عنوان: | گر کر سنبھلنا سیکھو |
---|---|
تحریر: | عالیہ فاطمہ انیسی |
پیش کش: | مجلس القلم الماتریدی انٹرنیشنل اکیڈمی، مرادآباد |
وقت کی ٹھوکریں راہ دکھاتی ہیں اور حالات کی تپش لوہا بناتی ہے۔ زندگی کبھی بھی سیدھی نہیں ہوتی، یہ ایک مسلسل سفر ہے جس میں کبھی دریا کی گہری لہریں ہوتی ہیں، تو کبھی پہاڑوں کی بلندیوں پر قدم رکھنے کا حوصلہ آزمائش بن کر آتا ہے۔
ہم جتنی تیز دوڑنے کی کوشش کرتے ہیں، زندگی بھی اتنی ہی ہمیں تیز دوڑنے کے لیے مجبور کرتی ہے۔ کبھی کبھی ہم چاہتے ہیں کہ زندگی نرم ہو، سہل ہو، ہم چاہتے ہیں کہ ہر راستہ ہموار ہو، ہر قدم پر پھول بچھائے جائیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ نرم زمین پر کبھی فصل نہیں اگتی، آسان راستے کبھی بلندی تک نہیں لے جاتے۔
جس طرح درخت کو اُگنے کے لیے سخت زمین چاہیے ہوتی ہے، ویسے ہی انسان کی قوت اور حوصلہ تب بنتا ہے جب وہ تکالیف کی سخت زمین پر چلتا ہے، اور انہی مشکلات سے ہی اس کی کامیابی کے دروازے کھلتے ہیں۔
پہاڑ دور سے دیکھو تو صرف پتھروں کا ڈھیر نظر آتا ہے، لیکن اگر تم اُس پہاڑ کی چھاؤں میں بیٹھو، تو تمہیں اس کی ہر درز میں زندگی کی کہانی ملے گی، یہ کہانی صبر کی، استقامت کی، اور جمود کے خلاف بغاوت کی کہانی ہوگی۔
تم اگر حالات کے طوفان میں جمے رہو، اگر دکھوں کی بارش میں بھی قدم نہ ڈگمگاؤ، اگر تمہیں ہر روز ایک نئی مشکل کا سامنا ہے، تو یاد رکھو، کل کو تم بھی کسی کے لیے حوصلہ بنو گے، کسی کے لیے سایہ، کسی کے لیے پہاڑ بنوگے۔
بارش ہمیشہ اُنہی زمینوں پر برستی ہے جو سخت ہو چکی ہوں، اور پھول وہیں کھلتے ہیں جہاں زمین چاک ہو۔ اگر تم پر مصیبتیں برس رہی ہیں تو یہ ثبوت ہے کہ رب تمہیں کھِلانے والا ہے، سنوارنے والا ہے۔ جو زمین تمہیں سخت لگتی ہے، وہی زمین تمہیں جڑ پکڑ کر مضبوط بنا دیتی ہے۔
تقدیر انہی کا مقدر بنتی ہے جو وقت سے نہیں ڈرتے، جو روتے بھی ہیں، لیکن رکنے کا نام نہیں لیتے۔ جو گر کر اٹھتے ہیں، اور ہر زخم کو سیڑھی بنا لیتے ہیں۔تمہاری گزرے ہوئے لمحے، تمہاری مشکلات، وہ تمہیں وہ ثابت قدمی دیں گے جو نہ صرف تمہاری تقدیر بدل دے گی بلکہ تمہارے ارد گرد کے لوگوں کو بھی زندگی کا نیا زاویہ دکھائے گی۔
اس لیے اپنے قدموں کی دھمک سنو، یہ نہ سمجھو کہ تمہاری ہر تکلیف بے فائدہ ہے، یہ تمہاری طاقت کا اظہار ہے، اور تمھارے اندر کی اُمید کی بیداری ہے۔ تم وہ چراغ بنو جو خود جل کر دوسروں کو راستہ دکھائے، تم وہ سایہ بنو جو دوسروں کے لیے راحت کا سبب ہو.
یاد رکھو! دکھ تمہیں کبھی شکست نہیں دے سکتے، صرف تمہاری ہمت ہی تمہیں زندہ رکھے گی۔ جتنا تمہاری ہمت مضبوط ہوگی، اتنا تمہارا راستہ روشن ہوگا۔
ڈاکٹر اقبال کہتے ہیں:
خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے؟