِّهَ إِلَىٰ عَبْدِي مُصِيبَةٌ فِي بَدَنِهِ، أَوْ فِي وَلَدِهِ، أَوْ فِي مَالِهِ، فَاسْتَقْبَلَهَا بِصَبْرٍ جَمِيلٍ، اسْتَحْيَيْتُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَنْ أَنْصِبَ لَهُ مِيزَانًا، أَوْ أَنْشُرَ لَهُ دِيوَانًا.» (سراج المنير بشرح الجامع الصغير فى حديث البشير النذير 1208)

ترجمہ: حضور نبی رحمت شفیع اُمت صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ جنت نشان ہے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے: جب میں اپنے کسی بندے کو اُس کے جسم، مال یا اولاد کے ذریعے آزمائش میں مبتلا کروں پھر وہ صبر جمیل کے ساتھ اُس کا استقبال کرے تو قیامت کے دن مجھے حیا آئے گی کہ اس کے لیے میزان قائم کروں یا اس کا نامۂ اعمال کھولوں۔

امام غزالی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ احیاء العلوم میں حدیث پاک نقل کرتے ہیں: حضور پاک ﷺ سے ایمان کے متعلق سوال ہوا تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: صبر اور سخاوت ایمان ہے۔ صبر جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے (احیاء العلوم، جلد، ٤، صفحہ: ۲۴۶،۲۶۷)

امام غزالی رحمة اللہ تعالٰی علیہ صبر کی قسمیں اور اس کی قدر و منزلت اور رفعت بیان کرتے ہوئے مکاشفة القلوب میں تحریر فرماتے ہیں:

اللہ کی اطاعت پر صبر کرنا حرام چیزوں سے رک جانا تکالیف پر صبر کرنا اور پہلے صدمہ پر صبر کرنا وغیرہ۔ جو شخص عبادت الہی پر صبر کرتا ہے اور ہر وقت عبادت میں محو رہتا ہے اسے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ تین سو ایسے درجات عطا کرے گا جن میں ہر درجہ کا فاصلہ زمین و آسمان کے فاصلے کے برابر ہوگا، جو اللہ تعالی کی حرام کی ہوئی چیزوں سے صبر کرتا ہے اسے چھ سو درجات عطا ہوں گے جن میں ہر درجہ کا فاصلہ ساتویں آسمان سے ساتویں زمین کے فاصلے کے برابر ہوگا جو مصائب پر صبر کرتا ہے اس کو سات سو درجات عطا ہوں گے ہر درجہ کا فاصلہ تحت الثریٰ سے عرش علی کے برابر ہوگا۔ ( مکاشفۃ القلوب، صفحہ: ٤١)

صبر کی اہمیت و فضیلت کا اندازہ اس سے  بھی لگایا جا سکتا ہے کہ ایمان میں صبر کی وہ اہمیت  ہے جیسی  جسم میں سَر کی، صبر کرنے سے دنیاوی و اخروی دونوں فوائد ہیں۔ انفرادی زندگی ہو یا  اجتماعی، گھریلو ہو یا معاشرتی، صبر کے بغیر زندگی کی کتاب نامکمل ہے۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم صبر و تحمل کی سواری پر سوار رہیں، مصیبتوں،  پریشانیوں، بے جامخالفتوں اور غموں کا سامنا ہو بھی تو صبر ان تمام چیزوں کا بہترین جواب ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں